کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی
(
باب : مسلمان کا بہترین مال بکریاں ہیں جن کو چرانے کے لیے پہاڑوں کی چوٹیوں پر پھرتا رہے
)
Sahi-Bukhari:
Beginning of Creation
(Chapter: The best property of a Muslim will be sheep)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3304.
حضرت جابر بن عبداللہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب رات کا اندھیرا چھانے لگے یاشام ہونے لگے تو اپنے بچوں کو (باہرنکلنے سے) روک لو کیونکہ اس وقت شیاطین پھیل جاتے ہیں۔ پھر جب رات کا کچھ حصہ گزر جائے تو بچوں کو آزاد کردو، البتہ اللہ کا نام لے کر دروازوں کو بند کردوں کیونکہ شیطان بند دروازہ نہیں کھول سکتا۔‘‘
تشریح:
1۔ ایک دوسری روایت میں ہے:’’رات کے وقت اللہ کا نا م لے کر بتیاں گل کردو اور اللہ کا نام لے کر مشکیزے کا منہ بند کرو۔اللہ کا نام لے کر برتن پرڈھکن دے دو۔اگرڈھکن نہ ملے تو کوئی بھی چیز رکھ دو۔‘‘ (صحیح البخاري، بدء الخلق، حدیث:3280) 2۔ بچوں کو روک لینے کی وجہ یہ معلوم ہوتی ہے کہ بچے نجاست آلود ہوتے ہیں اور اللہ کے ذکر کے ذریعے سے بچاؤ کی صلاحیت ان میں انہیں ہوتی۔ جب شیاطین ایسی حالت میں بچے کو دیکھتے ہیں توان کے چمٹ جانے کا اندیشہ ہے کیونکہ شیطان گندگی سے زیادہ مانوس ہوتے ہیں۔ رات کے وقت ان کے پھیلنے کا سبب یہ ہے کہ روشنی کی نسبت اندھیرے میں ان کی حرکات زیادہ ہوتی ہیں اور وہ اندھیرے سے زیادہ فائدہ اٹھاتے ہیں، نیز وہ ہر سیاہ چیز سے مانوس ہوتے ہیں جیسا کہ سیاہ کتے کو شیطان کہا گیا ہے۔ 3۔ امام بخاری ؒنے اس روایت کی طرف اشارہ کیا ہے جس میں ہے:’’رات کو چراغ بجھادو کیونکہ سوتے وقت چوہابتی نکال لیتا ہے جس سے گھر جل کر راکھ ہوجاتا ہے۔‘‘ (صحیح البخاري، بدء الخلق، حدیث:3316) اس میں چوہے کا ذکر ہے، اس لیے مذکورہ عنوان کے تحت اسے ذکر کیا ہے۔ واللہ أعلم۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3177
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3304
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
3304
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
3304
تمہید کتاب
محدثین کرام نے کتب حدیث کو مضامین کے اعتبار سے مختلف قسموں میں تقسیم کیا ہے جن میں سے ایک"الجامع"ہےاس سے مرادوہ کتاب ہے جس میں مؤلف نے عقائد عبادات ، معاملات، سیرت ، جہاد مناقب ، رقاق ، آداب ، فتن تاریخ اورا حوال آخرت سے متعلقہ احادیث کو ایک خاص ترتیب سے جمع کیا ہو۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی تالیف بھی"الجامع"کہلاتی ہے جس میں مختلف قسم کے علوم و فنون جمع ہیں۔ ان میں سے ایک تاریخ بھی ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہاں سے تاریخ بیان کرنا شروع کی ہے۔ یہ سلسلہ کتاب التفسیر تک چلے گا۔ ہمارے نزدیک کتاب المغازی کوئی الگ نوعیت کی مستقل کتاب نہیں بلکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ ہی کا ایک حصہ ہے چونکہ اس کے ابواب بہت پھیلے ہوئے ہیں اس لیے اسے الگ کتاب کا نام دیا گیا ہے یہی وجہ ہے کہ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری اور آپ کی وفات کے ابواب بھی بیان ہوئے ہیں کیونکہ یہ سب سیرت طیبہ کے احوال کا تکملہ ہے بہر حال اسے آغاز تخلیق سے شروع کیا ہے۔اس کے بعد احادیث انبیاء پھر مناقب وغیرہ بیان ہوں گے اس کے بعد مغازی کا ذکر ہوگا۔ بہر حال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے تاریخی حقائق بیان کرنے کے لیے ایک سو ساٹھ احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں بائیس معلق اور باقی ایک سواڑتیس احادیث متصل سند سے مروی ہیں ان مرفوع احادیث میں ترانوے احادیث مکرر اور تریسٹھ خالص ہیں پندرہ احادیث کے علاوہ دیگر احادیث کو امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے بھی روایت کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین اورتابعین عظام رحمۃ اللہ علیہ سے مروی چالیس آثار بھی ہیں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان احادیث و آثار پر تقریباً سترہ چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کیے ہیں جن سے مختلف تاریخی حقائق پرروشنی ڈالنا مقصود ہے۔