Sahi-Bukhari:
Rubbing hands and feet with dust (Tayammum)
(Chapter:)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
335.
حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، نبی ﷺ نے فرمایا:’’مجھے پانچ چیزیں ایسی عطا کی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دی گئیں: ایک یہ کہ مجھے ایک مہینے کی مسافت پر بذریعہ رعب مدد دی گئی ہے۔ دوسری یہ کہ تمام روئے زمین کو میرے لیے مسجد اور پاک کرنے والی بنا دیا گیا ہے۔ اب میری امت میں جس شخص کو نماز کا وقت آ جائے اسے چاہئے کہ وہیں نماز پڑھ لے۔ تیسری یہ کہ میرے لیے مالِ غنیمت کو حلال کر دیا گیا ہے جبکہ اس سے پہلے کسی کے لیے حلال نہ تھا۔ چوتھی یہ کہ مجھے شفاعت (کبریٰ) عطا کی گئی ہے۔ پانچویں یہ کہ پہلے نبی خاص اپنی قوم کے لیے مبعوث ہوا کرتا تھا، مگر میں تمام لوگوں کی طرف (رسول بنا کر) بھیجا گیا ہوں۔‘‘
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
333
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
335
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
335
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
335
تمہید کتاب
"یہ ذکر ہم نے آپ کی طرف اس لیے اتارا ہے تاکہ لوگوں کی جانب جو نازل فرمایا گیا ہے آپ اسے کھول کر بیان کر دیں۔"( النحل16۔44۔) یہ وہی بیان ہے جس کی حفاظت کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:(ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهُ)"پھر اس (قرآن )کا واضح کر دینا ہمارے ذمے ہے۔"( القیامۃ :75۔19۔) یعنی اس کے مشکل مقامات کی تشریح اور حلال و حرام کی توضیح بھی ہمارے ذمے ہے۔ اس کا صاف مطلب ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کے مجملات کی جو تفصیل مبہمات کی توضیح اور اس کے عمومات کی جو تخصیص بیان کی ہے جسے حدیث کہا جا تا ہے یہ سب اللہ کی طرف سے ہے۔ اور اسے تسلیم کرنا گویا قرآن کریم کو ماننا ہے ۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی اس مبارک تصنیف میں اسی اصول کو پیش نظر رکھا ہے پہلے بنیادی ماخذ قرآنی آیت کاحوالہ دیا۔ پھر اس کی تشریح احادیث و آثار سے فرمائی۔آپ نے کتاب تیمم میں نو چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کیے ہیں جن میں دو باب بلا عنوان ہیں۔ باقی سات ابواب میں مندرجہ ذیل مسائل واحکام بیان کیے ہیں۔(فاقد الطهورين) کا کیا حکم ہے؟ جب نماز کے فوت ہونے کا اندیشہ ہو اور پانی نہ ملے تو حضر میں بھی تیمم کیا جا سکتا ہے۔ تیمم کرنے والا خاک آلود ہاتھوں پر پھونک مار سکتا ہے تیمم چہرے اور ہاتھوں کے مسح سے مکمل ہو جاتا ہے جب پانی نہ ملے تو بندہ مسلم کے لیے پاک مٹی ہی وضو کے پانی کاکام دیتی ہے جب کسی کو پیاس لگی ہو اور وضو کرنے سے پانی ختم ہونے کا اندیشہ ہو یا جنبی آدمی کو پانی استعمال کرنے سے بیماری یا موت کا خطرہ ہو تو پانی کی موجودگی میں بھی تیمم کیا جا سکتا ہے تیمم کرتے وقت صرف ایک مرتبہ زمین پر ہاتھ مارنا کافی ہے۔ اسی طرح بیشتر متعارف و حقائق بیان کیے ہیں جن کی ہم آئندہ وضاحت کریں گے۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے تیمم سے متعلقہ احکام و مسائل ثابت کرنے کے لیے سترہ(17)مرفوع احادیث بیان کی ہیں جن میں دس احادیث مقرر ہیں نیز دو معلق روایات بھی لائے ہیں غیر مقرر احادیث کی تعداد سات ہے جن میں ایک معلق ہے باقی موصول ہیں صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین اور تابعین کے دس آثار بھی پیش کیے ہیں جن میں تین موصول ہیں یعنی حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ، حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے فتوی جات باسند بیان کیے ہیں۔