Sahi-Bukhari:
Gifts
(Chapter: Gift should not be rejected)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
2582.
عزرہ بن ثابت انصاری سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں ثمامہ بن عبداللہ کے پاس گیا تو انھوں نے مجھے خوشبو کا تحفہ دیا اور کہا کہ حضرت انس ؓ خوشبو رد نہیں کرتے تھے۔ انھوں نے حضرت انس ؓ کے حوالے سے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ بھی خوشبو واپس نہیں کرتے تھے۔
تشریح:
(1) جامع ترمذی کی ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تین چیزیں واپس نہ کی جائیں: تکیہ، تیل اور دودھ۔‘‘ (جامع الترمذي، الاستئذان، حدیث:2790) امام بخاری ؒ نے عنوان قائم کر کے مذکورہ حدیث کی طرف اشارہ کیا ہے۔ حدیث میں تیل سے مراد خوشبو ہے۔ آپ نے اسے واپس نہ کرنے کی تلقین فرمائی ہے کیونکہ اس کے دینے میں آسانی اور اس کا فائدہ بھی زیادہ ہے۔ صحیح مسلم میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’خوشبو کا اپنے پاس رکھنا آسان اور اس کی مہک بہترین اور عمدہ ہوتی ہے۔‘‘(صحیح مسلم، الألفاظ من الأدب وغیرھا، حدیث:5883(2253)) لیکن اس روایت میں طیب کے بجائے "ریحان" کے الفاظ ہیں۔ بہرحال لفظ طیب محفوظ اور زیادہ قرین قیاس ہے۔ (فتح الباري:258/5) (2) خوشبو اگرچہ معمولی چیز ہے، تاہم اسے واپس کرنے سے تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں، اس لیے رسول اللہ ﷺ نے اسے واپس نہ کرنے کی ہدایت فرمائی ہے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ معمولی سی بات پر بڑا نقصان کر لیا جائے، نیز یہ بات دلداری اور حوصلہ افزائی کے بھی خلاف ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2493
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2582
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
2582
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
2582
تمہید کتاب
لغوی طور پر لفظ ہبہ مصدر ہے جس کے معنی عطیہ دینے کے ہیں۔ شرعی اصطلاح میں عوض کے بغیر کسی شخص کو تملیک اور تحفے کے طور پر کوئی مال یا حق دینا ہبہ کہلاتا ہے۔ اسے ہدیہ بھی کہتے ہیں۔ علامہ عینی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ہبہ کی تعریف یہ ہے: "کسی تک ایسی چیز پہنانا جو اسے نفع دے۔" حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں: امام بخاری رحمہ اللہ نے ہبہ سے عام معنی مراد لیے ہیں۔ کسی کو قرض سے بری کرنا بھی ہبہ ہے۔ صدقہ کرنا بھی ہبہ ہے جس سے محض اخروی ثواب مطلوب ہو۔ ہدیہ وہ ہوتا ہے جس سے موہوب لہ کی تعظیم و تکریم مقصود ہو۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان کے تحت ہدایا کو بھی شامل کیا ہے۔ انہوں نے ہبہ کو عام معنی میں استعمال کیا ہے کیونکہ ہبہ تو یہ ہے کہ زندگی میں کسی شخص کو بلا عوض کسی چیز کا مالک بنا دیا جائے، جبکہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس تعریف سے بالاتر ہو کر بہت کچھ بیان کیا ہے، بلکہ آپ نے اس عنوان کے تحت منیحہ کا ذکر بھی کیا ہے۔ اس سے مراد کسی کو دودھ والا جانور دینا ہے تاکہ وہ دودھ پی کر جانور واپس کر دے، یعنی منیحہ میں اصل کے بجائے صرف منافع کا عطیہ ہوتا ہے۔ بہرحال امام بخاری رحمہ اللہ نے ہبہ کے وسیع ترین مفہوم کے پیش نظر اس کے متعلق احکام و مسائل بیان کرنے کے لیے ننانوے احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں سے تئیس معلق اور چھہتر متصل سند سے بیان کی ہیں، پھر ان میں اڑسٹھ مکرر اور اکتیس خالص ہیں، نو احادیث کے علاوہ دیگر احادیث کو امام مسلم رحمہ اللہ نے بھی روایت کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ مختلف صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام سے مروی تیرہ آثار بھی ذکر کیے ہیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے ان احادیث و آثار پر سینتیس عنوان قائم کیے ہیں۔ہبہ، ہدیہ اور صدقہ ضرورت مند حضرات سے تعاون کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ کتاب و سنت میں اس کے متعلق بہت ترغیب دی گئی ہے بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: "آپس میں ہدایا اور تحائف کا تبادلہ کیا کرو ان سے محبت بڑھتی اور دلوں سے نفرت و کدورت دور ہوتی ہے۔" (الادب المفرد،حدیث:594) آپ نے یہ بھی فرمایا ہے: ہدیہ خواہ کتنا ہی معمولی ہو اسے قبول کرنا چاہیے۔ اسی طرح معمولی عطیہ بھیجنے میں بھی شرم محسوس نہیں کرنی چاہیے۔ (صحیح البخاری،الھبۃ،حدیث:2566) ہبہ کرنے والے کو واہب، جسے ہبہ کیا جائے اسے موہوب لہ اور جو چیز ہبہ کی جائے اسے موہوب کہا جاتا ہے۔ ہبہ کے لیے ایجاب و قبول اور قبضہ ہونا بھی ضروری ہے۔ اگر واہب اپنی رضامندی سے کوئی چیز دے اور موہوب لہ خوشی سے اسے قبول کر کے اس پر قبضہ کر لے تو اس طرح ہبہ کا معاملہ مکمل ہو جاتا ہے اور ہبہ کی ہوئی چیز واہب کی ملکیت سے نکل کر موہوب لہ کی ملکیت میں آ جاتی ہے۔لوگ چھوٹے بچوں کو عیدی یا عقیقہ کے موقع پر انعام وغیرہ کے نام سے جو روپیہ پیسہ دیتے ہیں، اس سے مقصود بچوں کو دینا نہیں ہوتا بلکہ ان کے والدین کا تعاون مقصود ہوتا ہے۔ چونکہ اتنی کم رقم والدین کو دینا مناسب نہیں ہوتا، اس لیے بچوں کو بہانہ بنایا جاتا ہے۔ ایسی تمام چیزیں والدین کی ملکیت ہوں گی۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس طرح کے دیگر مسائل پر بھی بحث کی ہے۔ اللہ تعالیٰ عمل کی توفیق دے۔ آمین
تمہید باب
شاید امام بخاری رحمہ اللہ نے اس روایت کی طرف اشارہ فرمایا ہے جس کو ترمذی نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ تحفہ کی تین چیزیں نہ پھیری جائیں۔ تکیہ، تیل اور دودھ۔ ترمذی نے کہا تیل سے خوشبو مراد ہے۔ دوسری حدیث ابوہریرہ رضی اللہ عنہ میں بھی یہی ہے کہ خوشبو کو نہ رد کیاجائے۔ فدائیان سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ضروری ہے کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ حسنہ کو اپنا لائحہ عمل بنائیں۔
مسلک سنت پہ اے سالک چلا جا بے دھڑک جنت الفردوس کو سیدھی گئی ہے یہ سڑک
عزرہ بن ثابت انصاری سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں ثمامہ بن عبداللہ کے پاس گیا تو انھوں نے مجھے خوشبو کا تحفہ دیا اور کہا کہ حضرت انس ؓ خوشبو رد نہیں کرتے تھے۔ انھوں نے حضرت انس ؓ کے حوالے سے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ بھی خوشبو واپس نہیں کرتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
(1) جامع ترمذی کی ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تین چیزیں واپس نہ کی جائیں: تکیہ، تیل اور دودھ۔‘‘ (جامع الترمذي، الاستئذان، حدیث:2790) امام بخاری ؒ نے عنوان قائم کر کے مذکورہ حدیث کی طرف اشارہ کیا ہے۔ حدیث میں تیل سے مراد خوشبو ہے۔ آپ نے اسے واپس نہ کرنے کی تلقین فرمائی ہے کیونکہ اس کے دینے میں آسانی اور اس کا فائدہ بھی زیادہ ہے۔ صحیح مسلم میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’خوشبو کا اپنے پاس رکھنا آسان اور اس کی مہک بہترین اور عمدہ ہوتی ہے۔‘‘(صحیح مسلم، الألفاظ من الأدب وغیرھا، حدیث:5883(2253)) لیکن اس روایت میں طیب کے بجائے "ریحان" کے الفاظ ہیں۔ بہرحال لفظ طیب محفوظ اور زیادہ قرین قیاس ہے۔ (فتح الباري:258/5) (2) خوشبو اگرچہ معمولی چیز ہے، تاہم اسے واپس کرنے سے تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں، اس لیے رسول اللہ ﷺ نے اسے واپس نہ کرنے کی ہدایت فرمائی ہے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ معمولی سی بات پر بڑا نقصان کر لیا جائے، نیز یہ بات دلداری اور حوصلہ افزائی کے بھی خلاف ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے ابو معمر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، ان سے عزرہ بن ثابت انصاری نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ثمامہ بن عبداللہ نے بیان کیا، عزرہ نے کہا کہ میں ثمامہ بن عبداللہ کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے مجھے خوشبو عنایت فرمائی اور بیان کیا کہ انس ؓ خوشبو کو واپس نہیں کرتے تھے۔ ثمامہ نے کہا کہ انس ؓ کا گمان تھا کہ نبی کریم ﷺ خوشبو کو واپس نہیں فرمایا کرتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Azra bin Thabit Al-Ansari (RA): When I went to Thumama bin 'Abdullah, he gave me some perfume and said that Anas would not reject the gifts of perfume. Anas said: The Prophet (ﷺ) used not to reject the gifts of perfume.