ارشادباری تعالیٰ :" اہل ایمان میں سے کچھ ایسے ہیں کہ انھوں نے اللہ کے ساتھ جو عہد کیا اسے سچا کردکھایا۔ان میں سے کوئی تو اپنی ذمہ داری پوری کرچکا ہے اور کوئی موقع کا انتظار کررہا ہے۔اور انھوں نے اپنے عہد میں کوئی تبدیلی نہیں کی" کابیان
)
Sahi-Bukhari:
Fighting for the Cause of Allah (Jihaad)
(Chapter: The Statement of Allah Aza wa'jal: "Among the believers are men who have been true to their covenant with Allah...")
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
2807.
حضرت زید بن ثابت ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں قرآن مجید کو مصاحف میں لکھ رہاتھا کہ میں نے اس دوران میں سورہ احزاب کی ایک آیت گم پائی جسے میں نے رسول اللہ ﷺ کو پڑھتے ہوئے سنا تھا۔ تلاش بسیار کے بعد وہ مجھے حضرت خزیمہ بن ثابت انصاری ؓکے پاس مل گئی، جن کی گواہی کو رسول اللہ ﷺ نے دو آدمیوں کی گواہی کے برابر قرار دیاتھا۔ اور وہ اللہ تعالیٰ کایہ ارشادہے: ’’اہل ایمان میں سے کچھ لوگوں نے اللہ تعالیٰ سے کیے ہوئے عہد کو سچا کردکھایا۔‘‘
تشریح:
حدیث میں مذکورہ آیت کریمہ کے گم ہونے کامطلب یہ نہیں کہ لوگ اسے بھول گئے تھے اور وہ انھیں یاد نہیں رہی تھی بلکہ اس کے معنی یہ ہیں کہ کسی کے پاس لکھی ہوئی نہیں تھی۔اس کی دلیل یہ ہے کہ حضرت زید بن ثابت ؓ کو وہ آیت یا د تھی اسی لیے انھوں نے کہا:رسول اللہ ؓ کو یہ آیت پڑھتے ہوئے سنا کرتاتھا، البتہ ان کے پاس لکھی ہوئی نہیں تھی۔صرف سیدنا خزیمہ انصاری ؓکے پاس لکھی ہوئی پائی گئی تھی۔سماع آیت قرآنی تو متواتر تھا لیکن اس کی مصحف میں کتابت صرف حضرت خزیمہ انصاری ؓکے پاس تھی۔اس کے علاوہ یہ آیت حضرت ابی بن کعب اور ہلال بن امیہ ؓ کے پاس سے بھی مل گئی تو اب اسے صحابہ کرام ؓ کی جماعت نقل کرنے والی تھی۔ا س سے تواتر ثابت ہوا۔(عمدة القاري: 113/10)
اس آیت کریمہ میں وہ عہد مراد ہے جو صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے اُحد کے دن یا تھا کہ وہ جنگ سے پیٹھ نہیں پھریں گے یا اس سے مراد وہ عہد ہے جو انھوں نے عقبہ کی رات کیا تھا کہ ہم آپ کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے بلکہ ہر مقام پر آپ کے ساتھ رہیں گے۔بعض حضرات اپنا فرض اداکرچکے ہیں،یعنی شہادت کے مقام پر فائز ہوچکے ہیں اور کچھ شہادت کے منتظر ہیں اور دل میں شہادت کی تمنا رکھتے ہیں۔
حضرت زید بن ثابت ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں قرآن مجید کو مصاحف میں لکھ رہاتھا کہ میں نے اس دوران میں سورہ احزاب کی ایک آیت گم پائی جسے میں نے رسول اللہ ﷺ کو پڑھتے ہوئے سنا تھا۔ تلاش بسیار کے بعد وہ مجھے حضرت خزیمہ بن ثابت انصاری ؓکے پاس مل گئی، جن کی گواہی کو رسول اللہ ﷺ نے دو آدمیوں کی گواہی کے برابر قرار دیاتھا۔ اور وہ اللہ تعالیٰ کایہ ارشادہے: ’’اہل ایمان میں سے کچھ لوگوں نے اللہ تعالیٰ سے کیے ہوئے عہد کو سچا کردکھایا۔‘‘
حدیث حاشیہ:
