باب : اگر کوئی مشرک کسی مسلمان کو آگ سے جلا دے تو کیا اسے بھی بدلہ میں جلایا جا سکتا ہے ؟
)
Sahi-Bukhari:
Fighting for the Cause of Allah (Jihaad)
(Chapter: If a Mushrik burns a Muslim, should he be burnt (in retaliation)?)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3018.
حضرت انس ؓسے روایت ہے کہ قبیلہ عکل کے آٹھ آدمیوں کی ایک جماعت نبی کریم ﷺ کے پاس آئی اور انھیں مدینہ طیبہ کی آب وہوا موافق نہ آئی تو آپ ﷺ سے کہنے لگے: اللہ کے رسول ﷺ ! ہمارے لیے اونٹنیوں کے دودھ کا بندوبست کردیں۔ آپ نے فرمایا: ’’میرے پاس تمہارے لیے اس کے سواکوئی صورت نہیں کہ تم اونٹنیوں ک پڑاؤ میں قیام کرو۔‘‘ چنانچہ وہ چلے گئے اور وہاں اونٹنیوں کا دودھ اور پیشاب پیا تو تندرست ہوکر پہلے سے بھی زیادہ موٹے ہوگئے۔ پھر انہوں نے چرواہے کو قتل کردیا اور سب اونٹ ہانک کر لے گئے اور مسلمان ہونے کے بعد ارتداد کا راستہ اختیار کرلیا۔ نبی کریم ﷺ کوایک پکارنے والے کے ذریعے سے ان کی خبر ملی توآپ نے تلاش کنندہ ان کے تعاقب میں روانہ فرمائے۔ ابھی سورج طلوع نہیں ہوا تھا کہ انھیں پکڑ کر آپ کے حضور پیش کردیا گیا۔ آپ ﷺ نے ان کے ہاتھ اور پاؤں کاٹنے کا حکم دیا۔ پھر لوہے کی سلاخیں گرم کی گئیں اور انھیں ان کی آنکھوں میں پھیرا گیا اور انھیں پتھریلی زمین پر پھینک دیاگیا۔ وہ پانی مانگتے تھے تو ان کو پانی بھی نہیں پلایا گیا حتیٰ کہ وہ مرگئے۔ (راوی حدیث) ابوقلابہ کہتے ہیں کہ انھوں نے قتل کیا، پھرچوری کی، اس کے بعدانھوں نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے خلاف جنگ کی اور اللہ کی زمین میں ڈاکا زنی سے فساد برپا کیا۔
تشریح:
1۔رسول اللہ ﷺنے ان مرتدین کےساتھ وہی برتاؤ کیا جو انھوں نے سرکاری چرواہے کے ساتھ کیاتھا، چنانچہ صحیح مسلم میں ہے:رسول اللہ ﷺنے ان مرتدین کی آنکھوں میں گرم گرم سلاخیں اس لیے پھروائی تھیں کہ انھوں نے رسول اللہ ﷺ کے چرواہے کی آنکھوں میں گرم سلاخیں پھیری تھیں۔ (صحی مسلم، القسامة و المحاربین، حدیث 4360(1671) آپ نے یہ کام قصاص کے طور پر کیا تھا۔ 2۔جن احادیث میں ایساکرنے کی ممانعت بیان ہوئی ہے اس سے مراد قصاص کے بغیر ایسا کرنے کی ممانعت ہے لہذا جواز اور نہی کی دونوں احادیث کے الگ الگ محل ہیں۔ بہرحال بے ایمان،شریر اور نمک حرام لوگوں کو اتنی ہی سخت سزادینی چاہیے تاکہ دوسرے لوگ عبرت حاصل کریں اورباقی لوگ ان کے ظلم وتشدد سے نجات پاسکیں۔ (فتح الباري:185/6)
حضرت انس ؓسے روایت ہے کہ قبیلہ عکل کے آٹھ آدمیوں کی ایک جماعت نبی کریم ﷺ کے پاس آئی اور انھیں مدینہ طیبہ کی آب وہوا موافق نہ آئی تو آپ ﷺ سے کہنے لگے: اللہ کے رسول ﷺ ! ہمارے لیے اونٹنیوں کے دودھ کا بندوبست کردیں۔ آپ نے فرمایا: ’’میرے پاس تمہارے لیے اس کے سواکوئی صورت نہیں کہ تم اونٹنیوں ک پڑاؤ میں قیام کرو۔‘‘ چنانچہ وہ چلے گئے اور وہاں اونٹنیوں کا دودھ اور پیشاب پیا تو تندرست ہوکر پہلے سے بھی زیادہ موٹے ہوگئے۔ پھر انہوں نے چرواہے کو قتل کردیا اور سب اونٹ ہانک کر لے گئے اور مسلمان ہونے کے بعد ارتداد کا راستہ اختیار کرلیا۔ نبی کریم ﷺ کوایک پکارنے والے کے ذریعے سے ان کی خبر ملی توآپ نے تلاش کنندہ ان کے تعاقب میں روانہ فرمائے۔ ابھی سورج طلوع نہیں ہوا تھا کہ انھیں پکڑ کر آپ کے حضور پیش کردیا گیا۔ آپ ﷺ نے ان کے ہاتھ اور پاؤں کاٹنے کا حکم دیا۔ پھر لوہے کی سلاخیں گرم کی گئیں اور انھیں ان کی آنکھوں میں پھیرا گیا اور انھیں پتھریلی زمین پر پھینک دیاگیا۔ وہ پانی مانگتے تھے تو ان کو پانی بھی نہیں پلایا گیا حتیٰ کہ وہ مرگئے۔ (راوی حدیث) ابوقلابہ کہتے ہیں کہ انھوں نے قتل کیا، پھرچوری کی، اس کے بعدانھوں نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے خلاف جنگ کی اور اللہ کی زمین میں ڈاکا زنی سے فساد برپا کیا۔
حدیث حاشیہ:
