Sahi-Bukhari:
Fighting for the Cause of Allah (Jihaad)
(Chapter: To invoke Allah to defeat and shake Al-Mushrikun)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
2934.
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓسے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ کعبہ کے سائے میں نماز پڑھ رہے تھے کہ ابو جہل اور قریش کے چند لوگوں نے مشورہ کیا (کہ آپ کو تنگ کیا جائے) چنانچہ مکہ سے باہر ایک اونٹنی ذبح کی گئی تھی، انھوں نے اپنے آدمی بھیجے وہ اس کی وہ جھلی اٹھالائے جس میں بچہ لپٹا ہوتا ہے اور اسے آپ ﷺ پر ڈال دیا۔ اس کے بعد سیدہ فاطمہ ؓ آئیں، انھوں نے اس (جھلی) کو آپ سے الگ کرکے دور پھینک دیا۔ آپ نے فرمایا: ’’اے اللہ! قریش کو اپنی گرفت میں لے لے۔ اے اللہ!قریش کو پکڑ لے۔ اے اللہ!قریش کو اپنی گرفت میں لے لے۔‘‘ ابو جہل بن ہشام، عتبہ بن ربیعہ، شیبہ بن ربیعہ، ولید بن عتبہ، ابی بن خلف، اور عقبہ بن ابی معیط کے لیے بددعا فرمائی۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ میں نے ان سب کو بدر کے گندے کنویں میں مقتول دیکھا۔ (راوی حدیث) ابو اسحاق نے کہا: میں ساتویں شخص کا نام بھول گیا۔ یوسف بن ابو اسحاق نے ابو اسحاق کے حوالے سے بتایا کہ وہ امیہ بن خلف تھا۔ اور شعبہ نے کہا: وہ امیہ یا ابی ہے لیکن صحیح یہ ہے کہ وہ امیہ بن خلف تھا۔
تشریح:
1۔اس حدیث میں قریش کے لیے بالعموم بددعا کرنے کے بعد بالخصوص سات آدمیوں پر بددعا کا ذکر ہے چنانچہ ایک روایت میں اس کی صراحت ہے۔(صحیح البخاري، الصلاة، حدیث: 520)صحیح بخاری کی ایک دوسری روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جب قریش پر بددعا کی تو ان پر بہت گراں گزری کیونکہ انھیں یقین تھا کہ اس شہر میں خاص طور پر بیت اللہ میں دعا ضرور قبول ہوتی ہے۔ (صحیح البخاري، الوضوء، حدیث:240) 2۔راوی جس ساتویں شخص کانام بھول گیا وہ عمارہ بن ولید ہے جیسا کہ دوسری روایت سے ظاہر ہے۔ (صحیح البخاري، الصلاة، حدیث:520) اس روایت کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے ہنگامی حالات میں ایک طبقے کے خلاف بددعا کی ہے۔ اسی طرح جنگی حالات میں بھی مشرکین کے خلاف یعنی ان کی شکست اور ان کے قدم پھسلنے کی دعا کی جا سکتی ہے۔
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓسے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ کعبہ کے سائے میں نماز پڑھ رہے تھے کہ ابو جہل اور قریش کے چند لوگوں نے مشورہ کیا (کہ آپ کو تنگ کیا جائے) چنانچہ مکہ سے باہر ایک اونٹنی ذبح کی گئی تھی، انھوں نے اپنے آدمی بھیجے وہ اس کی وہ جھلی اٹھالائے جس میں بچہ لپٹا ہوتا ہے اور اسے آپ ﷺ پر ڈال دیا۔ اس کے بعد سیدہ فاطمہ ؓ آئیں، انھوں نے اس (جھلی) کو آپ سے الگ کرکے دور پھینک دیا۔ آپ نے فرمایا: ’’اے اللہ! قریش کو اپنی گرفت میں لے لے۔ اے اللہ!قریش کو پکڑ لے۔ اے اللہ!قریش کو اپنی گرفت میں لے لے۔‘‘ ابو جہل بن ہشام، عتبہ بن ربیعہ، شیبہ بن ربیعہ، ولید بن عتبہ، ابی بن خلف، اور عقبہ بن ابی معیط کے لیے بددعا فرمائی۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ میں نے ان سب کو بدر کے گندے کنویں میں مقتول دیکھا۔ (راوی حدیث) ابو اسحاق نے کہا: میں ساتویں شخص کا نام بھول گیا۔ یوسف بن ابو اسحاق نے ابو اسحاق کے حوالے سے بتایا کہ وہ امیہ بن خلف تھا۔ اور شعبہ نے کہا: وہ امیہ یا ابی ہے لیکن صحیح یہ ہے کہ وہ امیہ بن خلف تھا۔