حدیث میں مذکورہ آیت کریمہ کے گم ہونے کامطلب یہ نہیں کہ لوگ اسے بھول گئے تھے اور وہ انھیں یاد نہیں رہی تھی بلکہ اس کے معنی یہ ہیں کہ کسی کے پاس لکھی ہوئی نہیں تھی۔اس کی دلیل یہ ہے کہ حضرت زید بن ثابت ؓ کو وہ آیت یا د تھی اسی لیے انھوں نے کہا:رسول اللہ ؓ کو یہ آیت پڑھتے ہوئے سنا کرتاتھا، البتہ ان کے پاس لکھی ہوئی نہیں تھی۔صرف سیدنا خزیمہ انصاری ؓکے پاس لکھی ہوئی پائی گئی تھی۔سماع آیت قرآنی تو متواتر تھا لیکن اس کی مصحف میں کتابت صرف حضرت خزیمہ انصاری ؓکے پاس تھی۔اس کے علاوہ یہ آیت حضرت ابی بن کعب اور ہلال بن امیہ ؓ کے پاس سے بھی مل گئی تو اب اسے صحابہ کرام ؓ کی جماعت نقل کرنے والی تھی۔ا س سے تواتر ثابت ہوا۔(عمدة القاري: 113/10)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‘ کہا ہم کو شعیب نے خبر دی زہری سے‘ دوسری سند اورمجھ سے اسماعیل نے بیان کیا‘ کہا کہ مجھ سے میرے بھائی نے بیان کیا‘ ان سے سلیمان نے‘ میرا خیال ہے کہ محمد بن عتیق کے واسطہ سے‘ ان سے ابن شہاب (زہری) نے اور ان سے خارجہ بن زید نے کہ زید بن ثابت ؓ نے بیان کیا جب قرآن مجید کو ایک مصحف کی (کتابی) صورت میں جمع کیا جانے لگا تو میں نے سورۃ احزاب کی ایک آیت نہیں پائی جس کی رسول اللہ ﷺ سے برابر آپ کی تلاوت کرتے ہوئے سنتا رہا تھا جب میں نے اسے تلاش کیا تو (صرف خزیمہ بن ثابت انصاری ؓ کے یہاں وہ آیت مجھے ملی۔ یہ خزیمہ ؓ وہی ہیں جن کی اکیلے کی گواہی کو رسول اللہ ﷺنے دوآدمیوں کی گواہی کے برابر قرار دیا تھا۔ وہ آیت یہ تھی {مِنَ المُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ}(الأحزاب:23) ترجمہ باب کے ذیل میں گزر چکا ہے )
حدیث حاشیہ:
اس سے کوئی یہ نہ سمجھے کہ قرآن شریف ایک شخص کی روایت پر جمع ہوا ہے کیونکہ یہ آیت سنی تو بہت سے آدمیوں نے تھی جیسے حضرت عمر ؓ اور ابی بن کعب ؓ اور ہلال بن امیہ ؓ اور زید بن ثابت ؓ وغیرہم سے مگر اتفاق سے لکھی ہوئی کسی کے پاس نہ ملی۔ حضرت خزیمہؓ کی شہادت کو آپ نے دو شہادتوں کے برابر قرار دیا‘ یہ خاص خزیمہ کے لیے آپ ﷺنے فرمایا تھا۔ ہوا یہ کہ آپؐ نے ایک شخص سے کوئی بات فرمائی‘ اس نے انکار کیا۔ خزیمہ نے کہا میں اس کا گواہ ہوں۔ آپؐ نے فرمایا کہ تجھ سے تو گواہی طلب نہیں کی گئی پھر تو گواہی دیتا ہے۔ خزیمہ نے کہا یا رسول اللہ! ہم آسمان سے جو حکم اترتے ہیں ان پر آپؐ کی تصدیق کرتے ہیں یہ کونسی بڑی بات ہے۔ آپؐ نے خزیمہ کی شہادت پر فیصلہ کردیا اور ان کی شہادت دوسرے دو آدمیوں کی شہادت کے برابر رکھی (وحیدی)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Kharija bin Zaid (RA): Zaid bin Thabit said, "When the Qur'an was compiled from various written manuscripts, one of the Verses of Surat Al-Ahzab was missing which I used to hear Allah's Apostle (ﷺ) reciting. I could not find it except with Khuzaima bin Thabjt Al-Ansari, whose witness Allah's Apostle (ﷺ) regarded as equal to the witness of two men. And the Verse was:-- "Among the believers are men who have been true to what they covenanted with Allah." (33.23)