معلق روایت یا اثر کا مطلب ہے اسے بے سند بیان یا نقل کرنا۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی بیان کردہ معلق روایات و آثار کی سند یں دیگر کتب احادیث میں موجود ہیں جن کی تفصیل حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ اپنی شرح "فتح الباری"میں بیان کردیتے ہیں اس لیے صحیح بخاری میں بے سند (معلق)ہونے کا مطلب بے سروپا اور بے بنیاد ہونا نہیں بلکہ اختصار کے طور پر سند کا حذف کردینا ہے۔قارئین کرام :سے گزارش ہے کہ وہ ہماری پیش کردہ معروضات کو مدنظر رکھتے ہوئے کتاب تیمم کا مطالعہ فرمائیں اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ اور وہ ہمیں کتاب و سنت کے مطابق حیات مستعار کے چند دن گزار نے کی توفیق دے۔
حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، نبی ﷺ نے فرمایا:’’مجھے پانچ چیزیں ایسی عطا کی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دی گئیں: ایک یہ کہ مجھے ایک مہینے کی مسافت پر بذریعہ رعب مدد دی گئی ہے۔ دوسری یہ کہ تمام روئے زمین کو میرے لیے مسجد اور پاک کرنے والی بنا دیا گیا ہے۔ اب میری امت میں جس شخص کو نماز کا وقت آ جائے اسے چاہئے کہ وہیں نماز پڑھ لے۔ تیسری یہ کہ میرے لیے مالِ غنیمت کو حلال کر دیا گیا ہے جبکہ اس سے پہلے کسی کے لیے حلال نہ تھا۔ چوتھی یہ کہ مجھے شفاعت (کبریٰ) عطا کی گئی ہے۔ پانچویں یہ کہ پہلے نبی خاص اپنی قوم کے لیے مبعوث ہوا کرتا تھا، مگر میں تمام لوگوں کی طرف (رسول بنا کر) بھیجا گیا ہوں۔‘‘
ہم سے محمد بن سنان عوفی نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا ( دوسری سند ) کہا اور مجھ سے سعید بن نضر نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہمیں خبر دی ہشیم نے، انھوں نے کہا ہمیں خبر دی سیار نے، انھوں نے کہا ہم سے یزید الفقیر نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہمیں جابر بن عبداللہ نے کہا نبی ﷺ نے فرمایا مجھے پانچ چیزیں ایسی دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی کو نہیں دی گئی تھیں۔ ایک مہینہ کی مسافت سے رعب کے ذریعہ میری مدد کی گئی ہے اور تمام زمین میرے لیے سجدہ گاہ اور پاکی کے لائق بنائی گئی۔ پس میری امت کا جو انسان نماز کے وقت کو ( جہاں بھی ) پالے اسے وہاں ہی نماز ادا کر لینی چاہیے۔ اور میرے لیے غنیمت کا مال حلال کیا گیا ہے۔ مجھ سے پہلے یہ کسی کے لیے بھی حلال نہ تھا۔ اور مجھے شفاعت عطا کی گئی۔ اور تمام انبیاء اپنی اپنی قوم کے لیے مبعوث ہوتے تھے لیکن میں تمام انسانوں کے لیے عام طور پر نبی بنا کر بھیجا گیا ہوں۔
حدیث حاشیہ:
ارشاد نبوی: ''جعلت لي الأرض مسجدا وطهورا'' سے ترجمہ باب نکلتا ہے، چونکہ قرآن مجید میں لفظ صعیداً طیبا ( پاک مٹی ) کہا گیا ہے، لہٰذا تیمم کے لیے پاک مٹی ہی ہونی چاہیے جو لوگ اس میں اینٹ چونا وغیرہ سے بھی تیمم جائز بتلاتے ہیں، ان کاقول صحیح نہیں ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Jabir bin ' Abdullah (RA): The Prophet (ﷺ) said, "I have been given five things which were not given to anyone else before me. 1. Allah made me victorious by awe, (by His frightening my enemies) for a distance of one month's journey. 2. The earth has been made for me (and for my followers) a place for praying and a thing to perform Tayammum, therefore anyone of my followers can pray wherever the time of a prayer is due. 3. The booty has been made Halal (lawful) for me yet it was not lawful for anyone else before me. 4. I have been given the right of intercession (on the Day of Resurrection). 5. Every Prophet (ﷺ) used to be sent to his nation only but I have been sent to all mankind