باب : کیا کوئی مسلمان دار الحرب میں کسی مشرک کی مزدوری کرسکتا ہے؟
)
Sahi-Bukhari:
Hiring
(Chapter: To work as an employee for Mushrikum)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
2275.
حضرت خباب بن ارت ؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا: میں لوہار کاپیشہ کرتا تھا۔ میں نے عاص بن وائل کا ایک کام کیا۔ اس کے پاس میری مزدوری جمع ہوگئی۔ میں نے اس سے اپنی اجرت کا مطالبہ کیا تو اس نے کہا: اللہ کی قسم!میں تمھیں کوڑی نہ دوں گا تاآنکہ تو "محمدﷺ" کا انکار کرے۔ (حضرت خباب کہتے ہیں) میں نے کہا: اللہ کی قسم! میں آپ کا انکار نہیں کروں گا حتیٰ کہ تو مرجائے، پھر زندہ کیاجائے۔ اس نے کہا: کیا مجھے مرنا بھی ہے اور پھر اٹھنا بھی ہے؟ میں نے کہا: ہاں۔ اس نے کہا: پھر تو وہاں میرے پاس مال بہت ہوگا اور اولاد بھی تو (وہاں) تیری مزدوری ادا کردوں گا۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: ’’(اے نبی کریم ﷺ !) کیا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے میری آیات کاانکار کیا اور کہا کہ میں مال اور اولاد دیا جاؤں گا۔ ‘‘
تشریح:
(1) امام بخاری ؒ نے اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ حضرت خباب ؓ مسلمان تھے اور عاص بن وائل مشرک تھا۔ حضرت خباب ؓ نے مکہ مکرمہ میں جو اس وقت دارالحرب تھا، عاص بن وائل کا اجرت پر کام کیا تھا۔ رسول اللہ ﷺ اس پر مطلع ہوئے، اسے برقرار رکھا اور آپ نے اس پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔ (2) امام بخاری نے اس کے متعلق پورے جزم سے کوئی فیصلہ نہیں کیا کیونکہ احتمال تھا کہ آپ نے یہ کام نظریۂ ضرورت کے پیش نظر کیا ہو یا مشرکین سے قتال کا حکم نہ آیا ہو اور یہ اس سے پہلے کا واقعہ ہو۔ بعض اہل علم نے دو شرطوں کے ساتھ اس کے جواز کا فتویٰ دیا ہے:٭ وہ کام مسلمانوں کے لیے حلال اور جائز ہو، یعنی خنزیر ذبح کرنے یا شراب کشید کرنے پر مزدوری نہ کی جائے۔ ٭ مسلمانوں کو اس کام سے کسی قسم کے نقصان کا اندیشہ نہ ہو، یعنی کفار کے لیے اسلحہ وغیرہ تیار کرنے پر اجرت لینا جائز نہیں ہوگا۔ ہمارے رجحان کے مطابق کسی ضرورت کے پیش نظر مذکورہ شرائط کے ساتھ کفارومشرکین کی مزدوری کرنے میں کوئی حرج نہیں لیکن اسے مطلقاً جائز قرار نہیں دیا جاسکتا۔ والله أعلم.
