باب : نبی کریم ﷺکا (غیر مسلموں کو) اسلام کی طرف دعوت دینا اور اس بات کی دعوت کہ وہ خدا کو چھوڑ کر باہم ایک دوسرے کو اپنا رب نہ بنائیں
)
Sahi-Bukhari:
Fighting for the Cause of Allah (Jihaad)
(Chapter: The invitation of the Prophet saws to embrace Islam)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد کہ کسی بندے کے لیے یہ لائق نہیں کہ اگر اللہ تعالیٰ اسے ( کتاب و حکمت ) عطا فرمائے تو ( وہ بجائے اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لوگوں سے اپنی عبادت کے لیے کہے ) آخر آیت تک ۔
2940.
حضرت عبداللہ بن عباس ؓسے روایت ہے، انھوں نے بتایا کہ رسول اللہ ﷺ نے قیصر (شاہ روم) کو ایک خط لکھا جس میں آپ نے اسے اسلام قبول کرنے کی دعوت دی تھی۔ حضرت وحیہ کلبی ؓ کو آپ نے مکتوب دے کر بھیجا اور انھیں حکم دیا تھا کہ وہ اس مکتوب کو بصریٰ کے گورنر کے حوالے کردیں، وہ اسے قیصر روم تک پہنچا دے گا۔ واقعہ یہ تھا کہ جب فارس کی فوج شکست کھا کر پیچھے ہٹ گئی تو وہ حمص سے ایلیاء آیا تاکہ وہ اس انعام کا شکر ادا کرے جو اسے فتح کی صورت میں ملاتھا۔ جب اس کے پاس رسول اللہ ﷺ کا نامہ مبارک پہنچا اور اس کے سامنے پڑھا گیا تو اس نے کہا کہ تم اس شخص کی قوم کاکوئی آدمی تلاش کرو تاکہ میں ان سے رسول اللہ ﷺ کے متعلق کچھ دریافت کروں۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ اسلامی جہاد کا مقصد عبادت الٰہی اور مساوات انسانی کو فروغ دینا ہے اور اس ملوکیت کو جڑ سے اکھاڑنا ہے جس میں ایک انسان تخت حکومت پر بیٹھ کر اپنی خدائی تسلیم کرائے۔حضرات انبیاء کے لیے بھی یہ لائق نہیں کہ الوہیت وربویت کے کچھ حصے دار بننے کا دعوی کریں۔ اس آیت کریمہ میں اسلامی جہاد کی دعوت کا بیان ہے۔
اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد کہ کسی بندے کے لیے یہ لائق نہیں کہ اگر اللہ تعالیٰ اسے ( کتاب و حکمت ) عطا فرمائے تو ( وہ بجائے اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لوگوں سے اپنی عبادت کے لیے کہے ) آخر آیت تک ۔
حدیث ترجمہ:
حضرت عبداللہ بن عباس ؓسے روایت ہے، انھوں نے بتایا کہ رسول اللہ ﷺ نے قیصر (شاہ روم) کو ایک خط لکھا جس میں آپ نے اسے اسلام قبول کرنے کی دعوت دی تھی۔ حضرت وحیہ کلبی ؓ کو آپ نے مکتوب دے کر بھیجا اور انھیں حکم دیا تھا کہ وہ اس مکتوب کو بصریٰ کے گورنر کے حوالے کردیں، وہ اسے قیصر روم تک پہنچا دے گا۔ واقعہ یہ تھا کہ جب فارس کی فوج شکست کھا کر پیچھے ہٹ گئی تو وہ حمص سے ایلیاء آیا تاکہ وہ اس انعام کا شکر ادا کرے جو اسے فتح کی صورت میں ملاتھا۔ جب اس کے پاس رسول اللہ ﷺ کا نامہ مبارک پہنچا اور اس کے سامنے پڑھا گیا تو اس نے کہا کہ تم اس شخص کی قوم کاکوئی آدمی تلاش کرو تاکہ میں ان سے رسول اللہ ﷺ کے متعلق کچھ دریافت کروں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
ارشاد باری تعالیٰ ہے: " کسی بندے کے لیے یہ لائق نہیں کہ اللہ تعالیٰ اسے کتاب وحکمت اور نبوت عطا فرمائے (تو وہ لوگوں کو اللہ کے سوا اپنی عبادت کے متعلق دعوت دے)۔ "
حدیث ترجمہ:
ہم سے ابراہیم بن حمزہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے صالح بن کیسان نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے اور انہیں عبداللہ بن عباس ؓ نے خبر دی کہ رسول اللہ ﷺ نے قیصر کو ایک خط لکھا جس میں آپ ﷺ نے اسے اسلام کی دعوت دی تھی۔ دحیہ کلبی ؓ کو آپ ﷺ نے مکتوب دے کر بھیجا اور انہیں حکم دیا کہ مکتوب بصریٰ کے گورنر کے حوالہ کردیں وہ اسے قیصر تک پہنچا دے گا۔ جب فارس کی فوج (اس کے مقابلے میں) شکست کھا کر پیچھے ہٹ گئی تھی (اور اس کے ملک کے مقبوضہ علاقے واپس مل گئے تھے) تو اس انعام کے شکرانہ کے طور پر جو اللہ تعالیٰ نے (اس کا ملک اسے واپس دے کر) اس پر کیا تھا ابھی قیصر حمص سے ایلیاء(بیت المقدس) تک پیدل چل کر آیا تھا۔ جب اس کے پاس رسول اللہ ﷺ کا نامہ مبارک پہنچا اور اس کے سامنے پڑھا گیا تو اس نے کہا کہ اگر ان کی (آنحضرت ﷺ کی) قوم کا کوئی شخص یہاں ہو تو اسے تلاش کر کے لاؤ تاکہ میں اس رسول ﷺ کے متعلق اس سے کچھ سوالات کروں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abdullah bin Abbas (RA): Allah's Apostle (ﷺ) wrote to Caesar and invited him to Islam and sent him his letter with Dihya Al-Kalbi whom Allah's Apostle (ﷺ) ordered to hand it over to the Governor of Busra who would forward it to Caesar. Caesar as a sign of gratitude to Allah, had walked from Hims to Ilya (i.e. Jerusalem) when Allah had granted Him victory over the Persian forces. So, when the letter of Allah's Apostle (ﷺ) reached Caesar, he said after reading t, 'Seek for me any one of his people! (Arabs of Quraish tribe) if present here, in order to ask him about Allah's Apostle.