کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی
(
باب : جنت کے دروازوں کا بیان۔
)
Sahi-Bukhari:
Beginning of Creation
(Chapter: The characteristics of the gates of Paradise)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جس نے ( اللہ کے راستے میں کسی چیز کا ) ایک جوڑا خرچ کیا ، اسے جنت کے دروازے سے بلایا جائے گا اس باب میں عبادہ بن صامت نے نبی کریم ﷺسے روایت کی ہے ۔
3257.
حضرت سہل بن سعد ؓسے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’جنت کے آٹھ دروازے ہیں۔ ان میں سے ایک دروازے کا نام "ریان"ہے۔ اس میں سے صرف روزہ دارہی داخل ہوں گے۔‘‘
تشریح:
1۔ ریان اس دروازے کا نام اس لیے رکھا گیا ہے کہ روزے داروں نے دنیا میں پیاس برداشت کی ہوگی۔ جب وہ باب ریان سے گزر کر جنت میں داخل ہوں گے اور جنت کی نہر سے پانی نوش کریں گے تو انھیں ایسی سیرابی حاصل ہوگی کہ پھر انھیں پیاس محسوس نہیں ہو گی۔ بہر حال جنت کے آٹھ دروازے متعدد احادیث میں بیان ہوئے ہیں یہ تمام دروازے لوگوں کے اعمال کے مطابق منقسم ہیں جو کوئی بکثرت نمازیں پڑھتا ہوگا وہ باب الصلاۃ سے گزرے گا اور جو کوئی کثرت سے جہاد کرتا ہوگا اسے باب الجہاد سے جنت میں جانے کی دعوت دی جائے گی۔ (عمدة القاري:612/10) 2۔ جنت کے دروازوں کا وصف احادیث میں اس طرح آیا ہے کہ اس کے دونوں کواڑ ایک دوسرے سے چالیس سال کی مسافت پر ہوں گے۔ (فتح الباري:396/6)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3134
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3257
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
3257
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
3257
تمہید کتاب
محدثین کرام نے کتب حدیث کو مضامین کے اعتبار سے مختلف قسموں میں تقسیم کیا ہے جن میں سے ایک"الجامع"ہےاس سے مرادوہ کتاب ہے جس میں مؤلف نے عقائد عبادات ، معاملات، سیرت ، جہاد مناقب ، رقاق ، آداب ، فتن تاریخ اورا حوال آخرت سے متعلقہ احادیث کو ایک خاص ترتیب سے جمع کیا ہو۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی تالیف بھی"الجامع"کہلاتی ہے جس میں مختلف قسم کے علوم و فنون جمع ہیں۔ ان میں سے ایک تاریخ بھی ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہاں سے تاریخ بیان کرنا شروع کی ہے۔ یہ سلسلہ کتاب التفسیر تک چلے گا۔ ہمارے نزدیک کتاب المغازی کوئی الگ نوعیت کی مستقل کتاب نہیں بلکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ ہی کا ایک حصہ ہے چونکہ اس کے ابواب بہت پھیلے ہوئے ہیں اس لیے اسے الگ کتاب کا نام دیا گیا ہے یہی وجہ ہے کہ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری اور آپ کی وفات کے ابواب بھی بیان ہوئے ہیں کیونکہ یہ سب سیرت طیبہ کے احوال کا تکملہ ہے بہر حال اسے آغاز تخلیق سے شروع کیا ہے۔اس کے بعد احادیث انبیاء پھر مناقب وغیرہ بیان ہوں گے اس کے بعد مغازی کا ذکر ہوگا۔ بہر حال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے تاریخی حقائق بیان کرنے کے لیے ایک سو ساٹھ احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں بائیس معلق اور باقی ایک سواڑتیس احادیث متصل سند سے مروی ہیں ان مرفوع احادیث میں ترانوے احادیث مکرر اور تریسٹھ خالص ہیں پندرہ احادیث کے علاوہ دیگر احادیث کو امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے بھی روایت کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین اورتابعین عظام رحمۃ اللہ علیہ سے مروی چالیس آثار بھی ہیں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان احادیث و آثار پر تقریباً سترہ چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کیے ہیں جن سے مختلف تاریخی حقائق پرروشنی ڈالنا مقصود ہے۔