کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی
(
باب : اس حدیث کا بیان جب مکھی پانی یا کھانے میں گرجائے تو اس کو ڈبودے کیونکہ اس کے ایک پر میں بیماری ہوتی ہے اور دوسرے میں شفا ہوتی ہے ۔
)
Sahi-Bukhari:
Beginning of Creation
(Chapter: If a housefly falls in the drink)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3325.
حضرت سفیان بن ابو زہیر شنوی ؓسے روایت ہے، انھوں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے سنا: ’’جس نے کوئی کتاپالا، جس سے نہ تو کسی کو فائدہ پہنچتا ہے اور نہ مویشیوں ہی کے کام آتا ہے تو اس کے اعمال میں سے ہر روز ایک قیراط کم ہوتا رہتا ہے۔‘‘ حضرت سائب بن یزید ؓنے پوچھا: کیا اس حدیث کو آپ نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے؟ توانھوں نے کہا: جی ہاں، مجھے اس قبلے کے رب کی قسم ہے۔
تشریح:
1۔ جو کتے مویشیوں یا کھیتی کی حفاظت یا شکار کے لیے رکھے گئے ہوں وہ اس حکم سے مستثنیٰ ہیں۔ ان کے علاوہ جو کتے شوقیہ طور پر رکھے جائیں۔ ان کے لیے مذکورہ وعید ہے۔ 2۔ بعض روایات میں ہے کہ شوقیہ کتے رکھنے والے کے نیک اعمال سے روزانہ دوقیراط کم ہوتے رہیں گے۔ (صحیح البخاري، الذبائح والصید، حدیث:5480) ان دونوں روایات میں تضاد نہیں ہے کیونکہ جب لوگ اس سے باز نہ آئے تو بطور زجر و توبیخ دوقیراط فرمایا کتے کی اذیت کے پیش نظر فرمایا کہ جس کتے سے اذیت زیادہ ہواسے پالنے سے دوقیراط ثواب کم اور جس سے اذیت کم ہو، اس کے پالنے سے ایک قیراط ثواب کم ہوتارہتاہے یا یہ اختلاف جگہ کے اعتبار سے ہوگا کہ مدینہ طیبہ میں ایسے کتے پالنے سے دوقیراط اور دیگر مقامات پرایک قیراط اوردیگر مقامات پر ایک قیراط ثواب کم ہوتا رہے گا۔ قیراط کی مقدار اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے۔ (عمدة القاري:671/10) 3۔ کتے کبھی نہ کبھی کسی کا ضرور نقصان کردیتے ہیں، اس نقصان کے عوض اس کے پالنے والے پرذمہ داری ہوگی۔ حفاظت یا شکار کے لیے جو کسی رکھے جائیں، ان پر مالک کا ضرور کنٹرول ہوتا ہے، اس لیے انھیں مستثنیٰ کردیا گیا ہے۔ یہ کتاب بدء الخلق کا آخری باب ہے، اس لیے ان احادیث کا ذکر ہوا جس میں کسی نہ کسی حوالے سے حیوانات کاتذکرہ ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3196
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3325
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
3325
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
3325
تمہید کتاب
محدثین کرام نے کتب حدیث کو مضامین کے اعتبار سے مختلف قسموں میں تقسیم کیا ہے جن میں سے ایک"الجامع"ہےاس سے مرادوہ کتاب ہے جس میں مؤلف نے عقائد عبادات ، معاملات، سیرت ، جہاد مناقب ، رقاق ، آداب ، فتن تاریخ اورا حوال آخرت سے متعلقہ احادیث کو ایک خاص ترتیب سے جمع کیا ہو۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی تالیف بھی"الجامع"کہلاتی ہے جس میں مختلف قسم کے علوم و فنون جمع ہیں۔ ان میں سے ایک تاریخ بھی ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہاں سے تاریخ بیان کرنا شروع کی ہے۔ یہ سلسلہ کتاب التفسیر تک چلے گا۔ ہمارے نزدیک کتاب المغازی کوئی الگ نوعیت کی مستقل کتاب نہیں بلکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ ہی کا ایک حصہ ہے چونکہ اس کے ابواب بہت پھیلے ہوئے ہیں اس لیے اسے الگ کتاب کا نام دیا گیا ہے یہی وجہ ہے کہ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری اور آپ کی وفات کے ابواب بھی بیان ہوئے ہیں کیونکہ یہ سب سیرت طیبہ کے احوال کا تکملہ ہے بہر حال اسے آغاز تخلیق سے شروع کیا ہے۔اس کے بعد احادیث انبیاء پھر مناقب وغیرہ بیان ہوں گے اس کے بعد مغازی کا ذکر ہوگا۔ بہر حال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے تاریخی حقائق بیان کرنے کے لیے ایک سو ساٹھ احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں بائیس معلق اور باقی ایک سواڑتیس احادیث متصل سند سے مروی ہیں ان مرفوع احادیث میں ترانوے احادیث مکرر اور تریسٹھ خالص ہیں پندرہ احادیث کے علاوہ دیگر احادیث کو امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے بھی روایت کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین اورتابعین عظام رحمۃ اللہ علیہ سے مروی چالیس آثار بھی ہیں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان احادیث و آثار پر تقریباً سترہ چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کیے ہیں جن سے مختلف تاریخی حقائق پرروشنی ڈالنا مقصود ہے۔اس میں تاریخ کا وہ حصہ بیان کیا گیا ہے جس کا تعلق اللہ تعالیٰ کی تخلیق سے ہے۔ اس کے بعد حضرات انبیاء کا ذکر ہوگا جسے ایک الگ عنوان سے بیان کیا جائے گا۔ بہر حال آغاز تخلیق اور مخلوقات کے متعلق امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے جو احادیث پیش کی ہیں وہ دلچسپ اور معلومات افزا ہیں ان کے متعلق تشریحی فوائد بھی ہم نے بڑی محنت سے مرتب کیےہیں۔قارئین کرام سے درخواست ہے کہ وہ خلوص نیت سے پیش کردہ احادیث اور تشریحی فوائد کا مطالعہ کریں۔ امید ہے کہ یہ مطالعہ آپ کی معلومات میں اضافے کا باعث ہوگا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں قیامت کے دن گروہ محدثین سے اٹھائے اور خدام حدیث کی رفاقت اور ان کا ساتھ نصیب کرے۔آمین۔
حضرت سفیان بن ابو زہیر شنوی ؓسے روایت ہے، انھوں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے سنا: ’’جس نے کوئی کتاپالا، جس سے نہ تو کسی کو فائدہ پہنچتا ہے اور نہ مویشیوں ہی کے کام آتا ہے تو اس کے اعمال میں سے ہر روز ایک قیراط کم ہوتا رہتا ہے۔‘‘ حضرت سائب بن یزید ؓنے پوچھا: کیا اس حدیث کو آپ نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے؟ توانھوں نے کہا: جی ہاں، مجھے اس قبلے کے رب کی قسم ہے۔
حدیث حاشیہ:
1۔ جو کتے مویشیوں یا کھیتی کی حفاظت یا شکار کے لیے رکھے گئے ہوں وہ اس حکم سے مستثنیٰ ہیں۔ ان کے علاوہ جو کتے شوقیہ طور پر رکھے جائیں۔ ان کے لیے مذکورہ وعید ہے۔ 2۔ بعض روایات میں ہے کہ شوقیہ کتے رکھنے والے کے نیک اعمال سے روزانہ دوقیراط کم ہوتے رہیں گے۔ (صحیح البخاري، الذبائح والصید، حدیث:5480) ان دونوں روایات میں تضاد نہیں ہے کیونکہ جب لوگ اس سے باز نہ آئے تو بطور زجر و توبیخ دوقیراط فرمایا کتے کی اذیت کے پیش نظر فرمایا کہ جس کتے سے اذیت زیادہ ہواسے پالنے سے دوقیراط ثواب کم اور جس سے اذیت کم ہو، اس کے پالنے سے ایک قیراط ثواب کم ہوتارہتاہے یا یہ اختلاف جگہ کے اعتبار سے ہوگا کہ مدینہ طیبہ میں ایسے کتے پالنے سے دوقیراط اور دیگر مقامات پرایک قیراط اوردیگر مقامات پر ایک قیراط ثواب کم ہوتا رہے گا۔ قیراط کی مقدار اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے۔ (عمدة القاري:671/10) 3۔ کتے کبھی نہ کبھی کسی کا ضرور نقصان کردیتے ہیں، اس نقصان کے عوض اس کے پالنے والے پرذمہ داری ہوگی۔ حفاظت یا شکار کے لیے جو کسی رکھے جائیں، ان پر مالک کا ضرور کنٹرول ہوتا ہے، اس لیے انھیں مستثنیٰ کردیا گیا ہے۔ یہ کتاب بدء الخلق کا آخری باب ہے، اس لیے ان احادیث کا ذکر ہوا جس میں کسی نہ کسی حوالے سے حیوانات کاتذکرہ ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ مجھے یزید بن خصیفہ نے خبر دی، کہا کہ مجھے سائب بن یزید نے خبر دی، انہوں نے سفیان بن ابی زہیر شنوی ؓ سے سنا، انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ نے فرمایا، کہ جس نے کوئی کتا پالا، نہ تو پالنے والے کا مقصد کھیت کی حفاظت ہے اور نہ مویشیوں کی، تو روزانہ اس کے نیک عمل میں سے ایک قیراط (ثواب) کی کمی ہوجاتی ہے۔ سائب نے پوچھا، کیا تم نے خود یہ حدیث رسول کریم ﷺ سے سنی تھی؟ انہوں نے کہا، ہاں! اس قبلہ کے رب کی قسم (میں نے خود اس حدیث کو رسول کریم ﷺ سے سنا ہے)
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Sufyan bin Abi Zuhair Ash-Shani (RA): That he heard Allah's Apostle (ﷺ) saying, "If somebody keeps a dog that is neither used for farm work nor for guarding the livestock, he will lose one Qirat (of the reward) of his good deeds everyday."