Sahi-Bukhari:
Ablutions (Wudu')
(Chapter: To perform ablution from an earthen-ware pot)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
200.
حضرت انس ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے ایک برتن میں پانی منگوایا تو ایک کم گہرائی والا پیالہ لایا گیا جس میں تھوڑا سا پانی تھا۔ آپ نے اپنی انگشت ہائے مبارک کو اس میں رکھ دیا۔ حضرت انس ؓ بیان کرتے ہیں: میں نے آپ کی انگلیوں سے پانی کے چشمے پھوٹتے دیکھے۔ حضرت انس ؓ مزید فرماتے ہیں: میں نے ان لوگوں کا اندازہ لگایا جنہوں نے اس پانی سے وضو کیا تھا تو ان کی تعداد ستر اسی کے درمیان تھی۔
تشریح:
یہ حدیث متعدد مرتبہ پہلے گزچکی ہے۔ امام بخاری ؒ اس سے یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ وضو کے لیے برتن کی نوعیت یا مادے کی کوئی شرط نہیں ہے صرف برتن اور پانی کا پاک ہونا ضروری ہے اسکے علاوہ یہ بھی ضروری ہے کہ اظہار تفاخر مقصود نہ ہو۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
200
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
200
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
200
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
200
تمہید کتاب
ہر مکلف پر سب سے پہلے ایمان کی پابندی عائد ہوتی ہے ، پھر وہ چیزیں جو ایمان کے لیے مطلوب ہیں اور جن پر عمل پیرا ہونے سے ایمان میں کمال پیدا ہوتا ہے۔ ان کا حصول علم کے بغیر ممکن نہیں، ایمان کے بعد اعمال کی ضرورت ہے کیونکہ اعمال ہی ایمان کے لیے سیڑھی کاکام دیتے ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:(إِلَيْهِ يَصْعَدُ الْكَلِمُ الطَّيِّبُ وَالْعَمَلُ الصَّالِحُ يَرْفَعُهُ) "صاف ستھرے کلمات اللہ کی طرف چڑھتے ہیں اور نیک عمل انھیں بلند کرتے ہیں۔"( فاطر:35۔10۔) اعمال میں سب سے افضل عمل نماز ہے کیونکہ قیامت کے دن سب سے پہلے نماز کے متعلق سوال ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ ارکان اسلام میں سے نماز کی ادائیگی کے متعلق قرآن مجید نے بہت زور دیا ہے، نماز کی قبولیت طہارت پر موقوف ہے اور طہارت نماز کے لیے شرط ہے اور شرط ہمیشہ مشروط پر مقدم ہوتی ہے ،اس لیے عبادات سے پہلے کتاب ولوضو کو بیان کیا گیا ہے۔لفظ وضو وضاءۃسے مشتق ہے جس کے لغوی معنی خوبصورتی اور چمک ہیں۔شرعی اصطلاح میں ایک خاص طریقے سے مخصوص اعضاء کو دھونا وضو کہلاتا ہے۔ لغوی معنی سے اس کی مطابقت یہ ہے کہ وضو کرنے والا بھی پانی کے استعمال کرنے سے صاف ستھرا اور خوبصورت ہو جاتا ہے۔نیز قیامت کے دن اعضائے وضو خوبصورت ہوں گے اور ان پر چمک ہوگی۔ لفظ وضو کی داؤ پر اگر پیش پڑھی جائے تو معنی اصطلاحی وضو ہوتے ہیں، واؤ فتحہ کے ساتھ ہوتو وہ پانی مراد ہوتا ہے جو اس عمل کا ذریعہ ہے۔ اور واؤ کو کسرے کے ساتھ پڑھنے سے وہ برتن مراد ہوتا ہے جس میں وضو کے لیے پانی ڈالا جاتا ہے۔وضو ،دروضو و ضو تازہ دار"وضو کا پانی وضو کے برتن میں وضو تازہ کرو۔"عبادت نماز کے لیے وضو کا عمل ان خصوصیات اسلام میں سے ہے جن کی نظیر دیگر مذاہب عالم میں نہیں ملتی، اس لیے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس بڑے عنوان کے تحت وضو سے متعلق چھوٹے چھوٹے 75 ذیلی عنوان قائم کیے ہیں جن میں اس کا وجوب ،علت وجوب ، اہمیت،وافادیت ،فضیلت وخصوصیت ،شرائط وواجبات ، صفات و مقدمات اور احکام و آداب بیان فرمائے ہیں۔