باب : اگر کافر مسلمانوں سے دغا کریں تو ان کو معافی دی جا سکتی ہے یا نہیں؟
)
Sahi-Bukhari:
Jizyah and Mawaada'ah
(Chapter: If Al-Mushrikun prove tracherous to the Muslims, may they be forgiven?)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3169.
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: جب خیبر فتح ہوا تو یہودیوں نے نبی کریم ﷺ کو ایک بکری تحفہ بھیجی، جس میں زہر ملا ہوا تھا۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’یہاں جتنے یہودی ہیں ان سب کو اکھٹا کرو۔‘‘ وہ سب آپ کے سامنے اکھٹے کیے گئے۔ پھر آپ نے فرمایا: ’’میں تم سے ایک بات پوچھنے والا ہوں کیا تم سچ سچ بتاؤ گے؟‘‘ انھوں نے کہا: جی ہاں تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’تمہارا باپ کون ہے؟‘‘ انھوں نے کہا: فلاں شخص! آ پ نے فرمایا: ’’تم نے جھوٹ کہا ہے بلکہ تمہارا باپ فلاں شخص ہے۔‘‘ انھوں نے کہا: بلاشبہ آپ سچ کہتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’اچھا اب اگر تم سے کچھ پوچھوں تو سچ بتاؤ گے؟‘‘ انھوں نے کہا: جی ہاں ابوالقاسم! اگر ہم نے جھوٹ بولا تو آپ ہمارا جھوٹ پہچان لیں گےجیسا کہ پہلے آپ نے ہمارے باپ کے متعلق ہمارا جھوٹ معلوم کرلیا ہے۔ پھر آپ نے ان سے پوچھا: ’’دوزخی کون لوگ ہیں؟‘‘ انھوں نے کہا: ہم چند روز کے لیے دوزخ میں جائیں گے، پھر ہمارے بعد تم اس میں ہمارے جانشین ہوگے۔ اس پر نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’تم ہی اس میں ذلیل وخوار ہوکر رہو گے۔ اللہ کی قسم! ہم کبھی اس میں تمہاری جانشینی نہیں کریں گے۔‘‘ پھر آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اگر میں تم سے کوئی سوال پوچھوں تو کیا تم میرے سامنے سچ بولوں گے؟‘‘ انھوں نے کہا: جی ہاں ابو القاسم! آپ نے فرمایا: ’’کیا تم نے اس بکری میں زہر ملایا ہے؟‘‘ انھوں نے کہا: ہاں۔ آپ نے فرمایا: ’’تمھیں اس بات پر کس چیز نے آمادہ کیا تھا؟‘‘ انھوں نے کہا: ہمارا خیال یہ تھا کہ اگر آپ جھوٹے نبی ہیں تو آپ سے ہمیں نجات مل جائے گی اور اگر آپ حقیقت میں نبی ہیں تو آپ کو کچھ نقصان نہیں ہوگا۔
تشریح:
1۔ خیبر کے یہودیوں نے رسول اللہ ﷺکے خلاف یہ ناپاک منصوبہ بنایا اور اسے ایک عورت کے ہاتھوں پایہ تکمیل تک پہنچایا۔ وہ عورت مرحب یہودی کی بہن تھی جس کانام زینب بنت حارث تھا۔ یہودیوں کی طرف سے یہ غداری تھی کہ انھوں نے ایک یہودیہ کو آلہ کار بنا کررسول اللہ ﷺ کوزہریلا گوشت پیش کیا۔ آپ نے کسی مصلحت کی بنا پر انھیں معاف کردیا۔ ایک روایت کے مطابق ایک صحابی بشر بن براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس زہریلے گوشت سے فوت ہوگئے تھے تو آپ نے وہ عورت ان کے لواحقین کے حوالے کردی، انھوں نےاسے قصاصاً قتل کردیا۔ (سنن أبي داود، الدیات، حدیث:4512 و الطبقات الکبریٰ لابن سعد:202/2) چنانچہ صحیح مسلم کی روایت میں ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے اس یہودی عورت کو قتل کرنے کی اجازت مانگی جس نے بکری میں زہرملایاتھا تو آپ نے اجازت نہ دی بلکہ آپ نے معاف کردیا۔ (صحیح مسلم، السلام، حدیث:5706(2190) لہذا یہ صحیح ہے کہ اس موقع پر آپ نے اسے معاف کردیا اور بعد میں جب آپ کو علم ہوا کہ بشر اس زہر کی وجہ سے وفات پاگئے ہیں تو قصاصاً اسے قتل کروادیاتھا۔ واللہ أعلم۔ 2۔اس حدیث میں ہے کہ آپ نے فرمایا:’’ہم کبھی دوزخ میں تمہارے جانشیں نہیں بنیں گے‘‘ تو اس کا مطلب یہ ہے کہ گناہ گار مسلمان تو جہنم میں جائیں گے لیکن انھیں بالآخر نکال لیا جائے گا، البتہ یہودی ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں رہیں گے، یعنی خلود اور عدم خلود کی وجہ سے متفرق ہوجائیں گے۔
