باب: اللہ عزوجل کے قول «مخلقة وغير مخلقة» (کامل الخلقت اور ناقص الخلقت) کے بیان میں۔
)
Sahi-Bukhari:
Menstrual Periods
(Chapter: "(A little lump of flesh) some formed and some unformed.")
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
318.
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں، آپ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ رحم مادر پر ایک فرشتہ مقرر کر دیتا ہے جو عرض کرتا ہے: اے پروردگار! رحم مادر میں یہ نطفہ ہے۔ اے رب! یہ علقہ، یعنی خون بستہ ہو گیا۔ اے رب! اب یہ گوشت کا لوتھڑا بن گیا۔ پھر جب اللہ تعالیٰ اس کی خلقت کو مکمل کر دینا چاہتا ہے تو فرشتہ کہتا ہے: مذکر یا مؤنث؟ بدبخت یا نیک بخت؟ پھر اس کا رزق اور عمر کس قدر ہے؟ یہ تمام باتیں (فرشتے کی طرف سے) رحم مادر ہی میں لکھ دی جاتی ہیں۔‘‘
عنوان میں درج الفاظ سورہ حج آیت :5۔کا حصہ ہیں(مُّخَلَّقَةٍ)سے مراد وہ بچہ ہے جو (تامُ الْخِلْقَت) ہو اور اس کی شکل و صورت نمایاں ہو۔ ایسے بچے میں روح پھونک دی جاتی ہے اور تکمیل کے بعد اس کی ولادت ہو جاتی ہے غیر مخلقہ سے مراد وہ بچہ ہے جو ناقص الخلقت ہو اور اس کی شکل و صورت واضح نہ ہو۔ اس میں روح نہیں پھونکی جاتی بلکہ وہ قبل از ولادت ہی ساقط ہو جاتا ہے آئندہ حدیث میں ان کی کیفیات و مدارج کا بیان ہو گا۔
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں، آپ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ رحم مادر پر ایک فرشتہ مقرر کر دیتا ہے جو عرض کرتا ہے: اے پروردگار! رحم مادر میں یہ نطفہ ہے۔ اے رب! یہ علقہ، یعنی خون بستہ ہو گیا۔ اے رب! اب یہ گوشت کا لوتھڑا بن گیا۔ پھر جب اللہ تعالیٰ اس کی خلقت کو مکمل کر دینا چاہتا ہے تو فرشتہ کہتا ہے: مذکر یا مؤنث؟ بدبخت یا نیک بخت؟ پھر اس کا رزق اور عمر کس قدر ہے؟ یہ تمام باتیں (فرشتے کی طرف سے) رحم مادر ہی میں لکھ دی جاتی ہیں۔‘‘
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے عبید اللہ بن ابی بکر کے واسطے سے، وہ انس بن مالک ؓ سے، وہ نبی کریم ﷺ سے کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ رحم مادر میں اللہ تعالیٰ نے ایک فرشتہ مقرر کیا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ اے رب! اب یہ نطفہ ہے، اے رب! اب یہ علقہ ہو گیا ہے، اے رب! اب یہ مضغہ ہو گیا ہے۔ پھر جب خدا چاہتا ہے کہ اس کی خلقت پوری کرے تو کہتا ہے کہ مذکر یا مونث، بدبخت ہے یا نیک بخت، روزی کتنی مقدر ہے اور عمر کتنی۔ پس ماں کے پیٹ ہی میں یہ تمام باتیں فرشتہ لکھ دیتا ہے۔
حدیث حاشیہ:
اس باب کے انعقاد سے حضرت امام بخاری ؒ کا مقصد یہ معلوم ہوتا ہے کہ حاملہ کو جو خون آجائے وہ حیض نہیں ہے، کیونکہ اگر حمل پورا ہے تورحم اس میں مشغول ہوگا اور جوخون نکلا ہے وہ غذا کاباقی ماندہ ہے۔ اگرناقص ہے تورحم نے پتلی بوٹی نکال دی ہے تووہ بچہ کا حصہ کہا جائے گا حیض نہ ہوگا۔ ابن منیر نے کہا کہ امام بخاری نے باب کی حدیث سے یہ دلیل لی ہے کہ حاملہ کا خون حیض نہیں ہے، کیونکہ وہاں ایک فرشتہ مقرر کیا جاتا ہے اور وہ نجاست کے مقام پر نہیں جاتا۔ ابن منیر کے اس استدلال کو ضعیف کہا گیا ہے۔ احناف اور حنابلہ اور اکثر حضرات کا مذہب یہ ہے کہ حالت حمل میں آنے والا خون بیماری مانا جائے گا حیض نہ ہوگا۔ امام بخاری ؒ بھی یہی ثابت فرما رہے ہیں۔ اسی مقصد کے تحت آپ نے عنوان مخلقة و غیر مخلقة اختیار فرمایا ہے۔ روایت مذکورہ اسی طرف مشیرہے، پوری آیت سورۃ حج میں ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Anas bin Malik (RA): The Prophet (ﷺ) said, "At every womb Allah appoints an angel who says, 'O Lord! A drop of semen, O Lord! A clot. O Lord! A little lump of flesh." Then if Allah wishes (to complete) its creation, the angel asks, (O Lord!) Will it be a male or female, a wretched or a blessed, and how much will his provision be? And what will his age be?' So all that is written while the child is still in the mother's womb."