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2203
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2275
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
2275
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
2275
تمہید کتاب
لغوی طور پر اجارہ مصدر ہے جو مزدوری کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ايجار اور استيجار کسی کو مزدور بنانے کےلیے بھی بولا جاتا ہے۔استيجار کے معنی گھر اُجرت پر لینا بھی ہیں۔مزدور کو اجير کہتے ہیں۔فقہاء کی اصطلاح میں طے شدہ معاوضے کے بدلے کسی چیز کی منفعت دوسرے کے حوالے کرنا جارہ کہلاتا ہے۔اس کے جواز میں کسی کو اختلاف نہیں۔اجرت، جنس (غلہ وغیرہ) اور نقد دونوں صورتوں میں دی جاسکتی ہے۔امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان کے تحت مزدوری کے متعلق جملہ مسائل کو تفصیل سے بیان کیا ہے۔ اجرت کے متعلق تیس مرفوع احادیث بیان کی ہیں جن میں پانچ معلق اور پچیس متصل سند سے ذکر کی ہیں۔ان میں سولہ مکرر اور چودہ خالص ہیں۔چار احادیث کے علاوہ دیگر احادیث کو امام مسلم رحمہ اللہ نے بھی اپنی صحیح میں بیان کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ صحابۂ کرام اور تابعین عظام سے مروی اٹھارہ آثار بھی پیش کیے ہیں جن سے مختلف مسائل واحکام کا استنباط کیا ہے۔ہمارے ہاں آئے دن مزدوروں اور مالکان کے درمیان ہنگامہ آرائی رہتی ہے۔ مالکان، مزدوروں کے خلاف استحصالی ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں جبکہ رد عمل کے طور پر مزدور بھی انھیں خوب بلیک میل کرتے ہیں۔لڑائی جھگڑے، ہنگامے اور ہڑتالیں معمول بن چکا ہے۔لیبر قوانین کے باوجود اخبارات میں قتل وغارت کی خبریں پڑھنے کو ملتی ہیں۔عالمی سطح پر یکم مئی کو یوم مزدوراں منایا جاتا ہے لیکن پھر بھی ہر طرف طوفان بدتمیزی بپا ہے ۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے احادیث وآثار کی روشنی میں مزدوروں اور مالکان کے متعلق ایک ضابطہ ہمارے سامنے رکھا ہے اور تقریباً بائیس مختلف عنوانات قائم کیے ہیں،جن کی مختصر تفصیل حسب ذیل ہے:(1)مزدوری کےلیے سنجیدہ اور نیک شخص کا انتخاب کرنا چاہیے تاکہ وہ ذمے داری کے ساتھ اپنے کام سرانجام دے۔(2) چند ٹکوں کی مزدوری پر کسی کی بکریاں چرانا۔(3) بوقت ضرورت اہل شرک سے مزدوری پر کام لینا بشرطیکہ وہ دیانت دار ہوں،دھوکے باز نہ ہوں۔(4) اہل شرک کے ہاں مزدوری کرنا۔(5) فریضۂ جہاد ادا کرتے وقت مزدور ساتھ رکھنا۔(6) مزدوری کے لیے وقت طے کرلیا جائے لیکن کام کی تفاصیل طے نہ کی جائیں،تو اس کا حکم۔(7) جز وقتی مزدور رکھنا۔(8) بلاوجہ مزدوری روک لینے کا گناہ۔(9)کسی شخص کی مزدوری میں اصلاح کی نیت سے تصرف کرنا۔(10) کچھ شرائط کے ساتھ کارخانوں، فیکٹریوں اور مختلف کمپنیوں کا ایجنٹ بننا اور ان کی مصنوعات فروخت کرنا۔(11) دم جھاڑ کرنے پر کچھ اجرتیں شرعاً ناجائز ہیں۔امام بخاری رحمہ اللہ نے ان میں سے کچھ کی نشاندہی کی ہے، مثلاً: قحبہ گری کرنا اور لونڈیوں سے پیشہ کرانا،سانڈی کی جفتی پر اجرت لینا۔ اس طرح اجرت ومزدوری کے متعلق کچھ مسائل واحکام کی بھی وضاحت کی ہے جن کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ امام صاحب کی مصالح عباد پر گہری نظر تھی لیکن نصوص کا دامن کبھی ہاتھ سے نہ چھوڑتے تھے۔ان عنوانات اور پیش کردہ احادیث کو صدق نیت سے پڑھ کر ان پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔اللہ تعالیٰ ہمیں قیامت کے دن محدثین کے ساتھ جنت الفردوس میں جگہ عنایت فرمائے۔آمين.
