کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی
(
باب : اس حدیث کا بیان جب مکھی پانی یا کھانے میں گرجائے تو اس کو ڈبودے کیونکہ اس کے ایک پر میں بیماری ہوتی ہے اور دوسرے میں شفا ہوتی ہے ۔
)
Sahi-Bukhari:
Beginning of Creation
(Chapter: If a housefly falls in the drink)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3320.
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کسی کے مشروب میں مکھی گرجائے تو اسے چاہیے کہ اس کو ڈبو دے، پھر نکال پھینکے کیونکہ اس کے دونوں پروں میں سے ایک میں بیماری اور دوسرے میں شفا ہے۔‘‘
تشریح:
1۔ حافظ ابن حجر ؒ نے لکھا ہے:اس عنوان کا حذف کردینا بہتر ہے کیونکہ مذکورہ حدیث کے علاوہ دیگر آگے آنے والی احادیث کا اس عنوان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ (فتح الباري:434/6) حالانکہ ہم پہلے وضاحت کرآئے ہیں کہ اس طرح کے عنوان بنیادی نہیں بلکہ اضافی ہیں جو کسی خاص فائدے کے پیش نظر قائم کیے جاتے ہیں۔ بنیادی طور پر ان احادیث کا گزشتہ عنوان ہی سےتعلق ہے کیونکہ امام بخاری ؒ کا ایک اصل مقصد ان احادیث کو بیان کرنا ہے جن میں کسی نہ کسی حوالے سے حیوانات کاذکر ہے، چنانچہ اس حدیث میں مکھی کاذکرہے، البتہ اس کی عجیب وغریب عادت سے آگاہ کرنے کے لیے ایک اضافی عنوان قائم کردیا ہے۔ 2حضرت ابوسعید خدری ؓ سے مروی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’مکھی کے ایک پر میں زہر اوردوسرے میں تریاق ہے ،اس لیے جب کسی کھانے کی چیز میں مکھی گرجائے تو اسے ڈبولیاجائے۔وہ زہر والے پر کو نیچے اور شفا والے کو اوپر رکھتی ہے۔‘‘ (سنن ابن ماجة، الطب، حدیث:3505) طب جدید نے بھی اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ مکھی کے ایک پر میں زہر اور دوسرے میں تریاق ہے اگرچہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد گرامی فرنگی طب کی تصدیق کا محتاج نہیں، تاہم حدیث پر اعتراض کرنے والوں کو آئینہ دکھایا جاسکتا ہے۔ 3۔ اللہ تعالیٰ کی مخلوقات میں اس طرح کے عجائبات بے شمار ہیں جیسا کہ شہد کی مکھی کے پیٹ میں شہد اور اس کے ڈنگ میں زہر ہے اژدھے کے منہ میں زہر بھی ہے اور تریاق بھی ہے۔ لیکن افسوس ہے کہ آج کل روشن خیال طبقہ ایسی احادیث کا مذاق اڑاتا ہے، حالانکہ وہ حقائق سے بالکل ناواقف اور جدید معلومات سے کورے ہیں۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3191
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3320
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
3320
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
3320
تمہید کتاب
محدثین کرام نے کتب حدیث کو مضامین کے اعتبار سے مختلف قسموں میں تقسیم کیا ہے جن میں سے ایک"الجامع"ہےاس سے مرادوہ کتاب ہے جس میں مؤلف نے عقائد عبادات ، معاملات، سیرت ، جہاد مناقب ، رقاق ، آداب ، فتن تاریخ اورا حوال آخرت سے متعلقہ احادیث کو ایک خاص ترتیب سے جمع کیا ہو۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی تالیف بھی"الجامع"کہلاتی ہے جس میں مختلف قسم کے علوم و فنون جمع ہیں۔ ان میں سے ایک تاریخ بھی ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہاں سے تاریخ بیان کرنا شروع کی ہے۔ یہ سلسلہ کتاب التفسیر تک چلے گا۔ ہمارے نزدیک کتاب المغازی کوئی الگ نوعیت کی مستقل کتاب نہیں بلکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ ہی کا ایک حصہ ہے چونکہ اس کے ابواب بہت پھیلے ہوئے ہیں اس لیے اسے الگ کتاب کا نام دیا گیا ہے یہی وجہ ہے کہ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری اور آپ کی وفات کے ابواب بھی بیان ہوئے ہیں کیونکہ یہ سب سیرت طیبہ کے احوال کا تکملہ ہے بہر حال اسے آغاز تخلیق سے شروع کیا ہے۔اس کے بعد احادیث انبیاء پھر مناقب وغیرہ بیان ہوں گے اس کے بعد مغازی کا ذکر ہوگا۔ بہر حال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے تاریخی حقائق بیان کرنے کے لیے ایک سو ساٹھ احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں بائیس معلق اور باقی ایک سواڑتیس احادیث متصل سند سے مروی ہیں ان مرفوع احادیث میں ترانوے احادیث مکرر اور تریسٹھ خالص ہیں پندرہ احادیث کے علاوہ دیگر احادیث کو امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے بھی روایت کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین اورتابعین عظام رحمۃ اللہ علیہ سے مروی چالیس آثار بھی ہیں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان احادیث و آثار پر تقریباً سترہ چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کیے ہیں جن سے مختلف تاریخی حقائق پرروشنی ڈالنا مقصود ہے۔اس میں تاریخ کا وہ حصہ بیان کیا گیا ہے جس کا تعلق اللہ تعالیٰ کی تخلیق سے ہے۔ اس کے بعد حضرات انبیاء کا ذکر ہوگا جسے ایک الگ عنوان سے بیان کیا جائے گا۔ بہر حال آغاز تخلیق اور مخلوقات کے متعلق امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے جو احادیث پیش کی ہیں وہ دلچسپ اور معلومات افزا ہیں ان کے متعلق تشریحی فوائد بھی ہم نے بڑی محنت سے مرتب کیےہیں۔قارئین کرام سے درخواست ہے کہ وہ خلوص نیت سے پیش کردہ احادیث اور تشریحی فوائد کا مطالعہ کریں۔ امید ہے کہ یہ مطالعہ آپ کی معلومات میں اضافے کا باعث ہوگا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں قیامت کے دن گروہ محدثین سے اٹھائے اور خدام حدیث کی رفاقت اور ان کا ساتھ نصیب کرے۔آمین۔
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کسی کے مشروب میں مکھی گرجائے تو اسے چاہیے کہ اس کو ڈبو دے، پھر نکال پھینکے کیونکہ اس کے دونوں پروں میں سے ایک میں بیماری اور دوسرے میں شفا ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
1۔ حافظ ابن حجر ؒ نے لکھا ہے:اس عنوان کا حذف کردینا بہتر ہے کیونکہ مذکورہ حدیث کے علاوہ دیگر آگے آنے والی احادیث کا اس عنوان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ (فتح الباري:434/6) حالانکہ ہم پہلے وضاحت کرآئے ہیں کہ اس طرح کے عنوان بنیادی نہیں بلکہ اضافی ہیں جو کسی خاص فائدے کے پیش نظر قائم کیے جاتے ہیں۔ بنیادی طور پر ان احادیث کا گزشتہ عنوان ہی سےتعلق ہے کیونکہ امام بخاری ؒ کا ایک اصل مقصد ان احادیث کو بیان کرنا ہے جن میں کسی نہ کسی حوالے سے حیوانات کاذکر ہے، چنانچہ اس حدیث میں مکھی کاذکرہے، البتہ اس کی عجیب وغریب عادت سے آگاہ کرنے کے لیے ایک اضافی عنوان قائم کردیا ہے۔ 2حضرت ابوسعید خدری ؓ سے مروی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’مکھی کے ایک پر میں زہر اوردوسرے میں تریاق ہے ،اس لیے جب کسی کھانے کی چیز میں مکھی گرجائے تو اسے ڈبولیاجائے۔وہ زہر والے پر کو نیچے اور شفا والے کو اوپر رکھتی ہے۔‘‘ (سنن ابن ماجة، الطب، حدیث:3505) طب جدید نے بھی اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ مکھی کے ایک پر میں زہر اور دوسرے میں تریاق ہے اگرچہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد گرامی فرنگی طب کی تصدیق کا محتاج نہیں، تاہم حدیث پر اعتراض کرنے والوں کو آئینہ دکھایا جاسکتا ہے۔ 3۔ اللہ تعالیٰ کی مخلوقات میں اس طرح کے عجائبات بے شمار ہیں جیسا کہ شہد کی مکھی کے پیٹ میں شہد اور اس کے ڈنگ میں زہر ہے اژدھے کے منہ میں زہر بھی ہے اور تریاق بھی ہے۔ لیکن افسوس ہے کہ آج کل روشن خیال طبقہ ایسی احادیث کا مذاق اڑاتا ہے، حالانکہ وہ حقائق سے بالکل ناواقف اور جدید معلومات سے کورے ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عتبہ بن مسلم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے عبید بن حنین نے خبردی، انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا، جب مکھی کسی کے پینے (یا کھانے کی چیز) میں پڑجائے تو اسے ڈبو دے اور پھر نکال کر پھینک دے۔ کیوں کہ اس کے ایک پر میں بیماری ہے اور اس کے دوسرے (پر) میں شفا ہوتی ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA): The Prophet (ﷺ) said "If a house fly falls in the drink of anyone of you, he should dip it (in the drink), for one of its wings has a disease and the other has the cure for the disease."