باب : سب لوگوں میں افضل وہ شخص ہے جو اللہ کی راہ میں اپنی جان اور مال سے جہاد کرے
)
Sahi-Bukhari:
Fighting for the Cause of Allah (Jihaad)
(Chapter: Striving with both, life and property)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور اللہ نے ( سورۃ صف میں ) فرمایا کہ ” اے ایمان والو ! کیا میں تم کو بتاؤں ایک ایسی تجارت جو تم کو نجات دلائے دکھ دینے والے عذاب سے ‘ وہ یہ کہ ایمان لاؤ اللہ پر اور اس کے رسول پر اور جہاد کرواللہ کی راہ میں اپنے مالوں اور اپنی جانوں سے‘ یہ تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم سمجھو‘ اگر تم نے یہ کام انجام دیئے تو اللہ تعالیٰ معاف کردے گا تمہارے گناہ اور داخل کرے گا تم کو ایسے باغوں میں جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی اور بہترین مکانات تم کو عطا کئے جائیں گے‘ جنات عدن میں یہ بڑی بھاری کامیابی ہے ۔ “
2786.
حضرت ابو سعیدخدری ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں عرض کیا گیا: اللہ کے رسول ﷺ !لوگوں میں کون شخص افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’وہ مومن جو اللہ کی راہ میں اپنی جان اور اپنے مال سے جہاد کرے۔‘‘ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم أجمعین نے عرض کیا: اسکے بعد کون افضل ہے؟آپ نے فرمایا: ’’وہ مومن جو پہاڑ کی کسی گھاٹی میں رہنا اختیار کرے، وہاں اللہ تعالیٰ سے ڈرتا رہے اور لوگوں کواپنے شر سے محفوظ رکھے۔‘‘
تشریح:
پہاڑ کی گھاٹی کا ذکر اس لیے ہے کہ وہ عام طور پر لوگوں سے خالی ہوتی ہے۔اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ لوگوں سے الگ تھلگ رہنا اور تنہائی اختیار کرنا افضل ہے جبکہ ایک حدیث میں ہے:’’وہ مومن جو لوگوں کے ساتھ گھل مل کررہے اور ان کی تکلیفیں پہنچانے پر صبر کرے تو وہ اس مومن سے بہتر ہے جو لوگوں میں گھل مل کر نہیں رہتا اور نہ ان کے تکلیفیں پہنچانے پر صبر ہی کرتا ہے۔‘‘(جامع الترمذي، القیامة، حدیث:2507)اس کے درمیان تطبیق یہ ہے کہ مذکورہ افضلیت،اشخاص ،احوال اور اوقات کے اعتبار سے مختلف ہے کیونکہ جن لوگوں سے دوسروں کو دینی اور دنیاوی مفادات پہنچتے ہوں اور وہ لوگوں کی تکلیفوں پر صبر کرسکتے ہوں تو ان کے لیے مل جل کر رہنابہتر ہے اور جس شخص سے لوگوں کے ساتھ مل جل کر رہنے کی وجہ سے گناہ سرزد ہوتے ہوں اور اس کی صحبت سے لوگوں کو تکلیف پہنچتی ہوتو اس کے لیے الگ تھلگ رہنا بہتر ہے۔
اور اللہ نے ( سورۃ صف میں ) فرمایا کہ ” اے ایمان والو ! کیا میں تم کو بتاؤں ایک ایسی تجارت جو تم کو نجات دلائے دکھ دینے والے عذاب سے ‘ وہ یہ کہ ایمان لاؤ اللہ پر اور اس کے رسول پر اور جہاد کرواللہ کی راہ میں اپنے مالوں اور اپنی جانوں سے‘ یہ تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم سمجھو‘ اگر تم نے یہ کام انجام دیئے تو اللہ تعالیٰ معاف کردے گا تمہارے گناہ اور داخل کرے گا تم کو ایسے باغوں میں جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی اور بہترین مکانات تم کو عطا کئے جائیں گے‘ جنات عدن میں یہ بڑی بھاری کامیابی ہے ۔ “
حدیث ترجمہ:
حضرت ابو سعیدخدری ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں عرض کیا گیا: اللہ کے رسول ﷺ !لوگوں میں کون شخص افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’وہ مومن جو اللہ کی راہ میں اپنی جان اور اپنے مال سے جہاد کرے۔‘‘ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم أجمعین نے عرض کیا: اسکے بعد کون افضل ہے؟آپ نے فرمایا: ’’وہ مومن جو پہاڑ کی کسی گھاٹی میں رہنا اختیار کرے، وہاں اللہ تعالیٰ سے ڈرتا رہے اور لوگوں کواپنے شر سے محفوظ رکھے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