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: جب خیبر فتح ہوا تو یہودیوں نے نبی کریم ﷺ کو ایک بکری تحفہ بھیجی، جس میں زہر ملا ہوا تھا۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’یہاں جتنے یہودی ہیں ان سب کو اکھٹا کرو۔‘‘ وہ سب آپ کے سامنے اکھٹے کیے گئے۔ پھر آپ نے فرمایا: ’’میں تم سے ایک بات پوچھنے والا ہوں کیا تم سچ سچ بتاؤ گے؟‘‘ انھوں نے کہا: جی ہاں تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’تمہارا باپ کون ہے؟‘‘ انھوں نے کہا: فلاں شخص! آ پ نے فرمایا: ’’تم نے جھوٹ کہا ہے بلکہ تمہارا باپ فلاں شخص ہے۔‘‘ انھوں نے کہا: بلاشبہ آپ سچ کہتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’اچھا اب اگر تم سے کچھ پوچھوں تو سچ بتاؤ گے؟‘‘ انھوں نے کہا: جی ہاں ابوالقاسم! اگر ہم نے جھوٹ بولا تو آپ ہمارا جھوٹ پہچان لیں گےجیسا کہ پہلے آپ نے ہمارے باپ کے متعلق ہمارا جھوٹ معلوم کرلیا ہے۔ پھر آپ نے ان سے پوچھا: ’’دوزخی کون لوگ ہیں؟‘‘ انھوں نے کہا: ہم چند روز کے لیے دوزخ میں جائیں گے، پھر ہمارے بعد تم اس میں ہمارے جانشین ہوگے۔ اس پر نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’تم ہی اس میں ذلیل وخوار ہوکر رہو گے۔ اللہ کی قسم! ہم کبھی اس میں تمہاری جانشینی نہیں کریں گے۔‘‘ پھر آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اگر میں تم سے کوئی سوال پوچھوں تو کیا تم میرے سامنے سچ بولوں گے؟‘‘ انھوں نے کہا: جی ہاں ابو القاسم! آپ نے فرمایا: ’’کیا تم نے اس بکری میں زہر ملایا ہے؟‘‘ انھوں نے کہا: ہاں۔ آپ نے فرمایا: ’’تمھیں اس بات پر کس چیز نے آمادہ کیا تھا؟‘‘ انھوں نے کہا: ہمارا خیال یہ تھا کہ اگر آپ جھوٹے نبی ہیں تو آپ سے ہمیں نجات مل جائے گی اور اگر آپ حقیقت میں نبی ہیں تو آپ کو کچھ نقصان نہیں ہوگا۔
حدیث حاشیہ:
1۔ خیبر کے یہودیوں نے رسول اللہ ﷺکے خلاف یہ ناپاک منصوبہ بنایا اور اسے ایک عورت کے ہاتھوں پایہ تکمیل تک پہنچایا۔ وہ عورت مرحب یہودی کی بہن تھی جس کانام زینب بنت حارث تھا۔ یہودیوں کی طرف سے یہ غداری تھی کہ انھوں نے ایک یہودیہ کو آلہ کار بنا کررسول اللہ ﷺ کوزہریلا گوشت پیش کیا۔ آپ نے کسی مصلحت کی بنا پر انھیں معاف کردیا۔ ایک روایت کے مطابق ایک صحابی بشر بن براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس زہریلے گوشت سے فوت ہوگئے تھے تو آپ نے وہ عورت ان کے لواحقین کے حوالے کردی، انھوں نےاسے قصاصاً قتل کردیا۔ (سنن أبي داود، الدیات، حدیث:4512 و الطبقات الکبریٰ لابن سعد:202/2) چنانچہ صحیح مسلم کی روایت میں ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے اس یہودی عورت کو قتل کرنے کی اجازت مانگی جس نے بکری میں زہرملایاتھا تو آپ نے اجازت نہ دی بلکہ آپ نے معاف کردیا۔ (صحیح مسلم، السلام، حدیث:5706(2190) لہذا یہ صحیح ہے کہ اس موقع پر آپ نے اسے معاف کردیا اور بعد میں جب آپ کو علم ہوا کہ بشر اس زہر کی وجہ سے وفات پاگئے ہیں تو قصاصاً اسے قتل کروادیاتھا۔ واللہ أعلم۔ 2۔اس حدیث میں ہے کہ آپ نے فرمایا:’’ہم کبھی دوزخ میں تمہارے جانشیں نہیں بنیں گے‘‘ تو اس کا مطلب یہ ہے کہ گناہ گار مسلمان تو جہنم میں جائیں گے لیکن انھیں بالآخر نکال لیا جائے گا، البتہ یہودی ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں رہیں گے، یعنی خلود اور عدم خلود کی وجہ سے متفرق ہوجائیں گے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے سعید مقبری نے بیان کیا، ان سے ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا، کہ جب خیبر فتح ہوا تو (یہودیوں کی طرف سے) نبی کریم ﷺ کی خدمت میں بکری کا یا ایسے گوشت کا ہدیہ پیش کیا گیا جس میں زہر تھا۔ اس پر آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ جتنے یہودی یہاں موجود ہیں انہیں میرے پاس جمع کرو، چنانچہ وہ سب آ گئے۔ اس کے بعد آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ دیکھو، میں تم سے ایک بات پوچھوں گا۔ کیا تم لوگ صحیح صحیح جواب دو گے؟ سب نے کہا جی ہاں، آپ نے دریافت فرمایا، تمہارے باپ کون تھے؟ انہوں نے کہا کہ فلاں! آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ تم جھوٹ بولتے ہو، تمہارے باپ تو فلاں تھے۔ سب نے کہا کہ آپ سچ فرماتے ہیں۔ پھر آنحضرت ﷺ نے فرمایا، اگر میں تم سے ایک اور بات پوچھوں تو تم صحیح واقعہ بیان کر دو گے؟ سب نے کہا جی ہاں، اے ابوالقاسم! اور اگر ہم جھوٹ بھی بولیں گے تو آپ ہماری جھوٹ کو اسی طرح پکڑلیں گے جس طرح آپ نے ابھی ہمارے باپ کے بارے میں ہمارے جھوٹ کو پکڑ لیا، حضرت اکرم ﷺ نے اس کے بعد دریافت فرمایا کہ دوزخ میں جانے والے کون لوگ ہوں گے؟ انہوں نے کہا کہ کچھ دنوں کے لیے تو ہم اس میں داخل ہوجائیں گے لیکن پھر آپ لوگ ہماری جگہ داخل کردئیے جائیں گے۔ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا تم اس میں برباد رہو، خدا گواہ ہے کہ ہم تمہاری جگہ اس میں کبھی داخل نہیں کئے جائیں گے۔ پھر آپ نے دریافت فرمایا کہ اگر میں تم سے کوئی بات پوچھوں تو کیا تم مجھ سے صحیح واقعہ بتا دو گے؟ اس مرتبہ بھی انہوں نے یہی کہا کہ ہاں! اے ابوالقاسم! آنحضرت ﷺ نے دریافت کیا کہ کیا تم نے اس بکری کے گوشت میں زہر ملایا ہے؟ انہوں نے کہا جی ہاں، آنحضرت ﷺ نے دریافت فرمایا کہ تم نے ایسا کیوں کیا؟ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد یہ تھا کہ آپ جھوٹے ہیں (نبوت میں) تو ہمیں آرام مل جائے گا اور اگر آپ واقعی نبی ہیں تو یہ زہر آپ کو کوئی نقصان نہ پہنچا سکے گا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمہ باب اس سے نکلا کہ آپ ﷺ نے اس یہودی عورت زینب بنت حارث نامی کو جس نے زہر ملایا تھا کچھ سزا نہ دی، بلکہ معاف کردیا، مگر جب بشر بن براءصحابی ؓ جنہوں نے اس گوشت میں سے کچھ کھالیا تھا، مرگئے تو آپ نے ان کا قصاص لیا، اور اس عورت کو قتل کرادیا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA): When Khaibar was conquered, a roasted poisoned sheep was presented to the Prophets as a gift (by the Jews). The Prophet (ﷺ) ordered, "Let all the Jews who have been here, be assembled before me." The Jews were collected and the Prophet (ﷺ) said (to them), "I am going to ask you a question. Will you tell the truth?'' They said, "Yes.' The Prophet (ﷺ) asked, "Who is your father?" They replied, "So-and-so." He said, "You have told a ie; your father is so-and-so." They said, "You are right." He siad, "Will you now tell me the truth, if I ask you about something?" They replied, "Yes, O AbuAl-Qasim; and if we should tell a lie, you can realize our lie as you have done regarding our father." On that he asked, "Who are the people of the (Hell) Fire?" They said, "We shall remain in the (Hell) Fire for a short period, and after that you will replace us." The Prophet (ﷺ) said, "You may be cursed and humiliated in it! By Allah, we shall never replace you in it.'' Then he asked, "Will you now tell me the truth if I ask you a question?" They said, "Yes, O Ab Li-AI-Qasim." He asked, "Have you poisoned this sheep?" They said, "Yes." He asked, "What made you do so?" They said, "We wanted to know if you were a liar in which case we would get rid of you, and if you are a prophet then the poison would not harm you."