حضرت خباب بن ارت ؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا: میں لوہار کاپیشہ کرتا تھا۔ میں نے عاص بن وائل کا ایک کام کیا۔ اس کے پاس میری مزدوری جمع ہوگئی۔ میں نے اس سے اپنی اجرت کا مطالبہ کیا تو اس نے کہا: اللہ کی قسم!میں تمھیں کوڑی نہ دوں گا تاآنکہ تو "محمدﷺ" کا انکار کرے۔ (حضرت خباب کہتے ہیں) میں نے کہا: اللہ کی قسم! میں آپ کا انکار نہیں کروں گا حتیٰ کہ تو مرجائے، پھر زندہ کیاجائے۔ اس نے کہا: کیا مجھے مرنا بھی ہے اور پھر اٹھنا بھی ہے؟ میں نے کہا: ہاں۔ اس نے کہا: پھر تو وہاں میرے پاس مال بہت ہوگا اور اولاد بھی تو (وہاں) تیری مزدوری ادا کردوں گا۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: ’’(اے نبی کریم ﷺ !) کیا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے میری آیات کاانکار کیا اور کہا کہ میں مال اور اولاد دیا جاؤں گا۔ ‘‘
حدیث حاشیہ:
(1) امام بخاری ؒ نے اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ حضرت خباب ؓ مسلمان تھے اور عاص بن وائل مشرک تھا۔ حضرت خباب ؓ نے مکہ مکرمہ میں جو اس وقت دارالحرب تھا، عاص بن وائل کا اجرت پر کام کیا تھا۔ رسول اللہ ﷺ اس پر مطلع ہوئے، اسے برقرار رکھا اور آپ نے اس پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔ (2) امام بخاری نے اس کے متعلق پورے جزم سے کوئی فیصلہ نہیں کیا کیونکہ احتمال تھا کہ آپ نے یہ کام نظریۂ ضرورت کے پیش نظر کیا ہو یا مشرکین سے قتال کا حکم نہ آیا ہو اور یہ اس سے پہلے کا واقعہ ہو۔ بعض اہل علم نے دو شرطوں کے ساتھ اس کے جواز کا فتویٰ دیا ہے:٭ وہ کام مسلمانوں کے لیے حلال اور جائز ہو، یعنی خنزیر ذبح کرنے یا شراب کشید کرنے پر مزدوری نہ کی جائے۔ ٭ مسلمانوں کو اس کام سے کسی قسم کے نقصان کا اندیشہ نہ ہو، یعنی کفار کے لیے اسلحہ وغیرہ تیار کرنے پر اجرت لینا جائز نہیں ہوگا۔ ہمارے رجحان کے مطابق کسی ضرورت کے پیش نظر مذکورہ شرائط کے ساتھ کفارومشرکین کی مزدوری کرنے میں کوئی حرج نہیں لیکن اسے مطلقاً جائز قرار نہیں دیا جاسکتا۔ والله أعلم.
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے بیان کیا، ان سے مسلم بن صبیح نے، ان سے مسروق نے، ان سے خباب بن ارت ؓ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں لوہار تھا، میں نے عاص بن وائل (مشرک) کا کام کیا۔ جب میری بہت سی مزدوری اس کے سر چڑھ گئی تو میں اس کے پاس تقاضا کرنے آیا، وہ کہنے لگا کہ خدا کی قسم ! میں تمہاری مزدوری اس وقت تک نہیں دوں گا جب تک تم محمد ﷺ سے نہ پھر جاؤ۔ میں نے کہا، خدا کی قسم ! یہ تو اس وقت بھی نہ ہوگا جب تو مر کے دوبارہ زندہ ہوگا۔ اس نے کہا، کیا میں مرنے کے بعد پھر دوبارہ زندہ کیا جاؤ ں گا؟ میں نے کہا کہ ہاں ! اس پر وہ بولا پھر کیا ہے۔ وہیں میرے پاس مال اور اولاد ہوگی اور وہیں میں تمہارا قرض ادا کردوں گا۔ اس پر قرآن مجید کی یہ آیت نازل ہوئی ”اے پیغمبر ! کیا تو نے اس شخص کو دیکھا جس نے ہماری آیتو ں کا انکار کیا، اور کہا کہ مجھے ضرور وہاں مال و اولاد دی جائے گی۔“
حدیث حاشیہ:
حضرت خباب ؓ نے عاص بن وائل کی مزدوری کی، حالانکہ وہ کافر اور دار الحرب کا باشندہ تھا۔ اسی سے ترجمۃ الباب ثابت ہوا۔ عاص بن وائل نے حضرت خباب ؓ کی بات سن کر بطور مذاق ایسا کہا۔ اللہ پاک نے اسی کی مذمت میں آیت مذکورہ نازل فرمائی کہ ”اے نبی ! تو نے اس کافر کو بھی دیکھا جو ہماری آیتوں کے ساتھ کفر کرتا ہے اور کہتا ہے کہ میں مرنے کے بعد ضرور مال اور اولاد دیا جاؤں گا“ گویا اس نے اللہ کے یہاں کوئی عہد حاصل کر لیا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Khabbab (RA): I was a blacksmith and did some work for Al-'As bin Wail. When he owed me some money for my work, I went to him to ask for that amount. He said, "I will not pay you unless you disbelieve in Muhammad." I said, "By Allah! I will never do that till you die and be resurrected." He said, "Will I be dead and then resurrected after my death?" I said, "Yes." He said, "There I will have property and offspring and then I will pay you your due." Then Allah revealed. 'Have you seen him who disbelieved in Our signs, and yet says: I will be given property and offspring?' (19.77) ________