باب: ( سورۃ طہ میں ) اللہ تعالیٰ کا فرمان اور کیا تجھ کو موسیٰ کا واقعہ معلوم ہوا ہے اور ( سورۃ نساء میں ) اللہ تعالیٰ نے موسیٰ ؑسے کلام کیا
)
Sahi-Bukhari:
Prophets
(Chapter: The Statement of Allah Taa'la: "And to Moses Allah spoke directly.")
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3396.
نبی کریم ﷺ نے شب معراج کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ’’حضرت موسیٰ ؑ گندم گوں اور دراز قد تھے، گویا آپ شنوءہ قبیلے کے فرد ہیں۔‘‘ نیز فرمایا: ’’حضرت موسیٰ ؑ گھنگریالے بالوں والے درمیانے قد کے تھے۔‘‘ ان کے علاوہ آپ نے دوزخ کے نگران مالک اور مسیح دجال کابھی ذکر کیا۔
تشریح:
ایک ہی حدیث کو دوحصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔اس میں حضرت موسیٰ ؑ کاذکر خیرهے۔ نیز آپ نے فرمایا:’’کوئی انسان میرے متعلق یہ نہ کہے کہ میں یونس بن متی سے بڑھ کر ہوں۔‘‘ آپ کا یہ کلام تواضع اور انکسار پرمحمول ہے۔ اور میں اولاد آدم کا سردار ہوں، اس کے منافی نہیں کیونکہ آپ نے فخر و مباہات کے طور پر نہیں بلکہ اسے تحدیث نعمت کے طور پر کہا ہے۔ اور سیادت سے مراد قیامت کے دن آپ کی عظمت ہے۔ حضرت یونس ؑکے متعلق دیگر گزارشات ہم آئندہ بیان کریں گے۔ بإذن اللہ تعالیٰ۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3267.01
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3396
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
3396
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
3396
تمہید کتاب
ان کے علاوہ باقی سات کا ذکر دیگر مقامات پر ہے۔ ان میں سے پہلے حضرت آدم علیہ السلام اور آخری خاتم الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔اللہ تعالیٰ کے نزدیک تمام انبیائے کرام علیہ السلام نرگزیدہ پسندیدہ اور خلاصہ کائنات ہیں لیکن یہودی عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضرات انبیاء علیہ السلام گناہوں اور غلطیوں سے معصوم نہیں بلکہ انھوں نے انبیاء علیہ السلام کے لیے منکرات مثلاً:"زنا شراب نوشی اور عورتوں کو ان کے خاوندوں سے چھین لینے کے ارتکاب کو ممکن قراردیا ہے۔ اس کے متعلق یہودی اپنے ہاں موجودہ تورات پر اعتماد کرتے ہیں چنانچہ نوح علیہ السلام کے متعلق بائیل میں ہے نوح کاشتکاری کرنے لگا اور اس نے انگور کا ایک باغ لگایا اس نے مے نوشی کی اور اسے نشہ آیا تو وہ اپنے ڈیرےمیں برہنہ ہو گیا۔(پیدائش باب 9۔آیت:20۔21)حضرت لوط کے متعلق لکھا ہے۔ لوط کی دونوں بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہوئیں ۔بڑی کے ہاں ایک بیٹا ہوا اور چھوٹی نے بھی ایک بیٹے کو جنم دیا۔(پیدائش باب 9۔آیت36)حضرت داؤد علیہ السلام کے متعلق لکھا ہے: ان کی نظر ایک نہاتی ہوئی پڑوسن پر پڑی تو وہ اس پر فریفۃ ہو گئے اور اسے بلا کر اس سے بدکاری کی۔ وہ اس سے حاملہ ہوگئی پھر انھوں نے کوشش کی کہ یہ حمل اس کے خاوند کے ذمے لگ جائے۔بلآخر انھوں نے اس کے خاوند کو جنگ میں بھیج کر مرواڈالا اور عورت سے شادی رچالی۔۔(سموئیل باب 11۔آیت 1۔6)حضرت سلیمان علیہ السلام کے متعلق بائبل میں ہے۔ جب سلیمان بڈھا ہو گیا تو اس کی بیویوں نے اس کے دل کو غیرمعبودوں کی طرف مائل کردیا اور اس کا دل اپنے خدا کے ساتھ کامل نہ رہا جیسا کہ اس کے باپ داؤد کا تھا۔(بائبل کتاب سلاطین باب 11۔آیت۔4)امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے جب حضرات انبیاء علیہ السلام کے متعلق یہودیوں کی بکواس کو ملاحظہ کیا تو کتاب الانبیاء میں قرآنی آیات اور احادیث سے مزین ان کی سیرت واخلاق کو مرتب کیا۔ اس گلدستے کی تشکیل میں دو سونواحادیث ذکر کی ہیں آپ نے صحیح احادیث کی روشنی میں تقریباً بیس انبیائے کرام علیہ السلام کے حالات وواقعات اور اخلاق و کردار کو بیان کیا ہے۔ضمنی طور پر حضرت مریم علیہ السلام ،ذوالقرنین ، حضرت لقمان،اصحاب کہف اور اصحاب غار کا ذکر بھی کیا ہےان کے علاوہ بنی اسرائیل کے حالات بیان کرتے ہوئے یاجوج اور ماجوج سے متعلق ذکر کی ہیں۔الغرض امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے مؤرخین کی طرح تاریخی معلومات فراہم کرتے ہوئے نرمی اور تساہل سے کام نہیں کیا بلکہ سیرت انبیاء مرتب کرتے ہوئےراویوں کی عدالت و ثقاہت کے معیار کو قائم رکھا ہے۔ یہ بھی واضح رہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ جس طرح فقہی مسائل میں مجتہد ہیں اسی طرح تاریخی حقائق بیان کرنے میں منصب اجتہاد پر فائز نظر آتے ہیں۔ اس سلسلے میں مؤرخین کی پروانہیں کرتے۔ بہر حال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان احادیث پر چون (54)کے قریب چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کرکے حضرات انبیاء علیہ السلام کے متعلق متعدد واقعات وحقائق سے پردہ اٹھایا ہے۔ ان احادیث میں ایک سو ستائیس مکرراور بیاسی احادیث خالص ہیں۔مرفوع احادیث کے علاوہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین اور تابعین عظام سے تقریباً چھیاسی آثار بھی مروی ہیں۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس وافر اور مستند خزانے سے فیض یاب ہونے کی توفیق دے اور ان پاکیزہ لوگوں کی سیرت کے مطابق اپنے اخلاق وکردار کو ڈھا لنے کی ہمت عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔
تمہید باب
اللہ کا کلام کرنا برحق ہے جس پر ایمان لانا فرض ہے اور اس میں کرید کرنا بدعت ہے۔
نبی کریم ﷺ نے شب معراج کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ’’حضرت موسیٰ ؑ گندم گوں اور دراز قد تھے، گویا آپ شنوءہ قبیلے کے فرد ہیں۔‘‘ نیز فرمایا: ’’حضرت موسیٰ ؑ گھنگریالے بالوں والے درمیانے قد کے تھے۔‘‘ ان کے علاوہ آپ نے دوزخ کے نگران مالک اور مسیح دجال کابھی ذکر کیا۔
حدیث حاشیہ:
ایک ہی حدیث کو دوحصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔اس میں حضرت موسیٰ ؑ کاذکر خیرهے۔ نیز آپ نے فرمایا:’’کوئی انسان میرے متعلق یہ نہ کہے کہ میں یونس بن متی سے بڑھ کر ہوں۔‘‘ آپ کا یہ کلام تواضع اور انکسار پرمحمول ہے۔ اور میں اولاد آدم کا سردار ہوں، اس کے منافی نہیں کیونکہ آپ نے فخر و مباہات کے طور پر نہیں بلکہ اسے تحدیث نعمت کے طور پر کہا ہے۔ اور سیادت سے مراد قیامت کے دن آپ کی عظمت ہے۔ حضرت یونس ؑکے متعلق دیگر گزارشات ہم آئندہ بیان کریں گے۔ بإذن اللہ تعالیٰ۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
اور حضور ﷺ نے شب معراج کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ موسیٰ ؑ گندم گوں اور دراز قدتھے۔ ایسا معلوم ہوتا تھا جیسے قبیلہ شنوہ کے کوئی صاحب ہوں اور فرمایا کہ عیسیٰ ؑ گھنگریالے بال والے اورمیانہ قد کے تھے اورحضور ﷺ نے داروغہ جہنم مالک کا بھی ذکر فرمایا اور دجال کا بھی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
The Prophet (ﷺ) mentioned the night of his Ascension and said, "The prophet Moses (ؑ) was brown, a tall person as if from the people of the tribe of Shanu'a. Jesus was a curly-haired man of moderate height." He also mentioned Malik, the gate-keeper of the (Hell) Fire, and Ad-Dajjal.