Sahi-Bukhari:
Prostration During Recital of Qur'an
(Chapter: Prostration while reciting Idhat-Sama'un-Shaqqat)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
1074.
حضرت ابوسلمہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابوہریرہ ؓ کو دیکھا کہ انہوں نے ﴿إِذَا السَّمَاءُ انشَقَّتْ ﴿١﴾) کی تلاوت کی اور اس میں سجدہ کیا۔ میں نے عرض کیا: ابوہریرہ! کیا میں نے آپ کو سجدہ کرتے نہیں دیکھا؟ حضرت ابوہریرہ ؓ نے جواب دیا: اگر میں نبی ﷺ کو اس میں سجدہ کرتے نہ دیکھتا تو میں بھی سجدہ نہ کرتا۔
تشریح:
امام بخاری ؒ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ اہل مدینہ کا مفصل کی سورتوں میں سجدہ نہ کرنا کوئی حیثیت نہیں رکھتا جب رسول اللہ ﷺ اور آپ کے بعد خلفائے راشدین کا عمل اس کے برعکس ہے، یعنی وہ مفصل کی سورتوں میں سجدہ کرتے تھے۔ مذکورہ روایت کے مطابق ابو سلمہ نے حضرت ابو ہریرہ ؓ پر اعتراض کیا جبکہ آگے حدیث: (1078) میں ہے کہ ابو رافع نے بھی حضرت ابو ہریرہ ؓ سے اس کے متعلق دریافت کیا۔ جب حضرت ابو ہریرہ نے حدیث کا حوالہ دیا تو دونوں خاموش ہو گئے اور اس کے خلاف اہل مدینہ کے عمل کا حوالہ نہیں دیا۔ (فتح الباري:718/2) واضح رہے کہ حضرت ابو ہریرہ ؓ مدینہ طیبہ میں مسلمان ہوئے تھے اور انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو مدینہ ہی میں سجدہ کرتے دیکھا تھا۔ علاوہ ازیں مصنف عبدالرزاق میں ہے کہ حضرت عمر اور ابن عمرؓ دونوں باپ بیٹے سے اس سورت میں سجدہ کرنا ثابت ہے۔ (فتح الباري:718/2) اس کا مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے بعد بھی اہل مدینہ کا عمل حدیث کے مطابق تھا۔ واللہ أعلم۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1056
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1074
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
1074
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
1074
تمہید کتاب
سجدۂ تلاوت کی اہمیت کا اندازہ اس امر سے بخوبی کیا جا سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ان لوگوں کی تعریف کی ہے جو اس کا کلام سن کر سجدے میں گر جاتے ہیں اور ان لوگوں کی مذمت کی ہے جو کلام الٰہی سن کر سجدہ ریز نہیں ہوتے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (إِنَّ الَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ مِن قَبْلِهِ إِذَا يُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ يَخِرُّونَ لِلْأَذْقَانِ سُجَّدًا ﴿١٠٧﴾) "اس قرآن سے پہلے جنہیں علم دیا گیا ہے جب انہیں پڑھ کر سنایا جاتا ہے تو وہ ٹھوڑیوں کے بل سجدے میں گر جاتے ہیں۔" (بنی اسرائیل107:17)ایک دوسرے مقام پر فرمایا: (إِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُ الرَّحْمَـٰنِ خَرُّوا سُجَّدًا وَبُكِيًّا ۩ ﴿٥٨﴾) "برگزیدہ لوگوں پر جب اللہ کی آیات پڑھی جاتی ہیں تو وہ روتے ہوئے سجدے میں گر جاتے ہیں۔" (مریم58:19)دوسرے لوگوں پر بایں الفاظ عتاب فرمایا: (فَمَا لَهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ ﴿٢٠﴾ وَإِذَا قُرِئَ عَلَيْهِمُ الْقُرْآنُ لَا يَسْجُدُونَ ۩ ﴿٢١﴾) "پھر ان (کفار) کو کیا ہو گیا ہے کہ وہ ایمان نہیں لاتے۔ اور جب ان پر قرآن پڑھا جاتا ہے تو سجدہ نہیں کرتے۔" (الانشقاق84: 20،21)سجدۂ تلاوت بجا لانے سے شیطان روتا پیٹتا ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب ابن آدم کسی سجدے والی آیت کو تلاوت کرتا اور پھر سجدہ کرتا ہے تو شیطان روتا ہوا اس سے علیحدہ ہو جاتا ہے اور کہتا ہے: ہائے میری ہلاکت، کہ ابن آدم کو سجدے کا حکم دیا گیا تو اس نے سجدہ کر لیا، لہذا اس کے لیے جنت ہے اور مجھے سجدے کا حکم دیا گیا تو میں نے انکار کر دیا، لہذا میرے لیے جہنم ہے۔ (صحیح مسلم،الایمان،حدیث:244(81))سجدۂ تلاوت کی حیثیت کیا ہے؟ ان کی تعداد کتنی ہے؟ نماز میں یا نماز کے علاوہ سجدہ تلاوت مشروع ہے؟ سجدۂ تلاوت کی شرائط کیا ہیں؟ اس میں کون سی دعا پڑھنی ہے؟ ایک مجلس میں بار بار آیت سجدہ تلاوت کی جائے تو کیا حکم ہے؟ سجدۂ تلاوت کا کیا طریقہ ہے؟ کیا اس کے بعد سلام پھیرنا ہے؟ نیز کیا آیت سجدہ سننے پر سجدہ کرنا مشروع ہے؟ اور اس طرح کے دیگر مسائل کے متعلق امام بخاری رحمہ اللہ نے تقریباً پندرہ (15) احادیث پیش کی ہیں اور ان پر بارہ (12) عنوان قائم کر کے سجدۂ تلاوت سے متعلق متعدد احکام و مسائل کا استنباط کیا ہے۔ اس کے علاوہ دیگر اسنادی حقائق و رموز بھی ذکر کیے ہیں جنہیں ہم ان شاءاللہ تفصیل سے بیان کریں گے۔واضح رہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس بڑے عنوان کے تحت پندرہ (15) احادیث بیان کی ہیں جن میں دو (2) معلق اور نو (9) مکرر ہیں۔ خالص احادیث کی تعداد چھ (6) ہے۔ امام مسلم نے دو (2) احادیث کے علاوہ دیگر احادیث کو اپنی صحیح میں بیان کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام کے سات (7) آثار بھی ذکر کیے ہیں۔قارئین کرام سے گزارش ہے کہ وہ اپنی زندگی میں عملی تبدیلی لانے کے لیے صحیح بخاری کا مطالعہ کریں۔ اسے پڑھتے وقت ہماری معروضات کو بھی مدنظر رکھیں، اس طرح جہاں ہمارے قلوب و اذہان میں کشادگی پیدا ہو گی وہاں امام بخاری رحمہ اللہ سے تعلق خاطر کے لیے بھی راستہ ہموار ہو گا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں قیامت کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سفارش کا حق دار بنائے اور زمرۂ محدثین سے اٹھائے۔ آمین
حضرت ابوسلمہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابوہریرہ ؓ کو دیکھا کہ انہوں نے ﴿إِذَا السَّمَاءُ انشَقَّتْ ﴿١﴾) کی تلاوت کی اور اس میں سجدہ کیا۔ میں نے عرض کیا: ابوہریرہ! کیا میں نے آپ کو سجدہ کرتے نہیں دیکھا؟ حضرت ابوہریرہ ؓ نے جواب دیا: اگر میں نبی ﷺ کو اس میں سجدہ کرتے نہ دیکھتا تو میں بھی سجدہ نہ کرتا۔
حدیث حاشیہ:
امام بخاری ؒ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ اہل مدینہ کا مفصل کی سورتوں میں سجدہ نہ کرنا کوئی حیثیت نہیں رکھتا جب رسول اللہ ﷺ اور آپ کے بعد خلفائے راشدین کا عمل اس کے برعکس ہے، یعنی وہ مفصل کی سورتوں میں سجدہ کرتے تھے۔ مذکورہ روایت کے مطابق ابو سلمہ نے حضرت ابو ہریرہ ؓ پر اعتراض کیا جبکہ آگے حدیث: (1078) میں ہے کہ ابو رافع نے بھی حضرت ابو ہریرہ ؓ سے اس کے متعلق دریافت کیا۔ جب حضرت ابو ہریرہ نے حدیث کا حوالہ دیا تو دونوں خاموش ہو گئے اور اس کے خلاف اہل مدینہ کے عمل کا حوالہ نہیں دیا۔ (فتح الباري:718/2) واضح رہے کہ حضرت ابو ہریرہ ؓ مدینہ طیبہ میں مسلمان ہوئے تھے اور انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو مدینہ ہی میں سجدہ کرتے دیکھا تھا۔ علاوہ ازیں مصنف عبدالرزاق میں ہے کہ حضرت عمر اور ابن عمرؓ دونوں باپ بیٹے سے اس سورت میں سجدہ کرنا ثابت ہے۔ (فتح الباري:718/2) اس کا مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے بعد بھی اہل مدینہ کا عمل حدیث کے مطابق تھا۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے مسلم بن ابراہیم اور معاذ بن فضالہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ہشام بن ابی عبد اللہ دستوائی نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے، ان سے ابو سلمہ نے کہا کہ میں نے ابو ہریرہ ؓ کو سورہ ﴿إِذَا السَّمَاءُ انشَقَّتْ ﴿١﴾) پڑھتے دیکھا۔ آپ نے اس میں سجدہ کیا میں نے کہا کہ یا ابوہریرہ! کیا میں نے آپ کو سجدہ کرتے ہوئے نہیں دیکھا ہے۔ آپ نے کہا کہ اگر میں نبی کریم ﷺ کو سجدہ کرتے نہ دیکھتا تو میں بھی نہ کرتا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Salma (RA): I saw Abu Hurairah (RA) reciting Idha-Sama' un-Shaqqat and he prostrated during its recitation. I asked Abu Hurairah (RA) , "Didn't I see you prostrating?" Abu Hurairah (RA) said, "Had I not seen the Prophet (ﷺ) prostrating, I would not have prostrated."