باب: جس نے نماز میں آیت سجدہ تلاوت کی اور نماز ہی میں سجدہ کیا۔
)
Sahi-Bukhari:
Prostration During Recital of Qur'an
(Chapter: Whoever recited the Verse of Sajda during the Salat (prayer) and prostrated)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
1078.
حضرت ابورافع سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابوہریرہ ؓ کے ہمراہ نماز عشاء ادا کی۔ انہوں نے نماز میں ﴿إِذَا السَّمَاءُ انشَقَّتْ﴾ کی تلاوت کی تو اس میں سجدہ کیا۔ میں نے کہا: یہ سجدہ کیسا ہے؟ تو انہوں نے فرمایا: میں نے حضرت ابوالقاسم ﷺ کے پیچھے یہ سجدہ کیا تھا، اس لیے میں تو ہمیشہ اس میں سجدہ کرتا رہوں گا تا آنکہ آپ سے جا ملوں۔
تشریح:
امام مالک ؒ سے منقول ہے کہ وہ فرض نماز میں آیت سجدہ کی تلاوت کو مکروہ خیال کرتے ہیں۔ امام بخاری ؒ نے اس عنوان اور پیش کردہ حدیث سے اس موقف کی تردید کی ہے۔ امام بخاری ؒ کے استدلال کی بنیاد یہ ہے کہ حضرت ابو ہریرہ ؓ نے رسول اللہ ﷺ کے پیچھے اس سورت میں سجدہ کیا۔ ابن خزیمہ کی ایک روایت میں مزید وضاحت ہے کہ حضرت ابو ہریرہ ؓ نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ کی اقتدا میں نماز ادا کی تو آپ نے اس سورت میں سجدہ کیا۔ (صحیح ابن خزیمة:282/2، حدیث:561) اس سے معلوم ہوا کہ آیت سجدہ کو فرض نماز میں پڑھا جا سکتا ہے، اور دوران نماز سجدہ کرنے میں کوئی قباحت نہیں۔ (فتح الباري:324/2)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1060
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1078
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
1078
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
1078
تمہید کتاب
سجدۂ تلاوت کی اہمیت کا اندازہ اس امر سے بخوبی کیا جا سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ان لوگوں کی تعریف کی ہے جو اس کا کلام سن کر سجدے میں گر جاتے ہیں اور ان لوگوں کی مذمت کی ہے جو کلام الٰہی سن کر سجدہ ریز نہیں ہوتے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (إِنَّ الَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ مِن قَبْلِهِ إِذَا يُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ يَخِرُّونَ لِلْأَذْقَانِ سُجَّدًا ﴿١٠٧﴾) "اس قرآن سے پہلے جنہیں علم دیا گیا ہے جب انہیں پڑھ کر سنایا جاتا ہے تو وہ ٹھوڑیوں کے بل سجدے میں گر جاتے ہیں۔" (بنی اسرائیل107:17)ایک دوسرے مقام پر فرمایا: (إِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُ الرَّحْمَـٰنِ خَرُّوا سُجَّدًا وَبُكِيًّا ۩ ﴿٥٨﴾) "برگزیدہ لوگوں پر جب اللہ کی آیات پڑھی جاتی ہیں تو وہ روتے ہوئے سجدے میں گر جاتے ہیں۔" (مریم58:19)دوسرے لوگوں پر بایں الفاظ عتاب فرمایا: (فَمَا لَهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ ﴿٢٠﴾ وَإِذَا قُرِئَ عَلَيْهِمُ الْقُرْآنُ لَا يَسْجُدُونَ ۩ ﴿٢١﴾) "پھر ان (کفار) کو کیا ہو گیا ہے کہ وہ ایمان نہیں لاتے۔ اور جب ان پر قرآن پڑھا جاتا ہے تو سجدہ نہیں کرتے۔" (الانشقاق84: 20،21)سجدۂ تلاوت بجا لانے سے شیطان روتا پیٹتا ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب ابن آدم کسی سجدے والی آیت کو تلاوت کرتا اور پھر سجدہ کرتا ہے تو شیطان روتا ہوا اس سے علیحدہ ہو جاتا ہے اور کہتا ہے: ہائے میری ہلاکت، کہ ابن آدم کو سجدے کا حکم دیا گیا تو اس نے سجدہ کر لیا، لہذا اس کے لیے جنت ہے اور مجھے سجدے کا حکم دیا گیا تو میں نے انکار کر دیا، لہذا میرے لیے جہنم ہے۔ (صحیح مسلم،الایمان،حدیث:244(81))سجدۂ تلاوت کی حیثیت کیا ہے؟ ان کی تعداد کتنی ہے؟ نماز میں یا نماز کے علاوہ سجدہ تلاوت مشروع ہے؟ سجدۂ تلاوت کی شرائط کیا ہیں؟ اس میں کون سی دعا پڑھنی ہے؟ ایک مجلس میں بار بار آیت سجدہ تلاوت کی جائے تو کیا حکم ہے؟ سجدۂ تلاوت کا کیا طریقہ ہے؟ کیا اس کے بعد سلام پھیرنا ہے؟ نیز کیا آیت سجدہ سننے پر سجدہ کرنا مشروع ہے؟ اور اس طرح کے دیگر مسائل کے متعلق امام بخاری رحمہ اللہ نے تقریباً پندرہ (15) احادیث پیش کی ہیں اور ان پر بارہ (12) عنوان قائم کر کے سجدۂ تلاوت سے متعلق متعدد احکام و مسائل کا استنباط کیا ہے۔ اس کے علاوہ دیگر اسنادی حقائق و رموز بھی ذکر کیے ہیں جنہیں ہم ان شاءاللہ تفصیل سے بیان کریں گے۔واضح رہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس بڑے عنوان کے تحت پندرہ (15) احادیث بیان کی ہیں جن میں دو (2) معلق اور نو (9) مکرر ہیں۔ خالص احادیث کی تعداد چھ (6) ہے۔ امام مسلم نے دو (2) احادیث کے علاوہ دیگر احادیث کو اپنی صحیح میں بیان کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام کے سات (7) آثار بھی ذکر کیے ہیں۔قارئین کرام سے گزارش ہے کہ وہ اپنی زندگی میں عملی تبدیلی لانے کے لیے صحیح بخاری کا مطالعہ کریں۔ اسے پڑھتے وقت ہماری معروضات کو بھی مدنظر رکھیں، اس طرح جہاں ہمارے قلوب و اذہان میں کشادگی پیدا ہو گی وہاں امام بخاری رحمہ اللہ سے تعلق خاطر کے لیے بھی راستہ ہموار ہو گا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں قیامت کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سفارش کا حق دار بنائے اور زمرۂ محدثین سے اٹھائے۔ آمین
حضرت ابورافع سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابوہریرہ ؓ کے ہمراہ نماز عشاء ادا کی۔ انہوں نے نماز میں ﴿إِذَا السَّمَاءُ انشَقَّتْ﴾ کی تلاوت کی تو اس میں سجدہ کیا۔ میں نے کہا: یہ سجدہ کیسا ہے؟ تو انہوں نے فرمایا: میں نے حضرت ابوالقاسم ﷺ کے پیچھے یہ سجدہ کیا تھا، اس لیے میں تو ہمیشہ اس میں سجدہ کرتا رہوں گا تا آنکہ آپ سے جا ملوں۔
حدیث حاشیہ:
امام مالک ؒ سے منقول ہے کہ وہ فرض نماز میں آیت سجدہ کی تلاوت کو مکروہ خیال کرتے ہیں۔ امام بخاری ؒ نے اس عنوان اور پیش کردہ حدیث سے اس موقف کی تردید کی ہے۔ امام بخاری ؒ کے استدلال کی بنیاد یہ ہے کہ حضرت ابو ہریرہ ؓ نے رسول اللہ ﷺ کے پیچھے اس سورت میں سجدہ کیا۔ ابن خزیمہ کی ایک روایت میں مزید وضاحت ہے کہ حضرت ابو ہریرہ ؓ نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ کی اقتدا میں نماز ادا کی تو آپ نے اس سورت میں سجدہ کیا۔ (صحیح ابن خزیمة:282/2، حدیث:561) اس سے معلوم ہوا کہ آیت سجدہ کو فرض نماز میں پڑھا جا سکتا ہے، اور دوران نماز سجدہ کرنے میں کوئی قباحت نہیں۔ (فتح الباري:324/2)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیا ن کیا، کہا کہ ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ میں نے اپنے باپ سے سنا کہا کہ ہم سے بکر بن عبد اللہ مزنی نے بیان کیا، ان سے ابورافع نے کہا کہ میں نے ابوہریرہ ؓ کے ساتھ نماز عشاء پڑھی۔ آپ نے ﴿إِذَا السَّمَاءُ انشَقَّتْ ﴾ کی تلاوت کی اور سجدہ کیا۔ میں نے عرض کیا کہ آپ نے یہ کیا کیا؟ انہوں نے اس کا جواب دیا کہ میں نے اس میں ابو القاسم ﷺ کی اقتداء میں سجدہ کیا تھا اور ہمیشہ سجدہ کرتا ہوں گا تا آنکہ آپ سے جاملوں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Rafi (RA): I offered the 'Isha' prayer behind Abu Hurairah (RA) and he recited Idhas-Sama' Un-Shaqqat, and prostrated. I said, "What is this?" Abu Hurairah (RA) said, "I prostrated behind Abu-l-Qasim and I will do the same till I meet him."