کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی
(
باب : مسلمان کا بہترین مال بکریاں ہیں جن کو چرانے کے لیے پہاڑوں کی چوٹیوں پر پھرتا رہے
)
Sahi-Bukhari:
Beginning of Creation
(Chapter: The best property of a Muslim will be sheep)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3305.
حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’بنی اسرائیل کا ایک گروہ گم ہوگیا تھا نہ معلوم ان کا کیا حشر ہوا۔ میرے خیال کے مطابق وہ چوہے ہی ہیں کیونکہ جب ان کے سامنے اونٹ کا دودھ رکھاجاتا ہے تو اسے نہیں پیتے اور جب ان کے سامنے بکریوں کا دودھ رکھاجاتا ہے تو اسے پی جاتے ہیں۔‘‘ (حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں:)میں نے یہ حدیث حضرت کعب احبار سے بیان کی تو انھوں نے کہا: کیا تم نے خود نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے؟ میں نے کہا: ہاں۔ پھر انہوں نے مجھ سے بار بار پوچھا تو میں نے کہا: کیا میں تورات پڑھا کرتا ہوں؟
تشریح:
1۔ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ چوہے دراصل مسخ شدہ انسان ہیں۔ قبل ازیں چوہوں کا وجود نہیں تھا جیسا کہ صحیح مسلم کی روایت میں صراحت ہے۔ (صحیح مسلم، الزھد والرقائق، حدیث:7497(2997) لیکن ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس بندروں اور خنزیروں کا ذکر کیا گیا (کہ یہ بھی انسانوں سے مسخ شدہ ہیں) تو آپ نے فرمایا:’’اللہ تعالیٰ نے مسخ شدہ قوموں کو نسل باقی نہیں رکھی، بندر اور خنزیر ان سے پہلے بھی موجود تھے۔‘‘ (صحیح مسلم، القدر ، حدیث:6772(2663) ان دونوں میں تطبیق کی صورت یہ ہے کہ حضرت ابوہریرہ ؓ اور حضرت کعب ؓ کو یہ حدیث نہیں پہنچی تھی اور رسول اللہ ﷺ نے یہ بات اپنے خیال سے ارشاد فرمائی۔ بعد میں بذریعہ وحی بتایا گیا کہ مسخ شدہ قوموں کی نسل باقی نہیں رہتی بلکہ انھیں چند دنوں کے بعدصفحہ ہستی سے مٹادیاجاتا ہے۔ (فتح الباري:426/6) 2۔ چونکہ اس حدیث میں چوہوں کاذکر ہے، اس لیے امام بخاری ؒنے اسے بیان کیا ہے۔ اس حدیث کا بنیادی عنوان سے تعلق واضح ہے۔ واللہ أعلم۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3178
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3305
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
3305
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
3305
تمہید کتاب
محدثین کرام نے کتب حدیث کو مضامین کے اعتبار سے مختلف قسموں میں تقسیم کیا ہے جن میں سے ایک"الجامع"ہےاس سے مرادوہ کتاب ہے جس میں مؤلف نے عقائد عبادات ، معاملات، سیرت ، جہاد مناقب ، رقاق ، آداب ، فتن تاریخ اورا حوال آخرت سے متعلقہ احادیث کو ایک خاص ترتیب سے جمع کیا ہو۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی تالیف بھی"الجامع"کہلاتی ہے جس میں مختلف قسم کے علوم و فنون جمع ہیں۔ ان میں سے ایک تاریخ بھی ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہاں سے تاریخ بیان کرنا شروع کی ہے۔ یہ سلسلہ کتاب التفسیر تک چلے گا۔ ہمارے نزدیک کتاب المغازی کوئی الگ نوعیت کی مستقل کتاب نہیں بلکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ ہی کا ایک حصہ ہے چونکہ اس کے ابواب بہت پھیلے ہوئے ہیں اس لیے اسے الگ کتاب کا نام دیا گیا ہے یہی وجہ ہے کہ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری اور آپ کی وفات کے ابواب بھی بیان ہوئے ہیں کیونکہ یہ سب سیرت طیبہ کے احوال کا تکملہ ہے بہر حال اسے آغاز تخلیق سے شروع کیا ہے۔اس کے بعد احادیث انبیاء پھر مناقب وغیرہ بیان ہوں گے اس کے بعد مغازی کا ذکر ہوگا۔ بہر حال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے تاریخی حقائق بیان کرنے کے لیے ایک سو ساٹھ احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں بائیس معلق اور باقی ایک سواڑتیس احادیث متصل سند سے مروی ہیں ان مرفوع احادیث میں ترانوے احادیث مکرر اور تریسٹھ خالص ہیں پندرہ احادیث کے علاوہ دیگر احادیث کو امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے بھی روایت کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین اورتابعین عظام رحمۃ اللہ علیہ سے مروی چالیس آثار بھی ہیں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان احادیث و آثار پر تقریباً سترہ چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کیے ہیں جن سے مختلف تاریخی حقائق پرروشنی ڈالنا مقصود ہے۔