Sahi-Bukhari:
Invoking Allah for Rain (Istisqaa)
(Chapter: Facing the Qiblah while offering the Istisqa' prayer)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
1028.
حضرت عبداللہ بن زید انصاری ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نماز استسقاء کے لیے عیدگاہ تشریف لے گئے اور جب دعا کرنے لگے تو قبلے کی طرف منہ کر لیا اور اپنی چادر کو الٹ پلٹ کیا۔
تشریح:
(1) امام جب نماز استسقاء کا اہتمام کرے گا تو دوران خطبہ میں تو لوگوں کی طرف متوجہ ہو گا لیکن بارش کی دعا کرتے وقت قبلے کی طرف منہ کرنا ہو گا کیونکہ یہ افضل ہے، البتہ خطبۂ جمعہ کے دوران بارش کی دعا کرتے وقت قبلہ رو ہونا ضروری نہیں اور نہ چادر پلٹنے ہی کی ضرورت ہے۔ (2) یہ حدیث حضرت عبداللہ بن زید ؓ سے مروی ہے۔ اس سے پہلے پاؤں پر کھڑے ہو کر دعا کرنے کے بیان میں جو حدیث ہے اسے بیان کرنے والے حضرت عبداللہ بن زید ؓ ہیں۔ چونکہ باپ کے نام میں صرف ’’یا‘‘ کا فرق ہے بقیہ نام متحد ہے، اس لیے ممکن تھا کہ کوئی وہم کا شکار ہو جائے اور دونوں کو ایک خیال کرے، اس لیے امام بخاری ؒ نے تنبیہ فرما دی کہ مذکورہ حدیث کے راوی عبداللہ بن زید مازنی جبکہ پہلی حدیث کو بیان کرنے والے عبداللہ بن یزید کوفی ہیں۔ واللہ أعلم۔(فتح الباري:665/2)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1013
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1028
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
1028
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
1028
تمہید کتاب
استسقا، کے لغوی معنی پانی مانگنا ہیں۔ اصطلاحی طور پر قحط سالی کے وقت اللہ تعالیٰ سے ایک مخصوص طریقے سے باران رحمت کی دعا کرنا استسقاء کہلاتا ہے، اس کے لیے اللہ تعالیٰ کی عظمت و کبریائی اور بندوں کے عجز و انکسار، نیز ان کے لباس میں سادگی کا خصوصی اہتمام ہونا چاہیے۔ مختلف احادیث کے پیش نظر مندرجہ ذیل چیزوں کو اس میں مدنظر رکھا جائے: ٭ قحط سالی کے وقت لوگوں کو نہایت تضرع اور خشوع کے ساتھ باہر کھلے میدان میں جانا چاہیے۔ وہاں اذان و اقامت کے بغیر دو رکعت جہری قراءت سے باجماعت ادا کی جائیں۔ ٭ نماز سے پہلے یا بعد میں خطبہ دیا جائے جو وعظ و نصیحت اور دعا و مناجات پر مشتمل ہو۔ ٭ اس دوران میں دعا کرنا مسنون عمل ہے لیکن اس کے لیے الٹے ہاتھ آسمان کی جانب اٹھائے جائیں۔ ٭ آخر میں امام کو چاہیے کہ وہ قبلہ رو ہو کر اپنی چادر کو اس طرح پلٹے کہ اس کا دایاں حصہ بائیں جانب اور بایاں دائیں جانب ہو جائے۔اس سلسلے میں امام بخاری رحمہ اللہ نے ہماری رہنمائی کے لیے خصوصی طور پر عنوان بندی کا اہتمام کیا ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں چالیس (40) احادیث بیان کی ہیں جن میں نو (9) معلق اور باقی موصول ہیں، نیز ستائیس (27) احادیث مقرر اور سترہ (17) خالص ہیں۔ ان میں چھ (6) کے علاوہ دیگر احادیث کو امام مسلم رحمہ اللہ نے بھی اپنی صحیح میں روایت کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ دو آثار بھی اس عنوان کے تحت بیان کیے گئے ہیں۔امام بخاری رحمہ اللہ نے ان احادیث پر انتیس (29) چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کر کے ہماری رہنمائی کا فریضہ سرانجام دیا ہے۔ واضح رہے کہ ان عنوانات کے تحت امام بخاری رحمہ اللہ نے مشرکین کے خلاف بددعا کرنے کا ذکر بھی بطور خاص فرمایا ہے، حالانکہ اس کا تعلق استسقاء سے نہیں۔ وہ اس لیے کہ مخالف اشیاء سے اصل اشیاء کی قدروقیمت معلوم ہوتی ہے، یعنی جب بددعا کی جا سکتی ہے جو شانِ رحمت کے خلاف ہے تو بارانِ رحمت کے لیے دعا کا اہتمام بدرجۂ اولیٰ جائز ہونا چاہیے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس اصول کو اپنی صحیح میں بکثرت استعمال کیا ہے جیسا کہ کتاب الایمان میں کفرونفاق کے مسائل ذکر کیے ہیں۔امام بخاری رحمہ اللہ نے اس کتاب میں استسقاء کے علاوہ مسائل بھی بیان کیے ہیں جن کا اس سے گونہ تعلق ہے، مثلاً: بارش کے وقت کیا کہا جائے یا کیا جائے؟ جب تیز ہوا چلے تو کیا کرنا چاہیے؟ زلزلے اور اللہ کی طرف سے دیگر نشانیاں دیکھ کر ہمارا ردعمل کیا ہو؟ آخر میں عقیدے کا مسئلہ بھی بیان فرمایا کہ بارش آنے کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے۔ استسقاء کے عام طور پر تین طریقے ہیں: ٭ مطلقاً بارش کی دعا کی جائے۔ ٭ نفل اور فرض نماز، نیز دوران خطبۂ جمعہ میں دعا مانگی جائے۔ ٭ باہر میدان میں دو رکعت ادا کی جائیں اور خطبہ دیا جائے، پھر دعا کی جائے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے بارش کے لیے ہو سہ طریقوں کو بیان کیا ہے۔قارئین کرام کو چاہیے کہ صحیح بخاری اور اس سے متعلقہ فوائد کا مطالعہ کرتے وقت ہماری پیش کردہ ان تمہیدی گزارشات کو پیش نظر رکھیں تاکہ امام بخاری رحمہ اللہ کی عظمت و جلالت اور آپ کے حسن انتخاب کی قدروقیمت معلوم ہو۔ والله يقول الحق ويهدي من يشاء الي صراط مستقيم
حضرت عبداللہ بن زید انصاری ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نماز استسقاء کے لیے عیدگاہ تشریف لے گئے اور جب دعا کرنے لگے تو قبلے کی طرف منہ کر لیا اور اپنی چادر کو الٹ پلٹ کیا۔
حدیث حاشیہ:
(1) امام جب نماز استسقاء کا اہتمام کرے گا تو دوران خطبہ میں تو لوگوں کی طرف متوجہ ہو گا لیکن بارش کی دعا کرتے وقت قبلے کی طرف منہ کرنا ہو گا کیونکہ یہ افضل ہے، البتہ خطبۂ جمعہ کے دوران بارش کی دعا کرتے وقت قبلہ رو ہونا ضروری نہیں اور نہ چادر پلٹنے ہی کی ضرورت ہے۔ (2) یہ حدیث حضرت عبداللہ بن زید ؓ سے مروی ہے۔ اس سے پہلے پاؤں پر کھڑے ہو کر دعا کرنے کے بیان میں جو حدیث ہے اسے بیان کرنے والے حضرت عبداللہ بن زید ؓ ہیں۔ چونکہ باپ کے نام میں صرف ’’یا‘‘ کا فرق ہے بقیہ نام متحد ہے، اس لیے ممکن تھا کہ کوئی وہم کا شکار ہو جائے اور دونوں کو ایک خیال کرے، اس لیے امام بخاری ؒ نے تنبیہ فرما دی کہ مذکورہ حدیث کے راوی عبداللہ بن زید مازنی جبکہ پہلی حدیث کو بیان کرنے والے عبداللہ بن یزید کوفی ہیں۔ واللہ أعلم۔(فتح الباري:665/2)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے محمد بن سلام بیکندی نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں عبد الوہاب ثقفی نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ ہمیں یحییٰ بن سعید انصاری نے حدیث بیان کی، کہا کہ مجھے ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم نے خبر دی کہ عباد بن تمیم نے انہیں خبر دی اور انہیں عبد اللہ بن زیدانصاری نے بتایا کہ نبی کریم ﷺ (استسقاء کے لیے) عیدگاہ کی طرف نکلے وہاں نماز پڑھنے کو جب آپ دعا کرنے لگے یا راوی نے یہ کہا دعا کا ارادہ کیا تو قبلہ رو ہو کر چادر مبارک پلٹی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated ' Abdullah bin Zaid Al-Ansari (RA): The Prophet (ﷺ) went out towards the Musalla in order to offer the Istisqa' prayer and when he intended to invoke (Allah) or started invoking, he faced the Qibla and turned his cloak inside out.