پہاڑ کی گھاٹی کا ذکر اس لیے ہے کہ وہ عام طور پر لوگوں سے خالی ہوتی ہے۔اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ لوگوں سے الگ تھلگ رہنا اور تنہائی اختیار کرنا افضل ہے جبکہ ایک حدیث میں ہے:’’وہ مومن جو لوگوں کے ساتھ گھل مل کررہے اور ان کی تکلیفیں پہنچانے پر صبر کرے تو وہ اس مومن سے بہتر ہے جو لوگوں میں گھل مل کر نہیں رہتا اور نہ ان کے تکلیفیں پہنچانے پر صبر ہی کرتا ہے۔‘‘(جامع الترمذي، القیامة، حدیث:2507)اس کے درمیان تطبیق یہ ہے کہ مذکورہ افضلیت،اشخاص ،احوال اور اوقات کے اعتبار سے مختلف ہے کیونکہ جن لوگوں سے دوسروں کو دینی اور دنیاوی مفادات پہنچتے ہوں اور وہ لوگوں کی تکلیفوں پر صبر کرسکتے ہوں تو ان کے لیے مل جل کر رہنابہتر ہے اور جس شخص سے لوگوں کے ساتھ مل جل کر رہنے کی وجہ سے گناہ سرزد ہوتے ہوں اور اس کی صحبت سے لوگوں کو تکلیف پہنچتی ہوتو اس کے لیے الگ تھلگ رہنا بہتر ہے۔
ترجمۃ الباب:
ارشاد باری تعالیٰ ہے: "ایمان والو!کیا میں تمھیں ایسی تجارت نہ بتاؤں جو تمھیں دردناک عذاب سے بچالے؟تم اللہ پر اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اوراللہ کی راہ میں اپنے مالوں اور جانوروں سے جہاد گرو۔ اگر تم جان لو تو یہی تمہارے لیے بہتر ہے۔ وہ تمہارے گناہ معاف کردے گا اورتمھیں ایسے باغات میں داخل کرے گا جن کے تلے نہریں بہہ رہی ہوں گی، اسکے علاوہ سدا بہار باغات میں عمدہ گھر عطا کرے گا۔ یہی بڑی کامیابی ہے۔ "
حدیث ترجمہ:
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‘ انہوں نے کہا کہ ہم کو شعیب نے خبردی‘ انہیں زہری نے‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے عطاءبن یزید لیثی نے کہا اور ان سے ابوسعید خدری ؓ نے بیان کیا کہ عرض کیا گیا یا رسول اللہ ﷺ! کون شخص سب سے افضل ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا وہ مومن جو اللہ کے راستے میں اپنی جان اور مال سے جہاد کرے ۔ صحابہ ؓ نے پوچھا اس کے بعد کون ؟ فرمایا وہ مومن جو پہاڑ کی کسی گھاٹی میں رہنا اختیار کرے‘ اللہ تعالیٰ کا خوف رکھتا ہو اور لوگوں کو چھوڑ کر اپنی برائی سے ان کو محفوظ رکھے۔
حدیث حاشیہ:
جب آدمی لوگوں میں رہتا ہے تو ضرور کسی نہ کسی کی غیبت کرتا ہے یا غیبت سنتا ہے یا کسی پر غصہ کرتا ہے‘ اس کو ایذا دیتا ہے۔ تنہائی اور عزلت میں اس کے شر سے سب لوگ بچے رہتے ہیں۔ اس حدیث سے اس نے دلیل لی جو عزلت اور گوشہ نشینی کو اختلاط سے بہتر جانتا ہے۔ جمہور کا مذہب ہے کہ اختلاط افضل ہے اور حق یہ ہے کہ یہ مختلف ہے باختلاف اشخاص اور احوال اور زمانہ اور موقع کے۔ جس شخص سے مسلمانوں کو دینی اور دنیاوی فائدے پہنچتے ہوں اور وہ لوگوں کو برائیوں پر صبر کرسکے‘ اس کے لئے اختلاط افضل ہے اور جس شخص سے اختلاط سے گناہ سرزد ہوتے ہوں اور اس کی صحبت سے لوگوں کو ضرر پہنچتا ہو‘ اس کے لیے عزلت افضل ہے۔ اوپر حدیث أي الناس أفضل کونسا آدمی بہتر ہے جواب میں جو کچھ آنحضرتﷺ نے فرمایا حقیقت میں ایسا مسلمان دوسرے سب مسلمانوں سے افضل ہوگا کیونکہ جان اور مال دنیا کی سب چیزوں میں آدمی کو بہت محبوب ہیں تو ان کا اللہ کی راہ میں خرچ کرنے والا سب سے بڑھ کر ہوگا بعضوں نے کہا لوگوں سے عام مسلمان مراد ہیں ورنہ علماء اور صدیقین مجاہدین سے بھی افضل ہیں۔ میں (مولانا وحید الزمان مرحوم) کہتا ہوں کفار اور ملحدین اور مخالفین دین سے بحث مباحثہ کرنا اور ان کے اعتراضات کا جو وہ اسلام پر کریں‘ جواب دینا اور ایسی کتابوں کا چھاپنا اور چھپوانا یہ بھی جہاد ہے (وحیدی) اس نازک دور میں جبکہ عام لوگ قرآن و حدیث سے بے رغبتی کر رہے ہیں اور دن بدن جہالت و ضلالت کے غار میں گرتے چلے جا رہے ہیں‘ بخاری شریف جیسی اہم پاکیزہ کتاب کا باترجمہ و تشریح شائع کرنا بھی جہاد سے کم نہیں ہے اور میں اپنے انشراح صدر کے مطابق یہ کہنے کے لیے تیار ہوں کہ جو حضرات اس کارِ خیر میں حصہ لے کر اس کی تکمیل کا شرف حاصل کرنے والے ہیں یقیناً وہ اللہ کے دفتر میں اپنے مالوں سے مجاہدین فی سبیل اللہ کے دفتر میں لکھے جا رہے ہیں (راز)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Sa'id Al-Khudri(RA): Somebody asked, "O Allah's Apostle (ﷺ) ! Who is the best among the people?" Allah's Apostle (ﷺ) replied "A believer who strives his utmost in Allah's Cause with his life and property." They asked, "Who is next?" He replied, "A believer who stays in one of the mountain paths worshipping Allah and leaving the people secure from his mischief."