Sahi-Bukhari:
Fighting for the Cause of Allah (Jihaad)
(Chapter: The participation of a woman in a sea battle)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
2877.
حضرت انس ؓسے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ حضرت ام حرام بنت ملحان ؓ کے پاس تشریف لے گئے اور ان کے ہاں تکیہ لگا کر سو گئے۔ پھر(جب اٹھے تو) آپ مسکرارہے تھے۔ انھوں (ام حرام ؓ) نے پوچھا: اللہ کے رسول ﷺ ! آپ کیوں ہنس رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ’’میری امت کے کچھ لوگ اللہ کی راہ میں (جہاد کرنے کے لیے) سبز سمندر پر سوار ہیں، جیسے بادشاہ تخت پر فروکش ہوں۔‘‘ انھوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ ! اللہ سے دعا کریں کہ مجھے ان میں سے کردے۔ آپ نے دعا فرمائی: ’’اے اللہ! اسے بھی ان لوگوں میں سے کردے۔‘‘ پھر آپ دوبارہ (لیٹ کر اٹھے تو) مسکرارہے تھے تو انھوں نے اس مرتبہ بھی آپ سے وہی سوال کیا تو آپ نے اسی طرح جواب دیا۔ ام حرام نے عرض کیا: آپ دعا کریں کہ اللہ مجھے ان لوگوں میں سے کردے۔ آپ نے فرمایا: ’’تو پہلے لوگوں میں ہوچکی ہے، بعد والوں میں تیری شرکت نہیں ہوگی۔‘‘ حضرت انس ؓبیان کرتے ہیں کہ ام حرام بنت ملحان ؓنے حضرت عبادہ بن صامت ؓسے نکاح کیا اور بنت قرظہ کے ساتھ انھوں نے سمندر کا سفر کیا۔ جب واپس آئیں تو اپنی سواری پر سوار ہوئیں ان کی سواری اچھلی تو اس سے گر پڑیں اور فوت ہوگئیں۔
تشریح:
1۔حضرت عثمان ؓکے دور حکومت میں حضرت امیر معاویہ ؓ کی زیر نگرانی مسلمانوں نے پہلا سمندری سفر کیا اور قبرص پر چڑھائی کی۔ اس میں رسول اللہ ﷺ کی پیش گوئی کے مطابق حضرت اُم حرام ؓ بھی شریک ہوئیں اور شہادت پائی۔حضرت امیر معاویہ ؓ کی زوجہ محترمہ بنت قرظہ بھی آپ کے ہمراہ تھیں۔ 2۔ اس حدیث سے امام بخاری ؓ نے عورتوں کے لیے جہاد میں شرکت کو ثابت کیا ہے خواہ انھیں بحری سفر ہی کیوں نہ کرنا پڑے۔ واضح رہے کہ حضرت ام حرام بنت ملحان ؓ رسول اللہ ﷺ کی رضاعى خالہ تھیں اس لیے آپ کا ان کے گھر آناجانا تھا ۔ واللہ أعلم۔
حضرت انس ؓسے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ حضرت ام حرام بنت ملحان ؓ کے پاس تشریف لے گئے اور ان کے ہاں تکیہ لگا کر سو گئے۔ پھر(جب اٹھے تو) آپ مسکرارہے تھے۔ انھوں (ام حرام ؓ) نے پوچھا: اللہ کے رسول ﷺ ! آپ کیوں ہنس رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ’’میری امت کے کچھ لوگ اللہ کی راہ میں (جہاد کرنے کے لیے) سبز سمندر پر سوار ہیں، جیسے بادشاہ تخت پر فروکش ہوں۔‘‘ انھوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ ! اللہ سے دعا کریں کہ مجھے ان میں سے کردے۔ آپ نے دعا فرمائی: ’’اے اللہ! اسے بھی ان لوگوں میں سے کردے۔‘‘ پھر آپ دوبارہ (لیٹ کر اٹھے تو) مسکرارہے تھے تو انھوں نے اس مرتبہ بھی آپ سے وہی سوال کیا تو آپ نے اسی طرح جواب دیا۔ ام حرام نے عرض کیا: آپ دعا کریں کہ اللہ مجھے ان لوگوں میں سے کردے۔ آپ نے فرمایا: ’’تو پہلے لوگوں میں ہوچکی ہے، بعد والوں میں تیری شرکت نہیں ہوگی۔‘‘ حضرت انس ؓبیان کرتے ہیں کہ ام حرام بنت ملحان ؓنے حضرت عبادہ بن صامت ؓسے نکاح کیا اور بنت قرظہ کے ساتھ انھوں نے سمندر کا سفر کیا۔ جب واپس آئیں تو اپنی سواری پر سوار ہوئیں ان کی سواری اچھلی تو اس سے گر پڑیں اور فوت ہوگئیں۔
حدیث حاشیہ:
