Sahi-Bukhari:
Fighting for the Cause of Allah (Jihaad)
(Chapter: The she-camel of the Prophet saws)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
´ہم سے ابن عمر ؓ نے بیان کیا کہ` نبی کریم ﷺنے اسامہ ؓ کو قصواء(نامی اونٹنی)پر اپنے پیچھے بٹھایا تھا۔ مسور بن مخرمہ ؓنے کہا نبی کریمﷺنے فرمایا قصواء نے سرکشی نہیں کی ہے۔
2872.
حضرت انس ؓ ہی سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: نبی کریم ﷺ کی ایک اونٹنی تھی جس کا نام عضباء تھا، دوڑ میں اس سے آگے کوئی اونٹنی نہیں بڑھ سکتی تھی۔ (راوی حدیث) حمید نے یہ الفاظ بیان کیے ہیں کہ اس سے آگےبڑھا ہی نہیں جاسکتا تھا۔ آخر ایک دیہاتی ایک نوجوان اونٹ پر سوار ہوکر آیا اور اس سے آگے نکل گیا۔ مسلمانوں پر یہ امر ناگوار گزرا حتیٰ کہ آپ ﷺ نے ان کی ناگواری محسوس کی تو فرمایا: ’’اللہ پر حق ہے کہ دنیا کی جو چیز بلند ہے اسے پست کردے۔‘‘ موسیٰ نے حماد سے، انھوں نے ثابت سے، انھوں نے حضرت انس ؓسے اور انھوں نے نبی کریم ﷺ سے اس حدیث کو طوالت سے بیان کیا ہے۔
تشریح:
1۔ سیرت نگار حضرات کا اس امر میں اختلاف ہے کہ عضباء اور قصواء دو اونٹنیوں کے نام ہیں یا اونٹنی صرف ایک تھی اور نام اس کے دو تھے۔ اس کے علاوہ دوسری اونٹنیوں کا ذکر بھی کتب سیرت میں ملتا ہے۔ 2۔اس حدیث میں اشارہ ہے کہ دنیا کی بڑی سے بڑی چیز آخر زوال پذیر ہے لہٰذا اس میں دلچسپی رکھنے کی بجائے اپنی آخرت بہتر بنانے کی فکر کرنی چاہیےکہا جاتا ہے (ہر کمالے راز والے)’’ہر کمال کو زوال ہے۔‘‘
´ہم سے ابن عمر ؓ نے بیان کیا کہ` نبی کریم ﷺنے اسامہ ؓ کو قصواء (نامی اونٹنی) پر اپنے پیچھے بٹھایا تھا۔ مسور بن مخرمہ ؓنے کہا نبی کریم ﷺ نے فرمایا قصواء نے سرکشی نہیں کی ہے۔
حدیث ترجمہ:
حضرت انس ؓ ہی سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: نبی کریم ﷺ کی ایک اونٹنی تھی جس کا نام عضباء تھا، دوڑ میں اس سے آگے کوئی اونٹنی نہیں بڑھ سکتی تھی۔ (راوی حدیث) حمید نے یہ الفاظ بیان کیے ہیں کہ اس سے آگےبڑھا ہی نہیں جاسکتا تھا۔ آخر ایک دیہاتی ایک نوجوان اونٹ پر سوار ہوکر آیا اور اس سے آگے نکل گیا۔ مسلمانوں پر یہ امر ناگوار گزرا حتیٰ کہ آپ ﷺ نے ان کی ناگواری محسوس کی تو فرمایا: ’’اللہ پر حق ہے کہ دنیا کی جو چیز بلند ہے اسے پست کردے۔‘‘ موسیٰ نے حماد سے، انھوں نے ثابت سے، انھوں نے حضرت انس ؓسے اور انھوں نے نبی کریم ﷺ سے اس حدیث کو طوالت سے بیان کیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
1۔ سیرت نگار حضرات کا اس امر میں اختلاف ہے کہ عضباء اور قصواء دو اونٹنیوں کے نام ہیں یا اونٹنی صرف ایک تھی اور نام اس کے دو تھے۔ اس کے علاوہ دوسری اونٹنیوں کا ذکر بھی کتب سیرت میں ملتا ہے۔ 2۔اس حدیث میں اشارہ ہے کہ دنیا کی بڑی سے بڑی چیز آخر زوال پذیر ہے لہٰذا اس میں دلچسپی رکھنے کی بجائے اپنی آخرت بہتر بنانے کی فکر کرنی چاہیےکہا جاتا ہے (ہر کمالے راز والے)’’ہر کمال کو زوال ہے۔‘‘
ترجمۃ الباب:
حضرت ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے حضرت اسامہ ؓ کو قصواء نامی اونٹنی پر اپنے پیچھے بٹھایا تھا۔ حضرت مسور ؓ نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "قصواء اونٹنی نے کبھی سرکشی نہیں کی۔ "
حدیث ترجمہ:
ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے زہیر بن معاویہ نے بیان کیا، ان سے حمید نے اور ان سے انس بن مالک ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ کی ایک اونٹنی تھی جس کا نام عضباءتھا۔ کوئی اونٹنی اس سے آگے نہیں بڑھتی تھی یا حمید نے یوں کہا وہ پیچھے رہ جانے کے قریب نہ ہوتی پھر ایک دیہاتی ایک نوجوان ایک قوی اونٹ پر سوار ہوکر آیا اور آنحضرت ﷺ کی اونٹنی سے ان کا اونٹ آگے نکل گیا۔ مسلمانوں پر یہ بڑا شاق گزرا لیکن جب نبی کریم ﷺ کو اس کا علم ہوا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ برحق ہے کہ دنیا میں جو چیز بھی بلند ہوتی ہے (کبھی کبھی) اسے وہ گراتا بھی ہے۔ موسیٰ نے حماد سے اس کی روایت طول کے ساتھ کی ہے، حماد نے ثابت سے، انہوں نے انس ؓ سے، انہوں نے نبی کریم ﷺ سے۔
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے بہت سے مسائل پر روشنی پڑتی ہے۔ اونٹ‘ گھوڑے کا نام رکھنا‘ ان میں دوڑ کرانا اور بطور قاعدہ کلیہ یہ کہ دنیا میں بڑھنے والی اور مغرور ہونے والی طاقتوں کو اللہ ضرور ایک نہ ایک دن نیچا دکھاتا ہے۔ اس حدیث سے یہ ساری باتیں ثابت ہوتی ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Anas (RA): The Prophet (ﷺ) had a she camel called Al Adba which could not be excelled in a race. (Humaid, a sub-narrator said, "Or could hardly be excelled.") Once a bedouin came riding a camel below six years of age which surpasses it (i.e. Al'Adba) in the race. The Muslims felt it so much that the Prophet (ﷺ) noticed their distress. He then said, "It is Allah's Law that He brings down whatever rises high in the world."