چونکہ وضو سے پہلے انسانی حاجات سے فارغ ہونا ضروری ہے، اس لیے گھر اور باہر اس سے فراغت کے آداب واحکام اور حدود و شرائط بیان کی ہیں پھر جس پانی سے وضو کیا جاتا ہے اور جس برتن میں پانی ڈالاجاتا ہے اس کی طہارت ، نجاست آلود ہونے کی صورت میں اس کا طریقہ طہارت ، پھر وضو کے لیے مقدار پانی اور نواقص وضو کی وضاحت کی ہے وضو سے بچا ہوا پانی اس کا استعمال کن چیزوں کے استعمال کے بعد وضو ضروری ہے یا ضروری نہیں۔؟اس مناسبت سے پیشاب کے ااحکام ،حیوانات کے بول و براز کے مسائل پھر مسواک کے فوائد بیان کیے ہیں آخر میں ہمیشہ باوضو رہنے کی فضیلت بیان کر کے اس قسم کے پاکیزہ عمل کو اپنانے کی تلقین فرمائی ہے۔ الغرض امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس کتاب الوضوء میں بے شمار معارف وحقائق اور لطائف و دقائق بیان کیے ہیں۔ قارئین کرام سے گزارش ہے کہ وہ اس مختصر تمہید کو ذہن میں رکھتے ہوئے اس کا مطالعہ کریں تاکہ ہمیں حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی روایت و فقاہت کا عملی تجربہ ہو۔ واللہ ولی التوفیق وھو الہادی من یشاء الی صراط مستقیم ۔
حضرت انس ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے ایک برتن میں پانی منگوایا تو ایک کم گہرائی والا پیالہ لایا گیا جس میں تھوڑا سا پانی تھا۔ آپ نے اپنی انگشت ہائے مبارک کو اس میں رکھ دیا۔ حضرت انس ؓ بیان کرتے ہیں: میں نے آپ کی انگلیوں سے پانی کے چشمے پھوٹتے دیکھے۔ حضرت انس ؓ مزید فرماتے ہیں: میں نے ان لوگوں کا اندازہ لگایا جنہوں نے اس پانی سے وضو کیا تھا تو ان کی تعداد ستر اسی کے درمیان تھی۔
حدیث حاشیہ:
یہ حدیث متعدد مرتبہ پہلے گزچکی ہے۔ امام بخاری ؒ اس سے یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ وضو کے لیے برتن کی نوعیت یا مادے کی کوئی شرط نہیں ہے صرف برتن اور پانی کا پاک ہونا ضروری ہے اسکے علاوہ یہ بھی ضروری ہے کہ اظہار تفاخر مقصود نہ ہو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد نے، وہ ثابت سے، وہ حضرت انس ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے پانی کا ایک برتن طلب فرمایا۔ تو آپ کے لیے ایک چوڑے منہ کا پیالہ لایا گیا جس میں کچھ تھوڑا پانی تھا، آپ نے اپنی انگلیاں اس میں ڈال دیں۔ انس کہتے ہیں کہ میں پانی کی طرف دیکھنے لگا۔ پانی آپ کی انگلیوں کے درمیان سے پھوٹ رہا تھا۔ انس کہتے ہیں کہ اس (ایک پیالہ) پانی سے جن لوگوں نے وضو کیا، وہ ستر سے اسی تک تھے۔
حدیث حاشیہ:
یہ حدیث پہلے بھی آ چکی ہے یہاں اس برتن کی حضوصیت یہ ذکر کی ہے کہ وہ چوڑے منہ کا پھیلا ہوا برتن تھا۔ جس میں پانی کی مقدار کم آتی ہے۔ یہ رسول کریم ﷺ کا معجزہ تھا کہ اتنی کم مقدار سے اسی آدمیوں نے وضو کر لیا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Thabit (RA): Anas (RA) said, "The Prophet (ﷺ) asked for water and a tumbler with a broad base and no so deep, containing a small quantity of water, was brought to him whereby he put his fingers in it." Anas (RA) further said, ' noticed the water springing out from amongst his fingers." Anas (RA) added, ' estimated that the people who performed ablution with it numbered between seventy to eighty."