باب: اگر کسی شخص نے نماز بیٹھ کر شروع کی لیکن دوران نماز میں وہ تندرست ہو گیا یا مرض میں کچھ کمی محسوس کی تو باقی نماز کھڑے ہو کر پوری کرے۔
)
Sahi-Bukhari:
Shortening the Prayers (At-Taqseer)
(Chapter: Whoever starts his Salat sitting (because of ailment) and then during the Salat (prayer) feels better, can finish the rest while standing)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور امام حسن بصری نے کہا کہ مریض دو رکعت بیٹھ کر اور دو رکعت کھڑے ہو کر پڑھ سکتا ہے۔
1118.
ام المومنین حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو نماز تہجد کبھی بیٹھ کر پڑھتے نہیں دیکھا لیکن جب عمر رسیدہ ہو گئے تو آپ بیٹھ کر قراءت کرتے، پھر جب رکوع کرنا چاہتے تو کھڑے ہو کر تقریبا تیس چالیس آیات پڑھ کر رکوع فرماتے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1095
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1118
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
1118
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
1118
تمہید کتاب
ہجرت کے چوتھے سال نماز قصر کی اجازت نازل ہوئی۔ اس کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے: (وَإِذَا ضَرَبْتُمْ فِي الْأَرْضِ فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلَاةِ إِنْ خِفْتُمْ أَن يَفْتِنَكُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا ۚ إِنَّ الْكَافِرِينَ كَانُوا لَكُمْ عَدُوًّا مُّبِينًا ﴿١٠١﴾) "اور جب تم زمین میں سفر کرو تو تمہارے لیے نماز کو قصر کر لینے میں کوئی حرج نہیں (خصوصاً) جب تمہیں اندیشہ ہو کہ کافر تمہیں پریشانی میں مبتلا کر دیں گے کیونکہ کافر تو بلاشبہ تمہارے کھلے دشمن ہیں۔" (النساء101:4)قصر نماز کی اجازت ہر سفر کے لیے ہے، خواہ امن کے حالات ہوں یا دشمن کا اندیشہ۔ آیت کریمہ میں اندیشۂ دشمن کا ذکر غالب احوال سے متعلق ہے کیونکہ اس وقت پورا عرب مسلمانوں کے لیے دار الحرب بنا ہوا تھا۔عربی زبان میں اس نماز کے لیے قصر، تقصیر اور اقصار تینوں الفاظ استعمال ہوتے ہیں، البتہ پہلا لفظ زیادہ مشہور ہے۔ اس سے مراد بحالت سفر چار رکعت والی نماز میں تخفیف کر کے دو رکعت ادا کرنا ہے۔ نماز مغرب اور نماز فجر میں قصر نہیں ہے۔ اس پر تمام فقہاء کا اتفاق ہے۔ نماز قصر کے متعلق سفر کی تاثیر میں کسی کو اختلاف نہیں، البتہ پانچ مواضع میں علمائے امت کا نکتۂ نظر مختلف ہے: ٭ حکم قصر کی حیثیت کیا ہے؟ ٭ کتنی مسافت پر قصر ہے؟ ٭ کس قسم کے سفر میں قصر کی اجازت ہے؟ ٭ قصر کی ابتدا کہاں سے ہوئی؟ ٭ پڑاؤ کی صورت میں کتنے دنوں تک قصر نماز کا فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے؟ایک حقیقت کو بیان کرنا ہم ضروری خیال کرتے ہیں: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ابتدا میں سفر و حضر میں دو رکعت نماز فرض کی گئی تھی، پھر نماز سفر کو جوں کا توں رکھتے ہوئے حضر کی نماز میں اضافہ کر کے اسے مکمل کر دیا گیا۔ (صحیح البخاری،التقصیر،حدیث:1090) اسی طرح ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان حق ترجمان کے ذریعے سے مسافر پر دو رکعت، مقیم پر چار رکعت اور حالت خوف میں ایک رکعت فرض کی ہے۔ (صحیح مسلم،صلاۃ المسافرین،حدیث:1576(687)) ان احادیث کا تقاضا ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرتے ہوئے دوران سفر میں نماز قصر پڑھنے پر اکتفا کریں۔ ہمارے نزدیک یہی اولیٰ، بہتر اور افضل ہے۔
تمہید باب
بعض حضرات کا موقف ہے کہ اگر مریض نے بیٹھ کر نماز پڑھنی شروع کی، پھر دوران نماز میں تندرست ہو گیا تو اسے نماز ازسرنو پڑھنا ہو گی۔ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اسے ازسرنو پڑھنے کی ضرورت نہیں بلکہ ادا کردہ نماز پر بنا کرتے ہوئے باقی نماز ادا کرے۔ (فتح الباری:2/780)
اور امام حسن بصری نے کہا کہ مریض دو رکعت بیٹھ کر اور دو رکعت کھڑے ہو کر پڑھ سکتا ہے۔
حدیث ترجمہ:
ام المومنین حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو نماز تہجد کبھی بیٹھ کر پڑھتے نہیں دیکھا لیکن جب عمر رسیدہ ہو گئے تو آپ بیٹھ کر قراءت کرتے، پھر جب رکوع کرنا چاہتے تو کھڑے ہو کر تقریبا تیس چالیس آیات پڑھ کر رکوع فرماتے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حضرت حسن بصری کہتے ہیں کہ مریض کو اختیار ہے چاہے تو دو رکعت بیٹھ کر پڑھے اور دو کھڑے ہو کر ادا کرے۔
وضاحت: بعض حضرات کا موقف ہے کہ اگر مریض نے بیٹھ کر نماز پڑھنی شروع کی، پھر دوران نماز میںتندرست ہو گیا تو اسے نماز ازسرنو پڑھنا ہو گی۔ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اسے ازسرنو پڑھنے کی ضرورت نہیں بلکہ ادا کردہ نماز پر بنا کرتے ہوئے باقی نماز ادا کرے۔
حدیث ترجمہ:
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک ؓ نے خبر دی، انہیں ہشام بن عروہ نے، انہیں ان کے باپ عروہ بن زبیر نے اور انہیں ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ نے کہ آپ نے رسول اللہ ﷺ کو کبھی بیٹھ کر نماز پڑھتے نہیں دیکھا البتہ جب آپ ضعیف ہو گئے تو قرات قرآن نماز میں بیٹھ کر کر تے تھے، پھر جب رکوع کا وقت آتا تو کھڑے ہو جاتے اور پھر تقریبا تیس یا چالیس آیتیں پڑھ کر رکوع کرتے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Aisha (RA): (the mother of the faithful believers) I never saw Allah's Apostle (ﷺ) offering the night prayer while sitting except in his old age and then he used to recite while sitting and whenever he wanted to bow he would get up and recite thirty or forty verses (while standing) and then bow. ________