قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ الكَفَالَةِ (بَابُ الكَفَالَةِ فِي القَرْضِ وَالدُّيُونِ بِالأَبْدَانِ وَغَيْرِهَا)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

2290 .   وَقَالَ أَبُو الزِّنَادِ: عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَمْزَةَ بْنِ عَمْرٍو الأَسْلَمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، بَعَثَهُ مُصَدِّقًا، فَوَقَعَ رَجُلٌ عَلَى جَارِيَةِ امْرَأَتِهِ، فَأَخَذَ حَمْزَةُ مِنَ الرَّجُلِ كَفِيلًا حَتَّى قَدِمَ عَلَى عُمَرَ، وَكَانَ عُمَرُ قَدْ جَلَدَهُ مِائَةَ جَلْدَةٍ، فَصَدَّقَهُمْ وَعَذَرَهُ بِالْجَهَالَةِ وَقَالَ جَرِيرٌ، وَالأَشْعَثُ، لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ: «فِي المُرْتَدِّينَ اسْتَتِبْهُمْ وَكَفِّلْهُمْ، فَتَابُوا، وَكَفَلَهُمْ عَشَائِرُهُمْ» وَقَالَ حَمَّادٌ: «إِذَا تَكَفَّلَ بِنَفْسٍ فَمَاتَ فَلاَ شَيْءَ عَلَيْهِ»، وَقَالَ الحَكَمُ: «يَضْمَنُ»

صحیح بخاری:

کتاب: کفالت کے مسائل کا بیان

 

تمہید کتاب  (

باب: قرضوں وغیرہ کی حاضر ضمانت اور مالی ضمانت کے بیان میں

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2290.   حضرت حمزہ بن عمرو اسلمی  ؓ سے روایت ہے، کہ حضرت عمر  ؓ نے انھیں زکاۃ کا تحصیل دار بنا کر بھیجا۔ وہاں ایک آدمی نے اپنی بیوی کی لونڈی سے زنا کر لیا تو حضرت حمزہ  ؓ نے زانی مرد سے ضمانت لی اور خود حضرت عمر  ؓ کے پاس آئے۔ حالانکہ حضرت عمر ؓ اسے پہلے سوکوڑے مار چکے تھے۔ اس آدمی نے لوگوں کے الزام کی تصدیق کی اور جرم قبول کیا تھا لیکن جہالت کا عذر پیش کیا تھا۔ حضرت جریر اور اشعت نے حضرت عبد اللہ بن مسعود  ؓ سے مرتدین کے متعلق کہا کہ ان سے توبہ کرائیں اور ضمانت لیں (کہ دوبارہ مرتد نہیں ہوں گے) چنانچہ انھوں نے توبہ کی اور ان کے کنبے والوں نے ان کی ضمانت دی۔ حضرت حماد نے کہا جس شخص نے کسی شخص (کو حاضر کرنے)کی ضمانت اٹھائی ہو، اگر وہ مرجائے تو ضامن پر کچھ تاوان نہیں ہوگا جبکہ حضرت حکم نے کہا ہے کہ وہ ذمہ دار ہوگا۔