اس میں تاریخ کا وہ حصہ بیان کیا گیا ہے جس کا تعلق اللہ تعالیٰ کی تخلیق سے ہے۔ اس کے بعد حضرات انبیاء کا ذکر ہوگا جسے ایک الگ عنوان سے بیان کیا جائے گا۔ بہر حال آغاز تخلیق اور مخلوقات کے متعلق امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے جو احادیث پیش کی ہیں وہ دلچسپ اور معلومات افزا ہیں ان کے متعلق تشریحی فوائد بھی ہم نے بڑی محنت سے مرتب کیےہیں۔قارئین کرام سے درخواست ہے کہ وہ خلوص نیت سے پیش کردہ احادیث اور تشریحی فوائد کا مطالعہ کریں۔ امید ہے کہ یہ مطالعہ آپ کی معلومات میں اضافے کا باعث ہوگا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں قیامت کے دن گروہ محدثین سے اٹھائے اور خدام حدیث کی رفاقت اور ان کا ساتھ نصیب کرے۔آمین۔
حضرت جابر بن عبداللہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب رات کا اندھیرا چھانے لگے یاشام ہونے لگے تو اپنے بچوں کو (باہرنکلنے سے) روک لو کیونکہ اس وقت شیاطین پھیل جاتے ہیں۔ پھر جب رات کا کچھ حصہ گزر جائے تو بچوں کو آزاد کردو، البتہ اللہ کا نام لے کر دروازوں کو بند کردوں کیونکہ شیطان بند دروازہ نہیں کھول سکتا۔‘‘
حدیث حاشیہ:
1۔ ایک دوسری روایت میں ہے:’’رات کے وقت اللہ کا نا م لے کر بتیاں گل کردو اور اللہ کا نام لے کر مشکیزے کا منہ بند کرو۔اللہ کا نام لے کر برتن پرڈھکن دے دو۔اگرڈھکن نہ ملے تو کوئی بھی چیز رکھ دو۔‘‘ (صحیح البخاري، بدء الخلق، حدیث:3280) 2۔ بچوں کو روک لینے کی وجہ یہ معلوم ہوتی ہے کہ بچے نجاست آلود ہوتے ہیں اور اللہ کے ذکر کے ذریعے سے بچاؤ کی صلاحیت ان میں انہیں ہوتی۔ جب شیاطین ایسی حالت میں بچے کو دیکھتے ہیں توان کے چمٹ جانے کا اندیشہ ہے کیونکہ شیطان گندگی سے زیادہ مانوس ہوتے ہیں۔ رات کے وقت ان کے پھیلنے کا سبب یہ ہے کہ روشنی کی نسبت اندھیرے میں ان کی حرکات زیادہ ہوتی ہیں اور وہ اندھیرے سے زیادہ فائدہ اٹھاتے ہیں، نیز وہ ہر سیاہ چیز سے مانوس ہوتے ہیں جیسا کہ سیاہ کتے کو شیطان کہا گیا ہے۔ 3۔ امام بخاری ؒنے اس روایت کی طرف اشارہ کیا ہے جس میں ہے:’’رات کو چراغ بجھادو کیونکہ سوتے وقت چوہابتی نکال لیتا ہے جس سے گھر جل کر راکھ ہوجاتا ہے۔‘‘ (صحیح البخاري، بدء الخلق، حدیث:3316) اس میں چوہے کا ذکر ہے، اس لیے مذکورہ عنوان کے تحت اسے ذکر کیا ہے۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا، کہا ہم کو روح بن عبادہ نے خبردی، کہا ہم کو ابن جریج نے خبردی، کہا کہ مجھے عطا بن ابی رباح نے خبردی اور انہوں نے جابر بن عبداللہ ؓ سے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، جب رات کا اندھیرا شروع ہویا (آپ نے یہ فرمایا کہ) جب شام ہوجائے تو اپنے بچوں کو اپنے پاس روک لیا کرو، کیوں کہ شیاطین اسی وقت پھیلتے ہیں۔ البتہ جب ایک گھڑی رات گزر جائے تو انہیں چھوڑ دو، اور اللہ کا نام لے کر دروازے بند کرلو، کیوں کے شیطان کسی بند دروازے کو نہیں کھول سکتا، ابن جریج نے بیان کیا کہ مجھے عمروبن دینار نے خبردی کہ انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے بالکل اسی طرح حدیث سنی تھی جس طرح مجھے عطاء نے خبردی تھی، البتہ انہوں نے اس کا ذکر نہیں کیا کہ ’’اللہ کا نام لو۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Jabir bin `Abdullah: Allah's Messenger (ﷺ) said, "When night falls (or it is evening), keep your children close to you for the devils spread out at that time. But when an hour of the night elapses, you can let them free. Close the doors and mention the Name of Allah, for Satan does not open a closed door".