قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصُّلْحِ (بَابٌ: هَلْ يُشِيرُ الإِمَامُ بِالصُّلْحِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

2705 .   حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي الرِّجَالِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أُمَّهُ عَمْرَةَ بِنْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَتْ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، تَقُولُ: سَمِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَوْتَ خُصُومٍ بِالْبَابِ عَالِيَةٍ أَصْوَاتُهُمَا، وَإِذَا أَحَدُهُمَا يَسْتَوْضِعُ الآخَرَ، وَيَسْتَرْفِقُهُ فِي شَيْءٍ، وَهُوَ يَقُولُ: وَاللَّهِ لاَ أَفْعَلُ، فَخَرَجَ عَلَيْهِمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «أَيْنَ المُتَأَلِّي عَلَى اللَّهِ، لاَ يَفْعَلُ المَعْرُوفَ؟»، فَقَالَ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَلَهُ أَيُّ ذَلِكَ أَحَبَّ

صحیح بخاری:

کتاب: صلح کے مسائل کا بیان

 

تمہید کتاب  (

باب : کیا امام صلح کے لیے فریقین کو اشارہ کرسکتا ہے ؟

)
 

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2705.   حضرت عائشہ  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے دروازے پر دو جھگڑنے والوں کی آوازیں سنیں جو بلند ہورہی تھیں۔ واقعہ یہ تھا کہ ان میں سے ایک دوسرے سے قرض میں کمی کرنے اور تقاضے میں کچھ نرمی برتنے کے لیے کہہ رہا تھا جبکہ دوسرا کہتاتھا کہ اللہ کی قسم!میں ایسا نہیں کروں گا، چنانچہ رسول اللہ ﷺ ان کے پاس تشریف لے گئے اور فرمایا: ’’اس بات پر اللہ کی قسم اٹھانے والے صاحب کہاں ہیں جو کہتے ہیں کہ میں نیکی کاکام نہیں کروں گا؟‘‘ قسم اٹھانے والے نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ !میں موجود ہوں۔ اب میرا بھائی جو چاہتا ہے مجھے وہی پسند ہے۔