Sahi-Bukhari:
Fighting for the Cause of Allah (Jihaad)
(Chapter: The armour of the Prophet saws)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اسی طرح کرتہ ( لوہے ) کا اور آنحضرت ﷺ نے فرمایا تھا کہ ” خالد بن ولید نے تو اپنی زرہیں اللہ کے راستے میں وقف کر رکھی ہیں “ ۔ ( پھر اس سے زکاۃ کا مانگنا بیجا ہے )
2917.
حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’بخیل کی اور زکاۃ دینے والے سخی کی مثال ان دو آدمیوں جیسی ہے جنھوں نے لوہے کے کرتے پہن رکھے ہوں، جبکہ ان دونوں کے ہاتھ گردن سے باندھے ہوتے ہیں۔ زکاۃ دینے والا سخی جب بھی زکاۃ کا ا رادہ کرتا ہے تو اس کاکرتا اتنا کشادہ ہوجاتا ہے کہ زمین پر گھسٹنے کی وجہ سے اس کے نشانات کو مٹادیتا ہے لیکن جب بخیل صدقے کا ارادہ کرتا ہے تو اس کی زرہ کا ایک ایک حلقہ بدن پر تنگ ہوکر اس طرح سکڑ جاتا ہے کہ اس کے ہاتھ گردن سے جڑ جاتے ہیں۔‘‘ حضرت ابوہریرہ ؓنے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’وہ آدمی اس کوپھیلانے کی کوشش بھی کرتا ہے لیکن وہ کھلتا نہیں ہے۔‘‘
تشریح:
اس حدیث کے مطابق مرد مومن زکاۃ دینے سے اس قدر خوش ہوتا ہے گویا اس کی زرہ نے کشادہ ہو کر اس کے تمام جسم کو ڈھانپ لیا۔ اس کی زرہ کی کشادگی سے بھی زیادہ اس کا دل کشادہ ہوتا ہے چونکہ اس حدیث میں زرہ کا ذکر تھا۔ اس لیے امام بخاری ؒنے اسے بیان کر کے زرہ کا اثبات فرمایا۔ واللہ أعلم۔
اسی طرح کرتہ ( لوہے ) کا اور آنحضرت ﷺ نے فرمایا تھا کہ ” خالد بن ولید نے تو اپنی زرہیں اللہ کے راستے میں وقف کر رکھی ہیں “ ۔ ( پھر اس سے زکاۃ کا مانگنا بیجا ہے )
حدیث ترجمہ:
حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’بخیل کی اور زکاۃ دینے والے سخی کی مثال ان دو آدمیوں جیسی ہے جنھوں نے لوہے کے کرتے پہن رکھے ہوں، جبکہ ان دونوں کے ہاتھ گردن سے باندھے ہوتے ہیں۔ زکاۃ دینے والا سخی جب بھی زکاۃ کا ا رادہ کرتا ہے تو اس کاکرتا اتنا کشادہ ہوجاتا ہے کہ زمین پر گھسٹنے کی وجہ سے اس کے نشانات کو مٹادیتا ہے لیکن جب بخیل صدقے کا ارادہ کرتا ہے تو اس کی زرہ کا ایک ایک حلقہ بدن پر تنگ ہوکر اس طرح سکڑ جاتا ہے کہ اس کے ہاتھ گردن سے جڑ جاتے ہیں۔‘‘ حضرت ابوہریرہ ؓنے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’وہ آدمی اس کوپھیلانے کی کوشش بھی کرتا ہے لیکن وہ کھلتا نہیں ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
اس حدیث کے مطابق مرد مومن زکاۃ دینے سے اس قدر خوش ہوتا ہے گویا اس کی زرہ نے کشادہ ہو کر اس کے تمام جسم کو ڈھانپ لیا۔ اس کی زرہ کی کشادگی سے بھی زیادہ اس کا دل کشادہ ہوتا ہے چونکہ اس حدیث میں زرہ کا ذکر تھا۔ اس لیے امام بخاری ؒنے اسے بیان کر کے زرہ کا اثبات فرمایا۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
نبی کریم ﷺنے فرمایا: "خالد ؓنے تو اپنی زرہیں بھی اللہ کے لیے وقف کررکھی ہیں۔ "
حدیث ترجمہ:
ہم سے موسیٰ بن اسمٰعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن طاوس نے بیان کیا، ان سے ان کے باپ نے اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا بخیل (جو زکوٰۃ نہیں دیتا) اور زکوٰۃ دینے والے (سخی) کی مثال دو آدمیوں جیسی ہے، دونوں لوہے کے کرتے (زرہ) پہنے ہوئے ہیں، دونوں کے ہاتھ گردن سے بندھے ہوئے ہیں زکوٰۃ دینے والا (سخی) جب بھی زکوٰۃ کا ارادہ کرتا ہے تو اس کا کرتہ اتنا کشادہ ہو جاتا ہے کہ زمین پر چلتے میں گھسٹتا جاتا ہے لیکن جب بخیل صدقہ کا ارادہ کرتا ہے تو اس کی زرہ کا ایک ایک حلقہ اس کے بدن پر تنگ ہو جاتا ہے اور اس طرح سکڑ جاتا ہے کہ اس کے ہاتھ اس کی گردن سے جڑ جاتے ہیں۔ ابوہریرہ ؓ نے نبی کریم ﷺ کویہ فرماتے سنا کہ پھر بخیل اسے ڈھیلا کرنا چاہتا ہے لیکن وہ ڈھیلا نہیں ہوتا۔
حدیث حاشیہ:
یہ حدیث کتاب الزکوٰۃ میں گزر چکی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ سخی کا دل تو زکوٰۃ اور صدقہ دینے سے خوش اور کشادہ ہو جاتا ہے اور بخیل اول تو زکوٰۃ دیتا نہیں دوسرے جبراً قہراً کچھ دے بھی تو دے تو دل تنگ اور رنجیدہ ہو جاتا ہے‘ اس کی زرہ کے حلقے سکڑنے کی یہی تعبیر ہے۔ بخل کی مذمت میں بہت سی آیات و احادیث موجود ہیں‘ مرد مومن زکوٰۃ نکالنے اور اللہ کے لیے خرچ کرنے سے اس قدر خوش ہوتا ہے گویا اس کی زرہ نے کشادہ ہو کر اس کے سارے جسم کو ڈھانپ لیا‘ اس کی زرہ کی کشادگی سے بھی زیادہ اس کا دل کشادہ ہو جاتا ہے۔ اللہ ہر مسلمان کو یہ خوبی عطا کرے آمین۔ چونکہ اس حدیث میں زرہ کا ذکر تھا‘ اس لیے حضرت امام بخاری ؒ یہاں اس کو لائے اور زرہ کا اثبات فرمایا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA): The Prophet (ﷺ) said, "The example of a miser and the one who gives in charity, is like the example of two men wearing iron cloaks so tightly that their arms are raised forcibly towards their collar-bones. So, whenever a charitable person wants to give in charity, his cloak spreads over his body so much so that it wipes out his traces, but whenever the miser wants to give in charity, the rings (of the iron cloak) come closer to each other and press over his body, and his hands gets connected to his collar-bones. Abu Hurairah (RA) heard the Prophet (ﷺ) saying. "The miser then tries to widen it but in vain."