حدیث حاشیہ:
1۔اس حدیث میں قریش کے لیے بالعموم بددعا کرنے کے بعد بالخصوص سات آدمیوں پر بددعا کا ذکر ہے چنانچہ ایک روایت میں اس کی صراحت ہے۔(صحیح البخاري، الصلاة، حدیث: 520)صحیح بخاری کی ایک دوسری روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جب قریش پر بددعا کی تو ان پر بہت گراں گزری کیونکہ انھیں یقین تھا کہ اس شہر میں خاص طور پر بیت اللہ میں دعا ضرور قبول ہوتی ہے۔ (صحیح البخاري، الوضوء، حدیث:240) 2۔راوی جس ساتویں شخص کانام بھول گیا وہ عمارہ بن ولید ہے جیسا کہ دوسری روایت سے ظاہر ہے۔ (صحیح البخاري، الصلاة، حدیث:520) اس روایت کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے ہنگامی حالات میں ایک طبقے کے خلاف بددعا کی ہے۔ اسی طرح جنگی حالات میں بھی مشرکین کے خلاف یعنی ان کی شکست اور ان کے قدم پھسلنے کی دعا کی جا سکتی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے عبداللہ بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے جعفر بن عون نے بیان کیا، ہم سے سفیان ثوری نے، ان سے ابواسحاق نے، ان سے عمرو بن میمون نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ کعبہ کے سائے میں نماز پڑھ رہے تھے، ابوجہل اور قریش کے بعض دوسرے لوگوں نے کہا کہ اونٹ کی اوجھڑی لا کر کون ان پر ڈالے گا ؟ مکہ کے کنارے ایک اونٹ ذبح ہوا تھا (اور اسی کی اوجھڑی لانے کے واسطے) ان سبھوں نے اپنے آدمی بھیجے اور وہ اس اونٹ کی اوجھڑی اٹھا لائے اور اسے نبی کریم ﷺ کے اوپر (نماز پڑھتے ہوئے) ڈال دیا۔ اس کے بعد فاطمہ ؓ آئیں اور انہوں نے آپ ﷺ کے اوپر سے اس گندگی کو ہٹایا۔ آنحضرت ﷺ نے اس وقت یہ بد دعا کی کہ اے اللہ! قریش کو پکڑ، اے اللہ! قریش کو پکڑ، ابوجہل بن ہشام، عتبہ بن ربیعہ، شیبہ بن ربیعہ، ولید بن عتبہ، ابی بن خلف اور عقبہ بن ابی معیط سب کو پکڑ لے۔ عبداللہ بن مسعود ؓ نے کہا چنانچہ میں نے ان سب کو جنگ بدر میں بدر کے کنوئیں میں دیکھا کہ سبھوں کو قتل کر کے اس میں ڈال دیا گیا تھا۔ ابواسحاق نے کہا کہ میں ساتویں شخص کا (جس کے حق میں آپ ﷺ نے بددعا کی تھی نام) بھول گیا اور یوسف بن ابی اسحاق نے کہا کہ ان سے ابو اسحاق نے (سفیان کی روایت میں ابی بن خلف کی بجائے) امیہ بن خلف بیان کیا اور شعبہ نے کہا کہ امیہ یا ابی (شک کے ساتھ ہے) لیکن صحیح امیہ ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abdullah (RA): Once the Prophet (ﷺ) was offering the prayer in the shade of the Ka’bah. Abu Jahl and some Quraishi men sent somebody to bring the abdominal contents of a shecamel which had been slaughtered somewhere in Makkah, and when he brought them, they put them over the Prophet (ﷺ) Then Fatima (i.e. the Prophet's daughter) came and threw them away from him, and he said, "O Allah! Destroy (the pagans of) Quraish; O Allah! Destroy Quraish; O Allah Destroy Quraish," naming especially Abu Jahl bin Hisham, 'Utba bin Rabi'a, Shaiba bin Rabi'a, Al Walid bin 'Utba, Ubai bin Khalaf and 'Uqba bin Abi Mitt. (The narrator, 'Abdullah added, "I saw them all killed and thrown in the Badr well).