باب : مسلمان سب برابر ہیں اگر ایک ادنیٰ مسلمان کسی کافر کو پناہ دے تو سب مسلمانوں کو قبول کرنا چاہئے
)
Sahi-Bukhari:
Jizyah and Mawaada'ah
(Chapter: The asylum and protection granted by the Muslims should be respected and observed)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3172.
حضرت علی ؓسے روایت ہے، انھوں نے خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: ہمارے پاس کوئی الگ کتاب نہیں جس کو ہم پڑھتے ہوں۔ صرف اللہ کی کتاب ہے یا جو کچھ اس دستاویز میں ہے۔ اس میں زخموں کے احکام اور دیت میں دیے جانے والے اونٹوں کی عمریں ہیں، نیز مدینہ طیبہ عیر پہاڑ سے لے کرفلاں مقام تک حرم ہے۔ جس نے اس میں کوئی بدعت جاری کی یا کسی بدعتی کو پناہ دی تو اس پر اللہ تعالیٰ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔ اس کا کوئی فرض یا نفل قبول نہیں ہوگا۔ اور جو شخص اپنے آقاؤں کے علاوہ کسی اور کی طرف منسوب ہوا اس پر بھی اسی طرح لعنت ہوگی۔ تمام مسلمانوں کی ذمہ داری ایک ہی ہے، لہذا جس شخص نے بھی کسی مسلمان سے بدعہدی کی، اس پر بھی اس طرح کی لعنت ہے۔
تشریح:
1۔ مطلب یہ ہے کہ جس نے کسی کو پناہ دی تو اس کی امان تمام مسلمانوں کی طرف سے سمجھی جائے گی۔ امان دینے والا بڑا ہو چھوٹا، آزاد ہو یا غلام مرد ہو یا عورت، کسی کو حق نہیں پہنچتا کہ وہ اس کی دی ہوئی امان کو ختم کرسکے۔ عورت کی پناہ کا ذکر پہلی حدیث میں آچکاہے۔ غلام کی پناہ کو بھی جمہور علماء نے جائز قراردیا ہے، خواہ وہ لڑائی میں حصہ لے یا نہ لے۔ بچےکے متعلق جمہور کا اجماع ہے کہ اس کی پناہ کا کوئی اعتبار نہیں۔ اسی طرح دیوانے اورکافر کی پناہ بھی ناجائز ہے۔ (فتح الباري:329/6) 2۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ حضرت علی ؓ کے پاس بھی یہی مروجہ قرآن مجید تھا۔ بعض لوگوں کا یہ موقف غلط ہے کہ حضرت علیؓ یا دوسرے اہل بیت کے پاس کوئی قرآن کامل تھا۔
حضرت علی ؓسے روایت ہے، انھوں نے خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: ہمارے پاس کوئی الگ کتاب نہیں جس کو ہم پڑھتے ہوں۔ صرف اللہ کی کتاب ہے یا جو کچھ اس دستاویز میں ہے۔ اس میں زخموں کے احکام اور دیت میں دیے جانے والے اونٹوں کی عمریں ہیں، نیز مدینہ طیبہ عیر پہاڑ سے لے کرفلاں مقام تک حرم ہے۔ جس نے اس میں کوئی بدعت جاری کی یا کسی بدعتی کو پناہ دی تو اس پر اللہ تعالیٰ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔ اس کا کوئی فرض یا نفل قبول نہیں ہوگا۔ اور جو شخص اپنے آقاؤں کے علاوہ کسی اور کی طرف منسوب ہوا اس پر بھی اسی طرح لعنت ہوگی۔ تمام مسلمانوں کی ذمہ داری ایک ہی ہے، لہذا جس شخص نے بھی کسی مسلمان سے بدعہدی کی، اس پر بھی اس طرح کی لعنت ہے۔
حدیث حاشیہ:
