کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی
(
باب : مسلمان کا بہترین مال بکریاں ہیں جن کو چرانے کے لیے پہاڑوں کی چوٹیوں پر پھرتا رہے
)
Sahi-Bukhari:
Beginning of Creation
(Chapter: The best property of a Muslim will be sheep)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3302.
حضرت ابو مسعود عقبہ بن عمرو ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہاکہ رسول اللہ ﷺ نےاپنے ہاتھ سے یمن کی طرف اشارہ کرکے فرمایا: ’’ایمان، ادھر یمن میں ہے۔ آگاہ رہو کہ سختی اور سنگدلی ان کاشتکاروں میں ہے جو اونٹوں کےپیچھے آوازیں بلند کرنے والے ہیں جہاں شیطان کے دو سینگ نکلتے ہیں، یعنی ربیعہ اور مضرقبیلوں میں۔‘‘
تشریح:
1۔ اہل یمن بلاجنگ و جدال بلکہ رضا ورغبت مسلمان ہوئے تھے، اس بنا پر رسول اللہ ﷺ نے ان کی تعریف فرمائی ہے۔ ویسے بھی وہاں بڑے بڑے اہل علم اور عاملین بالحدیث گزرے ہیں جیساکہ علامہ شوکانی اور علامہ صنعانی وغیرہ۔ اس دور میں شیخ مقبل بن ہاوی ؒ گزرے ہیں جو کتاب وسنت کی ترویج و اشاعت کے لیے ہر وقت مصروف رہتے تھے۔ راقم نے ایک یمنی دیکھا تھا جوکتب ستہ کی احادیث مع اسناد کا حافظ تھا۔ 2۔ (فَدَّادِين) کی تفسیر دوطرح سے ہے :ایک یہ کہ فداد کی جمع ہے۔ اس کے معنی سخت آواز، یعنی وہ اونٹوں کے پیچھے آوازیں بلند کرنے والے ہوں گے۔ دوسرے یہ فدان کی جمع ہے۔ اس کے معنی کھیتی باڑی کا آلہ ہے۔ آپ نے کھیتی باڑی کرنے والوں کی مذمت اس لیے کہ اس کے باعث دینی امور کی طرف توجہ نہیں رہتی اور آخرت سے غفلت ہوجاتی ہے، پھر سنگدلی پیدا ہوجاتی ہے۔ 3۔ بہرحال ان احادیث میں گھوڑوں، اونٹوں اور بکریوں کاذکر ہے، اس لیے امام بخاری ؒ نے انھیں ذکر کیا ہے۔ واللہ أعلم۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3175
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3302
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
3302
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
3302
تمہید کتاب
محدثین کرام نے کتب حدیث کو مضامین کے اعتبار سے مختلف قسموں میں تقسیم کیا ہے جن میں سے ایک"الجامع"ہےاس سے مرادوہ کتاب ہے جس میں مؤلف نے عقائد عبادات ، معاملات، سیرت ، جہاد مناقب ، رقاق ، آداب ، فتن تاریخ اورا حوال آخرت سے متعلقہ احادیث کو ایک خاص ترتیب سے جمع کیا ہو۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی تالیف بھی"الجامع"کہلاتی ہے جس میں مختلف قسم کے علوم و فنون جمع ہیں۔ ان میں سے ایک تاریخ بھی ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہاں سے تاریخ بیان کرنا شروع کی ہے۔ یہ سلسلہ کتاب التفسیر تک چلے گا۔ ہمارے نزدیک کتاب المغازی کوئی الگ نوعیت کی مستقل کتاب نہیں بلکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ ہی کا ایک حصہ ہے چونکہ اس کے ابواب بہت پھیلے ہوئے ہیں اس لیے اسے الگ کتاب کا نام دیا گیا ہے یہی وجہ ہے کہ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری اور آپ کی وفات کے ابواب بھی بیان ہوئے ہیں کیونکہ یہ سب سیرت طیبہ کے احوال کا تکملہ ہے بہر حال اسے آغاز تخلیق سے شروع کیا ہے۔اس کے بعد احادیث انبیاء پھر مناقب وغیرہ بیان ہوں گے اس کے بعد مغازی کا ذکر ہوگا۔ بہر حال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے تاریخی حقائق بیان کرنے کے لیے ایک سو ساٹھ احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں بائیس معلق اور باقی ایک سواڑتیس احادیث متصل سند سے مروی ہیں ان مرفوع احادیث میں ترانوے احادیث مکرر اور تریسٹھ خالص ہیں پندرہ احادیث کے علاوہ دیگر احادیث کو امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے بھی روایت کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین اورتابعین عظام رحمۃ اللہ علیہ سے مروی چالیس آثار بھی ہیں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان احادیث و آثار پر تقریباً سترہ چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کیے ہیں جن سے مختلف تاریخی حقائق پرروشنی ڈالنا مقصود ہے۔