قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ حَمْلِ الزَّادِ فِي الغَزْوِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَتَزَوَّدُوا فَإِنَّ خَيْرَ الزَّادِ التَّقْوَى} [البقرة: 197]

2982 .   حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مَرْحُومٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: خَفَّتْ أَزْوَادُ النَّاسِ وَأَمْلَقُوا، فَأَتَوُا النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي نَحْرِ إِبِلِهِمْ فَأَذِنَ لَهُمْ، فَلَقِيَهُمْ عُمَرُ فَأَخْبَرُوهُ، فَقَالَ: مَا بَقَاؤُكُمْ بَعْدَ إِبِلِكُمْ؟ فَدَخَلَ عُمَرُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا بَقَاؤُهُمْ بَعْدَ إِبِلِهِمْ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نَادِ فِي النَّاسِ يَأْتُونَ بِفَضْلِ أَزْوَادِهِمْ»، فَدَعَا وَبَرَّكَ عَلَيْهِ، ثُمَّ دَعَاهُمْ بِأَوْعِيَتِهِمْ، فَاحْتَثَى النَّاسُ حَتَّى فَرَغُوا، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ»

صحیح بخاری:

کتاب: جہاد کا بیان

 

تمہید کتاب  (

باب : سفر جہاد میں توشہ ( خرچ وغیرہ ) ساتھ رکھنا

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

اور اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ ’’ اپنے ساتھ توشہ لے جایا کرو‘‘ پس بے شک عمدہ ترین توشہ تقویٰ ہے ۔‘‘

2982.   حضرت سلمہ  ؓسے روایت ہے، انھوں نے بیان کیا کہ ایک مرتبہ دوران سفر میں صحابہ کرام ؓ کا سفری کھانا کم ہو گیا جس سے وہ قلاش ہو گئے۔ انھوں نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر اونٹ ذبح کرنے کی اجازت طلب کی، آپ نے انھیں اجازت دے دی۔ اتنے میں حضرت عمر  ؓ سے ان کی ملاقات ہو گئی تو انھوں نے اس اجازت کی اطلاع انھیں دی۔ انھوں نے فرمایا: ان اونٹوں کے بعد پھر تمھارے پاس کیا باقی رہ جائے گا؟ اس کے بعد حضرت عمر  ؓ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ! لوگ اگر اپنے اونٹ ذبح کر دیں تو پھر ان کے پاس باقی کیا رہ جائے گا؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’لوگوں میں اعلان کردو کہ وہ اپنا بچا ہوا زاد سفر میرے پاس لائیں۔‘‘ چنانچہ آپ نے اس پر برکت کی دعا فرمائی۔ پھر آپ نے سب لوگوں کو ان کے برتنوں سمیت بلایا۔ سب نے بھر بھر کر کھانا لیا۔ جب فارغ ہو گئے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کےسوا کوئی معبود بر حق نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں۔‘‘