1۔ مطلب یہ ہے کہ جس نے کسی کو پناہ دی تو اس کی امان تمام مسلمانوں کی طرف سے سمجھی جائے گی۔ امان دینے والا بڑا ہو چھوٹا، آزاد ہو یا غلام مرد ہو یا عورت، کسی کو حق نہیں پہنچتا کہ وہ اس کی دی ہوئی امان کو ختم کرسکے۔ عورت کی پناہ کا ذکر پہلی حدیث میں آچکاہے۔ غلام کی پناہ کو بھی جمہور علماء نے جائز قراردیا ہے، خواہ وہ لڑائی میں حصہ لے یا نہ لے۔ بچےکے متعلق جمہور کا اجماع ہے کہ اس کی پناہ کا کوئی اعتبار نہیں۔ اسی طرح دیوانے اورکافر کی پناہ بھی ناجائز ہے۔ (فتح الباري:329/6) 2۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ حضرت علی ؓ کے پاس بھی یہی مروجہ قرآن مجید تھا۔ بعض لوگوں کا یہ موقف غلط ہے کہ حضرت علیؓ یا دوسرے اہل بیت کے پاس کوئی قرآن کامل تھا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
مجھ سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم کو وکیع نے خبر دی، انہیں اعمش نے، انہیں ابراہیم تیمی نے، ان سے ان کے باپ (یزید بن شریک تیمی) نے بیان کیا کہ علی ؓ نے ہمارے سامنے خطبہ دیا، جس میں فرمایا کہ کتاب اللہ اور اس ورق میں جو کچھ ہے، اس کے سوا اور کوئی کتاب (احکام شریعت کی) ایسی ہمارے پاس نہیں جسے ہم پڑھتے ہوں، پھر آپ نے فرمایا کہ اس میں زخموں کے قصاص کے احکام ہیں اور دیت میں دئیے جانے والے کی عمر کے احکام ہیں اور یہ کہ مدینہ حرم ہے عیر پہاڑی سے فلاں (احد پہاڑی) تک۔ اس لیے جس شخص نے کوئی نئی بات (شریعت کے اندر داخل کی) یا کسی ایسے شخص کو پناہ دی تو اس پر اللہ، ملائکہ اور انسان سب کی لعنت ہے، نہ اس کی کوئی فرض عبادت قبول ہوگی اور نہ نفل۔ اور یہ بیان ہے جو لونڈی غلام اپنے مالک کے سوا کسی دوسرے کو مالک بنائے اس پر بھی اس طرح (لعنت) ہے۔ اور مسلمان مسلمان سب برابر ہیں ہر ایک کا ذمہ یکساں ہے۔ پس جس شخص نے کسی مسلمان کی پناہ میں (جو کسی کافر کو دی گئی ہو) دخل اندازی کی تو اس پر بھی اسی طرح لعنت ہے۔
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ حضرت علی ؓ بھی اسی مروجہ قرآن مجید کو پڑھتے تھے، سورتوں کی کچھ تقدیم و تاخیر اور بات ہے۔ اب جو کوئی یہ سمجھے کہ حضرت علی ؓ یا دوسرے اہل بیت کے پاس کوئی اور قرآن تھا جو کامل تھا اور مروجہ قرآن مجید ناقص ہے، اس پر بھی اللہ اور فرشتوں اور سارے انبیاءکرام ؑ کی طرف سے پھٹکار اور لعنت ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Ibrahim At-Tamimi's father (RA): 'Ali delivered a sermon saying, "We have no book to read except the Book of Allah and what is written in this paper which contains verdicts regarding (retaliation for) wounds, the ages of the camels (given as Zakat or as blood money) and the fact that Madinah is a sanctuary in between Air mountain to so-and-so (mountain). So, whoever innovates in it an heresy or commits a sin or gives shelter in it, to such an innovator will incur the Curse of Allah, the angels and all the people, and none of his compulsory or optional good deeds of worship will be accepted. And whoever (freed slave) takes as his master (i.e. befriends) other than his real masters will incur the same (Curse). And the asylum granted by any Muslim is to be secured by all the other Muslims, and whoever betrays a Muslim in this respect will incur the same (Curse)."