Sahi-Bukhari:
Shortening the Prayers (At-Taqseer)
(Chapter: To offer the Salat by signs (while riding) on an animal)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
1096.
حضرت عبداللہ بن دینار سے روایت ہے، انہوں نے کہا: حضرت عبداللہ بن عمر ؓ دورانِ سفر میں سواری پر اشارے سے نماز پڑھتے، اس کا منہ جدھر بھی ہو جاتا۔ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے ذکر کیا کہ نبی ﷺ ایسے ہی کیا کرتے تھے۔
تشریح:
سواری پر صرف نفل ادا کیے جا سکتے ہیں۔ رکوع و سجود اشارے سے ادا کیے جائیں گے۔ ابن دقیق العید ؒ نے کہا ہے کہ حدیث میں رکوع اور سجود کے متعلق مطلق طور پر اشارہ کرنے کا ذکر ہے، لیکن فقہاء نے لکھا ہے کہ سجدہ کرتے وقت کچھ زیادہ جھکاؤ کے ساتھ اشارہ کیا جائے تاکہ بدل، اصل کے مطابق ہو، لیکن حدیث میں اس طرح کی کوئی وضاحت نہیں۔ (فتح الباري:742/2) ابن دقیق العید ؒ کی یہ بات محل نظر ہے، کیونکہ امام ترمذی نے حضرت جابر ؓ سے اس کی صراحت کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب سواری پر نماز پڑھتے تو سجدہ کرتے وقت کچھ زیادہ جھکتے۔ (جامع الترمذي، الصلاه، حدیث:351)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1077
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1096
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
1096
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
1096
تمہید کتاب
ہجرت کے چوتھے سال نماز قصر کی اجازت نازل ہوئی۔ اس کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے: (وَإِذَا ضَرَبْتُمْ فِي الْأَرْضِ فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلَاةِ إِنْ خِفْتُمْ أَن يَفْتِنَكُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا ۚ إِنَّ الْكَافِرِينَ كَانُوا لَكُمْ عَدُوًّا مُّبِينًا ﴿١٠١﴾) "اور جب تم زمین میں سفر کرو تو تمہارے لیے نماز کو قصر کر لینے میں کوئی حرج نہیں (خصوصاً) جب تمہیں اندیشہ ہو کہ کافر تمہیں پریشانی میں مبتلا کر دیں گے کیونکہ کافر تو بلاشبہ تمہارے کھلے دشمن ہیں۔" (النساء101:4)قصر نماز کی اجازت ہر سفر کے لیے ہے، خواہ امن کے حالات ہوں یا دشمن کا اندیشہ۔ آیت کریمہ میں اندیشۂ دشمن کا ذکر غالب احوال سے متعلق ہے کیونکہ اس وقت پورا عرب مسلمانوں کے لیے دار الحرب بنا ہوا تھا۔عربی زبان میں اس نماز کے لیے قصر، تقصیر اور اقصار تینوں الفاظ استعمال ہوتے ہیں، البتہ پہلا لفظ زیادہ مشہور ہے۔ اس سے مراد بحالت سفر چار رکعت والی نماز میں تخفیف کر کے دو رکعت ادا کرنا ہے۔ نماز مغرب اور نماز فجر میں قصر نہیں ہے۔ اس پر تمام فقہاء کا اتفاق ہے۔ نماز قصر کے متعلق سفر کی تاثیر میں کسی کو اختلاف نہیں، البتہ پانچ مواضع میں علمائے امت کا نکتۂ نظر مختلف ہے: ٭ حکم قصر کی حیثیت کیا ہے؟ ٭ کتنی مسافت پر قصر ہے؟ ٭ کس قسم کے سفر میں قصر کی اجازت ہے؟ ٭ قصر کی ابتدا کہاں سے ہوئی؟ ٭ پڑاؤ کی صورت میں کتنے دنوں تک قصر نماز کا فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے؟ایک حقیقت کو بیان کرنا ہم ضروری خیال کرتے ہیں: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ابتدا میں سفر و حضر میں دو رکعت نماز فرض کی گئی تھی، پھر نماز سفر کو جوں کا توں رکھتے ہوئے حضر کی نماز میں اضافہ کر کے اسے مکمل کر دیا گیا۔ (صحیح البخاری،التقصیر،حدیث:1090) اسی طرح ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان حق ترجمان کے ذریعے سے مسافر پر دو رکعت، مقیم پر چار رکعت اور حالت خوف میں ایک رکعت فرض کی ہے۔ (صحیح مسلم،صلاۃ المسافرین،حدیث:1576(687)) ان احادیث کا تقاضا ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرتے ہوئے دوران سفر میں نماز قصر پڑھنے پر اکتفا کریں۔ ہمارے نزدیک یہی اولیٰ، بہتر اور افضل ہے۔
حضرت عبداللہ بن دینار سے روایت ہے، انہوں نے کہا: حضرت عبداللہ بن عمر ؓ دورانِ سفر میں سواری پر اشارے سے نماز پڑھتے، اس کا منہ جدھر بھی ہو جاتا۔ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے ذکر کیا کہ نبی ﷺ ایسے ہی کیا کرتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
سواری پر صرف نفل ادا کیے جا سکتے ہیں۔ رکوع و سجود اشارے سے ادا کیے جائیں گے۔ ابن دقیق العید ؒ نے کہا ہے کہ حدیث میں رکوع اور سجود کے متعلق مطلق طور پر اشارہ کرنے کا ذکر ہے، لیکن فقہاء نے لکھا ہے کہ سجدہ کرتے وقت کچھ زیادہ جھکاؤ کے ساتھ اشارہ کیا جائے تاکہ بدل، اصل کے مطابق ہو، لیکن حدیث میں اس طرح کی کوئی وضاحت نہیں۔ (فتح الباري:742/2) ابن دقیق العید ؒ کی یہ بات محل نظر ہے، کیونکہ امام ترمذی نے حضرت جابر ؓ سے اس کی صراحت کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب سواری پر نماز پڑھتے تو سجدہ کرتے وقت کچھ زیادہ جھکتے۔ (جامع الترمذي، الصلاه، حدیث:351)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے موسی بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبد العزیز بن مسلم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ عبد اللہ بن عمر ؓ سفر میں اپنی اونٹنی پر نماز پڑھتے خواہ اس کا منہ کسی طرف ہوتا۔ آپ اشاروں سے نماز پڑھتے۔ آپ کا بیان تھا کہ نبی کریم ﷺ بھی اسی طرح کرتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Abdullah bin 'Amir from his father who said: I saw the Prophet (ﷺ) offering the prayer on his mount (Rahila) whatever direction it took. ________