اس میں تاریخ کا وہ حصہ بیان کیا گیا ہے جس کا تعلق اللہ تعالیٰ کی تخلیق سے ہے۔ اس کے بعد حضرات انبیاء کا ذکر ہوگا جسے ایک الگ عنوان سے بیان کیا جائے گا۔ بہر حال آغاز تخلیق اور مخلوقات کے متعلق امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے جو احادیث پیش کی ہیں وہ دلچسپ اور معلومات افزا ہیں ان کے متعلق تشریحی فوائد بھی ہم نے بڑی محنت سے مرتب کیےہیں۔قارئین کرام سے درخواست ہے کہ وہ خلوص نیت سے پیش کردہ احادیث اور تشریحی فوائد کا مطالعہ کریں۔ امید ہے کہ یہ مطالعہ آپ کی معلومات میں اضافے کا باعث ہوگا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں قیامت کے دن گروہ محدثین سے اٹھائے اور خدام حدیث کی رفاقت اور ان کا ساتھ نصیب کرے۔آمین۔
تمہید باب
اس عنوان سے مراد جنت کے دروازوں کی تعداد یا ان کے نام بتانا مقصود ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ایک معلق روایت بیان کی ہے جس کی تفصیل کتاب الصلاۃ اور کتاب الجہاد میں گزر چکی ہے کہ جہاد کرنے والے کو باب الجہاد سے اور نمازی کو باب الصلاۃ سے اندر آنے کی دعوت دی جائے گی۔ حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی حدیث آگے موصولاًآئے گی۔ اس میں آٹھ دروازوں کا ذکر ہے۔(صحیح البخاری ،احادیث الانیباء حدیث 7435(2967)
اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جس نے ( اللہ کے راستے میں کسی چیز کا ) ایک جوڑا خرچ کیا ، اسے جنت کے دروازے سے بلایا جائے گا اس باب میں عبادہ بن صامت نے نبی کریم ﷺسے روایت کی ہے ۔
حدیث ترجمہ:
حضرت سہل بن سعد ؓسے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’جنت کے آٹھ دروازے ہیں۔ ان میں سے ایک دروازے کا نام "ریان"ہے۔ اس میں سے صرف روزہ دارہی داخل ہوں گے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
1۔ ریان اس دروازے کا نام اس لیے رکھا گیا ہے کہ روزے داروں نے دنیا میں پیاس برداشت کی ہوگی۔ جب وہ باب ریان سے گزر کر جنت میں داخل ہوں گے اور جنت کی نہر سے پانی نوش کریں گے تو انھیں ایسی سیرابی حاصل ہوگی کہ پھر انھیں پیاس محسوس نہیں ہو گی۔ بہر حال جنت کے آٹھ دروازے متعدد احادیث میں بیان ہوئے ہیں یہ تمام دروازے لوگوں کے اعمال کے مطابق منقسم ہیں جو کوئی بکثرت نمازیں پڑھتا ہوگا وہ باب الصلاۃ سے گزرے گا اور جو کوئی کثرت سے جہاد کرتا ہوگا اسے باب الجہاد سے جنت میں جانے کی دعوت دی جائے گی۔ (عمدة القاري:612/10) 2۔ جنت کے دروازوں کا وصف احادیث میں اس طرح آیا ہے کہ اس کے دونوں کواڑ ایک دوسرے سے چالیس سال کی مسافت پر ہوں گے۔ (فتح الباري:396/6)
ترجمۃ الباب:
نبی ﷺ: "جس نے اللہ کے راستے میں کسی چیز کا جوڑا خرچ کیا اسے جنت کے دروازے سے بلایا جائے گا۔ "اس کے متعلق حضرت عبادہ بن صامت ؓ نے بھی نبیﷺ سے حدیث بیان کی ہے۔
حدیث ترجمہ:
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن مطرف نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوحازم نے بیان کیا، ان سے سہل بن سعد ساعدی ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا، جنت کے آٹھ دروازے ہیں۔ ان میں ایک دروازے کا نام ریان ہے۔ جس سے داخل ہونے والے صرف روزے دار ہوں گے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Sahl bin Sad (RA): The Prophet (ﷺ) said, "Paradise has eight gates, and one of them is called Ar-Raiyan through which none will enter but those who observe fasting." The Prophet (ﷺ) also said, "If a person spends two different kinds of something (for Allah's Cause), he will be called from the gates of Paradise."