1۔حضرت عثمان ؓکے دور حکومت میں حضرت امیر معاویہ ؓ کی زیر نگرانی مسلمانوں نے پہلا سمندری سفر کیا اور قبرص پر چڑھائی کی۔ اس میں رسول اللہ ﷺ کی پیش گوئی کے مطابق حضرت اُم حرام ؓ بھی شریک ہوئیں اور شہادت پائی۔حضرت امیر معاویہ ؓ کی زوجہ محترمہ بنت قرظہ بھی آپ کے ہمراہ تھیں۔ 2۔ اس حدیث سے امام بخاری ؓ نے عورتوں کے لیے جہاد میں شرکت کو ثابت کیا ہے خواہ انھیں بحری سفر ہی کیوں نہ کرنا پڑے۔ واضح رہے کہ حضرت ام حرام بنت ملحان ؓ رسول اللہ ﷺ کی رضاعى خالہ تھیں اس لیے آپ کا ان کے گھر آناجانا تھا ۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے معاویہ بن عمرو نے، ہم سے ابواسحاق نے ان سے عبداللہ بن عبدالرحمن انصاری نے بیان کیا کہ میں نے انس ؓ سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ نبی کریم ﷺ ام حرام بنت ملحان ؓ کے یہاں تشریف لے گئے اور ان کے یہاں تکیہ لگا کر سوگئے پھر آپ ﷺ (اٹھے تو) مسکرارہے تھے۔ ام حرام نے پوچھا یا رسول اللہ! آپ ﷺ کیوں ہنس رہے تھے ؟ آپ ﷺ نے جواب دیا کہ میری امت کے کچھ لوگ اللہ کے راستے میں (جہاد کے لیے) سبز سمندر پر سوار ہورہے ہیں ان کی مثال (دنیا یا آخرت میں) تخت پر بیٹھے ہوئے بادشاہوں کی سی ہے۔ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اللہ تعالیٰ سے دعا فرمادیجئے کہ اللہ مجھے بھی ان میں سے کردے۔ آپ ﷺ نے دعا کی اے اللہ! انہیں بھی ان لوگوں میں سے کردے پھر دوبارہ آپ ﷺ لیٹے اور (اٹھے) تو مسکرارہے تھے۔ انہوں نے اس مرتبہ بھی آپ ﷺ سے وہی سوال کیا اور آپ ﷺ نے بھی پہلی ہی وجہ بتائی۔ انہوں نے پھر عرض کیا آپ ﷺ دعا کردیجئے کہ اللہ تعالیٰ مجھے بھی ان میں سے کردے، آپ ﷺ نے فرمایا کہ تم سب سے پہلے لشکر میں شریک ہوگی اور یہ کہ بعد والوں میں تمہاری شرکت نہیں ہے۔ انس ؓ نے بیان کیا کہ پھر آپ نے (ام حرام نے) عبادہ بن صامت ؓ کے ساتھ نکاح کرلیا اور بنت قرظ معاویہ ؓ کی بیوی کے ساتھ انہوں نے دریا کا سفر کیا۔ پھر جب واپس ہوئیں اور اپنی سواری پر چڑھیں تو اس نے ان کی گردن توڑ ڈالی۔ وہ اس سواری سے گرگئیں اور (اسی میں) ان کی وفات ہوئی۔
حدیث حاشیہ:
یہ نکاح کا معاملہ دوسری روایت کے خلاف پڑتا ہے‘ جس میں یہ ہے کہ اسی وقت عبادہ بن صامت ؓ کے نکاح میں تھیں۔ شاید انہوں نے طلاق دے دی ہوگی‘ بعد میں ان سے نکاح ثانی کیا ہوگا۔ یہ اس جنگ کا ذکر ہے جس میں حضرت عثمان ؓ کے زمانے میں رجب ۲۸ھ میں سب سے پہلا سمندری بیڑہ حضرت معاویہ ؓنے امیر المؤمنین کی اجازت سے تیار کیا اور قبرص پر چڑھائی کی۔ یہ مسلمانوں کی سب سے پہلی بحری جنگ تھی جس میں ام حرام ؓ جو کہ نبی اکرمﷺ کی عزیزہ تھیں‘ شریک ہوئیں اور شہادت بھی پائی۔ حضرت معاویہ ؓ کی بیوی کا نام فاختہ تھا اور وہ بھی آپ کے ساتھ اس میں شریک تھیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Anas (RA): Allah's Apostle (ﷺ) went to the daughter of Milhan and reclined there (and slept) and then (woke up) smiling. She asked, "O Allah's Apostle (ﷺ) ! What makes you smile?" He replied, (I dreamt that) some people amongst my followers were sailing on the green sea in Allah's Cause, resembling kings on thrones." She said, "O Allah's Apostle (ﷺ) ! Invoke Allah to make me one of them." He said, "O Allah! Let her be one of them." Then he (slept again and woke up and) smiled. She asked him the same question and he gave the same reply. She said, "Invoke Allah to make me one of them." He replied, ''You will be amongst the first group of them; you will not be amongst the last." Later on she married 'Ubadahh bin As-Samit and then she sailed on the sea with bint Qaraza, Mu'awiya's wife (for Jihad). On her return, she mounted her riding animal, which threw her down breaking her neck, and she died on falling down.