باب : ان شہیدوں کی فضیلت جن کے بارے میں ان آیات کا نزول ہوا
)
Sahi-Bukhari:
Fighting for the Cause of Allah (Jihaad)
(Chapter: The Statement of Allah Taa'la: "Think not of those who are killed in the Way of Allah as dead...")
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
” وہ لوگ جو اللہ کے راستے میں قتل کردئے گئے انہیں ہرگز مردہ مت خیال کروبلکہ وہ اپنے رب کے پاس زندہ ہیں ( وہ جنت میں ) رزق پاتے رہتے ہیں‘ ان ( نعمتوں ) سے بے حد خوش ہیں جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے عطا کی ہیں اور جو لوگ ان کے بعد والوں میں سے ابھی ان سے نہیں جاملے ان کی خوشیاں منارہے ہیں کہ وہ بھی ( شہیدہوتے ہی ) بے ڈر اوربے غم ہوجائیں گے ۔ وہ لوگ خوش ہو رہے ہیں اللہ کے انعام اورفضل پر اور اس پر کہ اللہ ایمان والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا ۔ “ .
2814.
حضرت انس بن مالک ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ان لوگوں پر ایک مہینہ بددعا کی جنھوں نے بئر معونہ کے پاس (ستر) قاریوں کو قتل کیا تھا۔ آپ نے رعل، ذکوان اورعصیہ پر بددعا کی کیونکہ انھوں نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی نافرمانی کی تھی۔ حضرت انس ؓبیان کرتے ہیں کہ جو لوگ بئرمعونہ کے پاس قتل کیے گئے تھے ان کے متعلق قرآن نازل ہوا جو ہم پڑھا کرتے تھے، پھر وہ حصہ منسوخ ہوگیا اور وہ یہ ہے : ہماری قوم کو یہ بات پہنچا دو کہ ہم نے اپنے رب سے ملاقات کی ہے۔ وہ ہم سے خوش ہے، اور ہم اس سے راضی ہیں۔
تشریح:
بئرمعونہ بنوعامر اور بنو سلیم کی پتھریلی زمین کے درمیان نجد کی طرف واقع ہے۔وہاں ستر قرآء کو دھوکے سے شہید کیا گیا۔ حدیث میں مذکور آیات عرصہ دراز تک پڑھی جاتی رہیں۔پھر انھیں منسوخ کردیا گیا اور آل عمران کی درج بالا آیات نازل ہوئیں جیسا کہ امام ابن جریر طبری ؓنے اپنی تفسیر میں اس بات کی صراحت کی ہے۔ اس حدیث کی عنوان سے یہی مناسبت ہےکہ عنوان میں ذکر کردہ آیات کا پس منظر بئر معونہ کا واقعہ ہے۔(عمدة القاري:122/10)
” وہ لوگ جو اللہ کے راستے میں قتل کردئے گئے انہیں ہرگز مردہ مت خیال کروبلکہ وہ اپنے رب کے پاس زندہ ہیں ( وہ جنت میں ) رزق پاتے رہتے ہیں‘ ان ( نعمتوں ) سے بے حد خوش ہیں جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے عطا کی ہیں اور جو لوگ ان کے بعد والوں میں سے ابھی ان سے نہیں جاملے ان کی خوشیاں منارہے ہیں کہ وہ بھی ( شہیدہوتے ہی ) بے ڈر اوربے غم ہوجائیں گے ۔ وہ لوگ خوش ہو رہے ہیں اللہ کے انعام اورفضل پر اور اس پر کہ اللہ ایمان والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا ۔ “ .
حدیث ترجمہ:
حضرت انس بن مالک ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ان لوگوں پر ایک مہینہ بددعا کی جنھوں نے بئر معونہ کے پاس (ستر) قاریوں کو قتل کیا تھا۔ آپ نے رعل، ذکوان اورعصیہ پر بددعا کی کیونکہ انھوں نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی نافرمانی کی تھی۔ حضرت انس ؓبیان کرتے ہیں کہ جو لوگ بئرمعونہ کے پاس قتل کیے گئے تھے ان کے متعلق قرآن نازل ہوا جو ہم پڑھا کرتے تھے، پھر وہ حصہ منسوخ ہوگیا اور وہ یہ ہے : ہماری قوم کو یہ بات پہنچا دو کہ ہم نے اپنے رب سے ملاقات کی ہے۔ وہ ہم سے خوش ہے، اور ہم اس سے راضی ہیں۔
حدیث حاشیہ:
بئرمعونہ بنوعامر اور بنو سلیم کی پتھریلی زمین کے درمیان نجد کی طرف واقع ہے۔وہاں ستر قرآء کو دھوکے سے شہید کیا گیا۔ حدیث میں مذکور آیات عرصہ دراز تک پڑھی جاتی رہیں۔پھر انھیں منسوخ کردیا گیا اور آل عمران کی درج بالا آیات نازل ہوئیں جیسا کہ امام ابن جریر طبری ؓنے اپنی تفسیر میں اس بات کی صراحت کی ہے۔ اس حدیث کی عنوان سے یہی مناسبت ہےکہ عنوان میں ذکر کردہ آیات کا پس منظر بئر معونہ کا واقعہ ہے۔(عمدة القاري:122/10)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا‘ کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ سے اور ان سے انس بن مالک ﷺ نے بیان کیا کہ اصحاب بئرمعونہ (رضي اللہ عنھم) کوجن لوگوں نے قتل کیا تھاان پر رسول اللہ ﷺ نے تیس دن تک صبح کی نماز میں بددعاکی تھی۔ یہ رعل‘ذکوان اور عصیہ قبائل کے لوگ تھے جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی نافرمانی کی تھی۔ انس ؓ نے بیان کیا کہ جو (70قاری) صحابہ بئر معونہ کے موقع پر شہید کردئے گئے تھے‘ ان کے بارے میں قرآن کی یہ آیت بازل ہوئی تھی جسے ہم مدت تک پڑھتے رہے تھے بعد میں آیت منسوخ ہوگئی تھی (اس آیت کا ترجمہ یہ ہے) “ ہماری قوم کو پہنچادو کہ ہم اپنے رب سے آملے ہیں‘ ہمارا رب ہم سے راضی ہے اور ہم اس سے راضی ہیں۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Anas bin Malik (RA): For thirty days Allah's Apostle (ﷺ) invoked Allah to curse those who had killed the companions of Bir-Mauna; he invoked evil upon the tribes of Ral, Dhakwan, and Usaiya who disobeyed Allah and His Apostle. There was reveled about those who were killed at Bir-Mauna a Qur'anic Verse we used to recite, but it was cancelled later on. The Verse was: "Inform our people that we have met our Lord. He is pleased with us and He has made us pleased"