1۔رسول اللہ ﷺنے ان مرتدین کےساتھ وہی برتاؤ کیا جو انھوں نے سرکاری چرواہے کے ساتھ کیاتھا، چنانچہ صحیح مسلم میں ہے:رسول اللہ ﷺنے ان مرتدین کی آنکھوں میں گرم گرم سلاخیں اس لیے پھروائی تھیں کہ انھوں نے رسول اللہ ﷺ کے چرواہے کی آنکھوں میں گرم سلاخیں پھیری تھیں۔ (صحی مسلم، القسامة و المحاربین، حدیث 4360(1671) آپ نے یہ کام قصاص کے طور پر کیا تھا۔ 2۔جن احادیث میں ایساکرنے کی ممانعت بیان ہوئی ہے اس سے مراد قصاص کے بغیر ایسا کرنے کی ممانعت ہے لہذا جواز اور نہی کی دونوں احادیث کے الگ الگ محل ہیں۔ بہرحال بے ایمان،شریر اور نمک حرام لوگوں کو اتنی ہی سخت سزادینی چاہیے تاکہ دوسرے لوگ عبرت حاصل کریں اورباقی لوگ ان کے ظلم وتشدد سے نجات پاسکیں۔ (فتح الباري:185/6)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا‘ کہا ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا‘ ان سے ایوب سختیانی نے‘ ان سے ابو قلابہ نے اوران سے انس بن مالک ؓ نے کہ قبیلہ عکل کے آٹھ آدمیوں کی جماعت نبی کریم ﷺ کی خدمت میں (اسلام قبول کرنے کو) حاضر ہوئی لیکن مدینہ کی آب وہوا انہیں موافق نہیں آئی‘ انہوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! ہمارے لئے (اونٹ کے) دودھ کا انتظام کر دیجئے۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ میں تمھارے لئے دودھ نہیں دے سکتا‘ تم (صدقہ کے) اونٹوں میں چلے جاؤ۔ ان کا دودھ اور پیشاب پیو‘ تاکہ تمھاری صحت ٹھیک ہو جائے۔ وہ لوگ وہاں سے چلے گئے اور ان کا دودھ اور پیشاب پی کر تندرست ہو گئے تو چرواہے کو قتل کردیا‘ اور اونٹوں کو اپنے ساتھ لے کر بھاگ نکلے اوراسلام لانے کے بعد کفر کیا‘ ایک شخص نے اس کی خبر آنحضرت ﷺ کو دی‘ تو آپ ﷺ نے ان کی تلاش کے لئے سوار دوڑائے‘ دوپہر سے بھی پہلے ہی وہ پکڑ کر لائے گئے۔ ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دیئے گئے۔ پھر آپ کے حکم سے ان کی آنکھوں میں سلائی گرم کر کے پھیر دی گئی اور انہیں حرہ (مدینہ کی پتھر یلی زمین) میں ڈال دیا گیا۔ وہ پانی مانگتے تھے لیکن انہیں نہیں دیا گیا۔ یہاں تک کہ وہ سب مر گئے۔ (ایسا ہی انہوں نے اونٹوں کے چرانے والوں کے ساتھ کیا تھا‘ جس کا بدلہ انہیں دیا گیا) ابو قلابہ نے کہا کہ انہوں نے قتل کیا تھا‘ چوری کی تھی‘ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے ساتھ جنگ کی تھی اور زمین میں فساد برپا کرنے کی کوشش کی تھی۔
حدیث حاشیہ:
تو ایسے بے ایمان‘ شریر‘ پاجیوں‘ نمک حراموں کو سخت سزا دینا ہی چاہئے تاکہ دوسرے لوگوں کو عبرت ہو اور بندگان خدا ان کے ظلموں سے محفوظ رہیں۔ اس حدیث کی مناسبت ترجمہ باب سے مشکل ہے۔ کیونکہ اس میں گرم گرم سلائیاں آنکھوں میں پھیرنے کا ذکر ہے جو آگ ہے مگر یہ کہاں مذکور ہے کہ انہوں نے بھی مسلمانوں کو آگ سے عذاب دیا تھا۔ اور شاید امام بخاری ؒنے اپنی عادت کے موافق اس حدیث کے دوسرے طریق کی طرف اشارہ کیا ہے جس کو تیمی نے روایت کیا۔ اس میں یہ ہے کہ ان لوگوں نے بھی مسلمان چرواہوں کے ساتھ ایسا ہی سلوک کیا تھا۔ (وحیدی)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Anas bin Malik (RA): A group of eight men from the tribe of 'Ukil came to the Prophet (ﷺ) and then they found the climate of Madinah unsuitable for them. So, they said, "O Allah's Apostle (ﷺ) ! Provide us with some milk." Allah's Apostle (ﷺ) said, "I recommend that you should join the herd of camels." So they went and drank the urine and the milk of the camels (as a medicine) till they became healthy and fat. Then they killed the shepherd and drove away the camels, and they became unbelievers after they were Muslims. When the Prophet (ﷺ) was informed by a shouter for help, he sent some men in their pursuit, and before the sun rose high, they were brought, and he had their hands and feet cut off. Then he ordered for nails which were heated and passed over their eyes, and whey were left in the Harra (i.e. rocky land in Medina). They asked for water, and nobody provided them with water till they died (Abu Qilaba, a sub-narrator said, "They committed murder and theft and fought against Allah and His Apostle, and spread evil in the land.")