اس میں تاریخ کا وہ حصہ بیان کیا گیا ہے جس کا تعلق اللہ تعالیٰ کی تخلیق سے ہے۔ اس کے بعد حضرات انبیاء کا ذکر ہوگا جسے ایک الگ عنوان سے بیان کیا جائے گا۔ بہر حال آغاز تخلیق اور مخلوقات کے متعلق امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے جو احادیث پیش کی ہیں وہ دلچسپ اور معلومات افزا ہیں ان کے متعلق تشریحی فوائد بھی ہم نے بڑی محنت سے مرتب کیےہیں۔قارئین کرام سے درخواست ہے کہ وہ خلوص نیت سے پیش کردہ احادیث اور تشریحی فوائد کا مطالعہ کریں۔ امید ہے کہ یہ مطالعہ آپ کی معلومات میں اضافے کا باعث ہوگا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں قیامت کے دن گروہ محدثین سے اٹھائے اور خدام حدیث کی رفاقت اور ان کا ساتھ نصیب کرے۔آمین۔
حضرت ابو مسعود عقبہ بن عمرو ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہاکہ رسول اللہ ﷺ نےاپنے ہاتھ سے یمن کی طرف اشارہ کرکے فرمایا: ’’ایمان، ادھر یمن میں ہے۔ آگاہ رہو کہ سختی اور سنگدلی ان کاشتکاروں میں ہے جو اونٹوں کےپیچھے آوازیں بلند کرنے والے ہیں جہاں شیطان کے دو سینگ نکلتے ہیں، یعنی ربیعہ اور مضرقبیلوں میں۔‘‘
حدیث حاشیہ:
1۔ اہل یمن بلاجنگ و جدال بلکہ رضا ورغبت مسلمان ہوئے تھے، اس بنا پر رسول اللہ ﷺ نے ان کی تعریف فرمائی ہے۔ ویسے بھی وہاں بڑے بڑے اہل علم اور عاملین بالحدیث گزرے ہیں جیساکہ علامہ شوکانی اور علامہ صنعانی وغیرہ۔ اس دور میں شیخ مقبل بن ہاوی ؒ گزرے ہیں جو کتاب وسنت کی ترویج و اشاعت کے لیے ہر وقت مصروف رہتے تھے۔ راقم نے ایک یمنی دیکھا تھا جوکتب ستہ کی احادیث مع اسناد کا حافظ تھا۔ 2۔ (فَدَّادِين) کی تفسیر دوطرح سے ہے :ایک یہ کہ فداد کی جمع ہے۔ اس کے معنی سخت آواز، یعنی وہ اونٹوں کے پیچھے آوازیں بلند کرنے والے ہوں گے۔ دوسرے یہ فدان کی جمع ہے۔ اس کے معنی کھیتی باڑی کا آلہ ہے۔ آپ نے کھیتی باڑی کرنے والوں کی مذمت اس لیے کہ اس کے باعث دینی امور کی طرف توجہ نہیں رہتی اور آخرت سے غفلت ہوجاتی ہے، پھر سنگدلی پیدا ہوجاتی ہے۔ 3۔ بہرحال ان احادیث میں گھوڑوں، اونٹوں اور بکریوں کاذکر ہے، اس لیے امام بخاری ؒ نے انھیں ذکر کیا ہے۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا، ان سے اسماعیل نے بیان کیا کہ مجھ سے قیس نے بیان کیا اور ان سے عقبہ بن عمرو ابومسعود ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے یمن کی طرف اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ایمان تو ادھر ہے یمن میں! ہاں، اور قساوت اور سخت دلی ان لوگوں میں ہے جو اونٹوں کی دمیں پکڑے چلاتے رہتے ہیں۔ جہاں سے شیطان کی چوٹیاں نمودار ہوں گی، یعنی ربیعہ اور مضرکی قوموں میں۔
حدیث حاشیہ:
یمن والے بغیر جنگ اور بغیر تکلیف کے اپنی رغبت اور خوشی سے مسلمان ہوگئے تھے۔ آنحضرت ﷺ نے ان کی تعریف فرمائی اور اس میں اس بات کا اشارہ ہے کہ یمن والے قوی الایمان رہیں گے بہ نسبت اور ملک والوں کے۔ یمن میں بڑے بڑے اولیاءاللہ اور عاملین بالحدیث گزرے ہیں۔ آخری زمانہ میں علامہ قاضی محمد بن علی شوکانی یمنی حدیث کے بڑے عالم گزرے ہیں۔ ان سے پہلے علامہ محمد بن اسماعیل امیر وغیرہ۔ (وحیدی)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Uqba bin 'Umar and Abu Mas'ud (RA): Allah's Apostle (ﷺ) pointed with his hand towards Yemen and said, "True Belief is Yemenite yonder (i.e. the Yemenite, had True Belief and embraced Islam readily), but sternness and mercilessness are the qualities of those who are busy with their camels and pay no attention to the Religion where the two sides of the head of Satan will appear. Such qualities belong to the tribe of Rabi'a and Mudar."