باب: اس بیان میں کہ زرد اور مٹیالا رنگ حیض کے دنوں کے علاوہ ہو (تو کیا حکم ہے؟)۔
)
Sahi-Bukhari:
Menstrual Periods
(Chapter: Yellowish discharge not during the menses)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
326.
حضرت ام عطیہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: ہم زرد اور خاکستری رنگ کی رطوبت کو کوئی اہمیت نہیں دیتی تھیں۔
تشریح:
1۔ اس سے قبل ایک حدیث گزر چکی ہے۔ عورتیں کرسف، یعنی روئی کو ڈبیہ میں بند کرکے حضرت عائشہ ؓ کے پاس بغرض تحقیق روانہ کرتیں توحضرت عائشہ فرماتیں کہ اس معاملہ میں جلدی سے کام نہ لیا جائے، جب تک کرسف بالکل سفید برآمد نہ ہو اس وقت تک حالت حیض برقرارہے، یعنی ان کے نزدیک ہررنگ کی رطوبت حیض میں داخل ہے، خواہ زرد رنگ کی ہو یا خاکستری رنگ کی، لیکن حدیث ام عطیہ ؓ میں ہے کہ ہم زرد اور خاکستری رنگ کی رطوبت کو کوئی اہمیت نہ دیتی تھیں۔ امام بخاری ؒ نے ان دونوں احادیث میں تطبیق کی یہ صورت پیدا فرمائی کہ انھوں نے عنوان میں ایک قید کا اضافہ کیا، یعنی ایام حیض کے علاوہ اگرزرد یا خاکستری رنگ کی رطوبت آئے تو اسے کوئی اہمیت نہ دی جائے، جیسا کہ حدیث ام عطیہ میں ہے اور اگرایام حیض میں اس طرح کی رطوبت برآمد ہوتو اسے حیض شمار کیا جائے، جیسا کہ حضرت عائشہ کی روایت سے معلوم ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ حضرت ام عطیہ کی روایت بایں الفاظ بھی مروی ہے کہ طہر کے بعد ہم زرد اورخاکستری رنگ کی رطوبت کو کچھ اہمیت نہ دیتی تھیں۔ (سنن أبي داود، الطھارة، حدیث:307) اس کا مطلب یہ ہے کہ حضرت ام عطیہ ؓ بھی طہر سے پہلے ایام حیض کے دوران میں ان رطوبتوں کو حیض ہی شمار کرتی تھیں۔ گویا امام بخاری ؓ نے عنوان میں جو الفاظ بڑھائے ہیں، اس کی بنیاد حضرت عائشہ ؓ کی روایت ہے یا پھر حضرت ام عطیہ ؓ ہی کی روایت میں یہ قید موجود ہے۔
حضرت ام عطیہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: ہم زرد اور خاکستری رنگ کی رطوبت کو کوئی اہمیت نہیں دیتی تھیں۔
حدیث حاشیہ:
1۔ اس سے قبل ایک حدیث گزر چکی ہے۔ عورتیں کرسف، یعنی روئی کو ڈبیہ میں بند کرکے حضرت عائشہ ؓ کے پاس بغرض تحقیق روانہ کرتیں توحضرت عائشہ فرماتیں کہ اس معاملہ میں جلدی سے کام نہ لیا جائے، جب تک کرسف بالکل سفید برآمد نہ ہو اس وقت تک حالت حیض برقرارہے، یعنی ان کے نزدیک ہررنگ کی رطوبت حیض میں داخل ہے، خواہ زرد رنگ کی ہو یا خاکستری رنگ کی، لیکن حدیث ام عطیہ ؓ میں ہے کہ ہم زرد اور خاکستری رنگ کی رطوبت کو کوئی اہمیت نہ دیتی تھیں۔ امام بخاری ؒ نے ان دونوں احادیث میں تطبیق کی یہ صورت پیدا فرمائی کہ انھوں نے عنوان میں ایک قید کا اضافہ کیا، یعنی ایام حیض کے علاوہ اگرزرد یا خاکستری رنگ کی رطوبت آئے تو اسے کوئی اہمیت نہ دی جائے، جیسا کہ حدیث ام عطیہ میں ہے اور اگرایام حیض میں اس طرح کی رطوبت برآمد ہوتو اسے حیض شمار کیا جائے، جیسا کہ حضرت عائشہ کی روایت سے معلوم ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ حضرت ام عطیہ کی روایت بایں الفاظ بھی مروی ہے کہ طہر کے بعد ہم زرد اورخاکستری رنگ کی رطوبت کو کچھ اہمیت نہ دیتی تھیں۔ (سنن أبي داود، الطھارة، حدیث:307) اس کا مطلب یہ ہے کہ حضرت ام عطیہ ؓ بھی طہر سے پہلے ایام حیض کے دوران میں ان رطوبتوں کو حیض ہی شمار کرتی تھیں۔ گویا امام بخاری ؓ نے عنوان میں جو الفاظ بڑھائے ہیں، اس کی بنیاد حضرت عائشہ ؓ کی روایت ہے یا پھر حضرت ام عطیہ ؓ ہی کی روایت میں یہ قید موجود ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہم سے اسماعیل بن علیہ نے بیان کیا، انھوں نے ایوب سختیانی سے، وہ محمد بن سیرین سے، وہ ام عطیہ ؓ سے، آپ نے فرمایا کہ ہم زرد اور مٹیالے رنگ کو کوئی اہمیت نہیں دیتی تھیں۔
حدیث حاشیہ:
یعنی جب حیض کی مدت ختم ہوجاتی تومٹیالے یازرد رنگ کی طرح پانی کے آنے کو ہم کوئی اہمیت نہیں دیتی تھیں۔ اس حدیث کے تحت علامہ شوکانی ؒ فرماتے ہیں: ''وَالْحَدِيثُ يَدُلُّ عَلَى أَنَّ الصُّفْرَةَ وَالْكُدْرَةَ بَعْدَ الطُّهْرِ لَيْسَتَا مِنْ الْحَيْضِ وَأَمَّا فِي وَقْتِ الْحَيْضِ فَهُمَا حَيْضٌ۔''(نیل الأوطار:340/1)’’یہ حدیث دلالت کرتی ہے کہ طہر کے بعد اگرمٹیالے یازرد رنگ کا پانی آئے تووہ حیض نہیں ہے۔ لیکن ایام حیض میں ان کا آنا حیض ہی ہوگا۔‘‘بالکل برعکس: صاحب تفہیم البخاری ( دیوبند ) نے محض اپنے مسلک حنفیہ کی پاسداری میں اس حدیث کا ترجمہ بالکل برعکس کیا ہے، جو یہ ہے: ’’ آپ نے فرمایاکہ ہم زردا اور مٹیالے رنگ کو کوئی اہمیت نہیں دیتے تھے ( یعنی سب کو حیض سمجھتے تھے۔ ) ‘‘ الفاظ حدیث پر ذرا بھی غورکیا جائے توواضح ہوگا کہ ترجمہ بالکل برعکس ہے، اس پر خود صاحب تفہیم البخاری نے مزید وضاحت کردی ہے کہ ’’ہم نے ترجمہ میں حنفیہ کے مسلک کی رعایت کی ہے۔ ‘‘ ( تفهیم البخاري، ج2،ص: 44) اس طرح ہر شخص اگراپنے اپنے مزعومہ مسالک کی رعایت میں حدیث کا ترجمہ کرنے بیٹھے گا تو معاملہ کہاں سے کہاں پہنچ سکتا ہے۔ مگرہمارے معزز فاضل صاحب تفہیم البخاری کا ذہن محض حمایت مسلک کی وجہ سے ادھر نہیں جاسکا۔ تقلید جامد کا نتیجہ یہی ہونا چاہیے۔ إنا للہ وإناإلیه راجعون۔ علامہ قسطلانی فرماتے ہیں:'' أي من الحيض إذا كان في غير زمن الحيض أما فيه فهو مر الحيض تبعًا، وبه قال سعيد بن المسيب وعطاء والليث وأبو حنيفة ومحمد والشافعي وأحمد''(شرح القسطلاني:362/1)’’یعنی غیرزمانہ حیض میں مٹیالے یازرد رنگ والے پانی کوحیض نہیں مانا جائے گا، ہاں زمانہ حیض میں آنے پر اسے حیض ہی کہا جائے گا۔ سعید بن مسیب اور عطاء اور لیث اور ابوحنیفہ اور محمد اور شافعی اور احمد کا یہی فتویٰ ہے۔‘‘ خدا جانے صاحب تفہیم البخاری نے ترجمہ میں اپنے مسلک کی رعایت کس بنیاد پر کی ہے؟ اللهم وفقنا لماتحب وترضیٰ، آمین!
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Um 'Atiya (RA): We never considered yellowish discharge as a thing of importance (as menses).