اس میں تاریخ کا وہ حصہ بیان کیا گیا ہے جس کا تعلق اللہ تعالیٰ کی تخلیق سے ہے۔ اس کے بعد حضرات انبیاء کا ذکر ہوگا جسے ایک الگ عنوان سے بیان کیا جائے گا۔ بہر حال آغاز تخلیق اور مخلوقات کے متعلق امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے جو احادیث پیش کی ہیں وہ دلچسپ اور معلومات افزا ہیں ان کے متعلق تشریحی فوائد بھی ہم نے بڑی محنت سے مرتب کیےہیں۔قارئین کرام سے درخواست ہے کہ وہ خلوص نیت سے پیش کردہ احادیث اور تشریحی فوائد کا مطالعہ کریں۔ امید ہے کہ یہ مطالعہ آپ کی معلومات میں اضافے کا باعث ہوگا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں قیامت کے دن گروہ محدثین سے اٹھائے اور خدام حدیث کی رفاقت اور ان کا ساتھ نصیب کرے۔آمین۔
حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’بنی اسرائیل کا ایک گروہ گم ہوگیا تھا نہ معلوم ان کا کیا حشر ہوا۔ میرے خیال کے مطابق وہ چوہے ہی ہیں کیونکہ جب ان کے سامنے اونٹ کا دودھ رکھاجاتا ہے تو اسے نہیں پیتے اور جب ان کے سامنے بکریوں کا دودھ رکھاجاتا ہے تو اسے پی جاتے ہیں۔‘‘ (حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں:)میں نے یہ حدیث حضرت کعب احبار سے بیان کی تو انھوں نے کہا: کیا تم نے خود نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے؟ میں نے کہا: ہاں۔ پھر انہوں نے مجھ سے بار بار پوچھا تو میں نے کہا: کیا میں تورات پڑھا کرتا ہوں؟
حدیث حاشیہ:
1۔ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ چوہے دراصل مسخ شدہ انسان ہیں۔ قبل ازیں چوہوں کا وجود نہیں تھا جیسا کہ صحیح مسلم کی روایت میں صراحت ہے۔ (صحیح مسلم، الزھد والرقائق، حدیث:7497(2997) لیکن ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس بندروں اور خنزیروں کا ذکر کیا گیا (کہ یہ بھی انسانوں سے مسخ شدہ ہیں) تو آپ نے فرمایا:’’اللہ تعالیٰ نے مسخ شدہ قوموں کو نسل باقی نہیں رکھی، بندر اور خنزیر ان سے پہلے بھی موجود تھے۔‘‘ (صحیح مسلم، القدر ، حدیث:6772(2663) ان دونوں میں تطبیق کی صورت یہ ہے کہ حضرت ابوہریرہ ؓ اور حضرت کعب ؓ کو یہ حدیث نہیں پہنچی تھی اور رسول اللہ ﷺ نے یہ بات اپنے خیال سے ارشاد فرمائی۔ بعد میں بذریعہ وحی بتایا گیا کہ مسخ شدہ قوموں کی نسل باقی نہیں رہتی بلکہ انھیں چند دنوں کے بعدصفحہ ہستی سے مٹادیاجاتا ہے۔ (فتح الباري:426/6) 2۔ چونکہ اس حدیث میں چوہوں کاذکر ہے، اس لیے امام بخاری ؒنے اسے بیان کیا ہے۔ اس حدیث کا بنیادی عنوان سے تعلق واضح ہے۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے وہیب نے، ان سے خالد نے ان سے محمد بن سیرین نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا، بنی اسرائیل میں کچھ لوگ غائب ہوگئے۔ (ان کی صورتیں مسخ ہوگئیں) میرا تو یہ خیال ہے کہ انہیں چوہے کی صورت میں مسخ کردیاگیا۔ کیوں کہ چوہوں کے سامنے جب اونٹ کا دودھ رکھا جاتا ہے تو وہ اسے نہیں پیتے (کیوں کہ بنی اسرائیل کے دین میں اونٹ کا گوشت حرام تھا) اور اگر بکری کا دودھ رکھا جائے تو پی جاتے ہیں۔ پھر میں نے یہ حدیث کعب احبار سے بیان کی تو انہوں نے (حیرت سے ) پوچھا، کیا واقعی آپ نے آنحضرت ﷺ یہ حدیث سنی ہے؟ کئی مرتبہ انہوں نے یہ سوال کیا۔ اس پر میں نے کہا (کہ آنحضرت ﷺ سے نہیں سنی تو پھر کس سے) کیا میں توراۃ پڑھاکرتا ہوں؟ (کہ اس سے نقل کرکے بیان کرتا ہوں)
حدیث حاشیہ:
اس میں اختلاف ہے کہ ممسوح لوگوں کی نسل رہتی ہے یا نہیں؟ جمہور کے نزدیک نہیں رہتی اور باب کی حدیث کو اس پر محمول کیا ہے کہ اس وقت تک آپ پر وحی نہ آئی ہوگی، اسی لیے آپ نے گمان کے طور پر فرمایا۔ (وحیدی)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA): The Prophet (ﷺ) said, "A group of Israelites were lost. Nobody knows what they did. But I do not see them except that they were cursed and changed into rats, for if you put the milk of a she-camel in front of a rat, it will not drink it, but if the milk of a sheep is put in front of it, it will drink it." I told this to Ka'b who asked me, "Did you hear it from the Prophet (ﷺ) ?" I said, "Yes." Ka'b asked me the same question several times.; I said to Ka'b. "Do I read the Torah? (i.e. I tell you this from the Prophet.)"