باب: نبی کریم ﷺ کا انصار اور مہاجرین کے درمیان بھائی چارہ قائم کرنا۔
)
Sahi-Bukhari:
Merits of the Helpers in Madinah (Ansaar)
(Chapter: Brotherhood between the Ansar and the Muhajirun)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3780.
حضرت ابراہیم بن سعد اپنے باپ سے وہ اپنے دادا (ابراہیم بن عبدالرحمٰن بن عوف) سے بیان کرتے ہیں کہ جب مہاجرین مدینہ طیبہ آئے تو رسول اللہ ﷺ نے حضرت عبدالرحمٰن بن عوف اور سعد بن ربیع ؓ کے درمیان بھائی چارہ قائم کر دیا۔ حضرت سعد ؓ نے حضرت عبدالرحمٰن بن عوف ؓ سے کہا: میں انصار میں سب سے زیادہ مالدار ہوں۔ میں اپنے مال کے دو حصے کرتا ہوں، اور میری دو بیویاں ہیں۔ ان میں سے جو تمہیں پسند ہے اسے دیکھ کر مجھے اس کا نام بتا دو، میں اسے طلاق دے دیتا ہوں۔ جب اس کی عدت ختم ہو جائے تو اس سے نکاح کر لو۔ حضرت عبدالرحمٰن بن عوف ؓ نے فرمایا: اللہ تعالٰی تمہارے اہل و عیال اور مال و متاع میں برکت عطا فرمائے! آپ مجھے منڈی کا راستہ بتا دیں۔ انہوں نے بنو قینقاع کے بازار کی طرف رہنمائی فرمائی۔ جب وہ منڈی سے واپس آئے تو ان کے پاس کچھ پنیر اور گھی تھا۔ پھر متواتر ہر روز صبح منڈی جانے لگے، چنانچہ ایک دن آئے تو ان پر زردی کے نشانات تھے۔ نبی ﷺ نے دریافت فرمایا: ’’یہ کیا ہے؟‘‘ حضرت عبدالرحمٰن بن عوف ؓ نے کہا میں نے نکاح کر لیا ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’مہر کتنا دیا ہے؟‘‘ انہوں نے کہا: گھٹلی بھر یا اس کے وزن کے برابر سونا دیا ہے۔ (راوی حدیث) ابراہیم کو اس میں شک ہے۔
جب مہاجرین اپنے وطن مکہ کو چھوڑ کر مدینہ آئے تو بہت پریشان ہونے لگے، گھر بار اموال واقارب کے چھوٹنے کا غم تھا، آنحضرت ﷺ نے اس موقع پر ڈیڑھ سو انصار اور مہاجرین میں بھائی چارہ قائم کرادیا جس کی وجہ سے مہاجرین اور انصاری دونوں آپس میں ایک دوسرے کو سگے بھائی سے زیادہ سمجھنے لگے یہی واقعہ مؤاخات ہے جس کی نظیر تاریخ اقوام میں ملنی محال ہے۔
حضرت ابراہیم بن سعد اپنے باپ سے وہ اپنے دادا (ابراہیم بن عبدالرحمٰن بن عوف) سے بیان کرتے ہیں کہ جب مہاجرین مدینہ طیبہ آئے تو رسول اللہ ﷺ نے حضرت عبدالرحمٰن بن عوف اور سعد بن ربیع ؓ کے درمیان بھائی چارہ قائم کر دیا۔ حضرت سعد ؓ نے حضرت عبدالرحمٰن بن عوف ؓ سے کہا: میں انصار میں سب سے زیادہ مالدار ہوں۔ میں اپنے مال کے دو حصے کرتا ہوں، اور میری دو بیویاں ہیں۔ ان میں سے جو تمہیں پسند ہے اسے دیکھ کر مجھے اس کا نام بتا دو، میں اسے طلاق دے دیتا ہوں۔ جب اس کی عدت ختم ہو جائے تو اس سے نکاح کر لو۔ حضرت عبدالرحمٰن بن عوف ؓ نے فرمایا: اللہ تعالٰی تمہارے اہل و عیال اور مال و متاع میں برکت عطا فرمائے! آپ مجھے منڈی کا راستہ بتا دیں۔ انہوں نے بنو قینقاع کے بازار کی طرف رہنمائی فرمائی۔ جب وہ منڈی سے واپس آئے تو ان کے پاس کچھ پنیر اور گھی تھا۔ پھر متواتر ہر روز صبح منڈی جانے لگے، چنانچہ ایک دن آئے تو ان پر زردی کے نشانات تھے۔ نبی ﷺ نے دریافت فرمایا: ’’یہ کیا ہے؟‘‘ حضرت عبدالرحمٰن بن عوف ؓ نے کہا میں نے نکاح کر لیا ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’مہر کتنا دیا ہے؟‘‘ انہوں نے کہا: گھٹلی بھر یا اس کے وزن کے برابر سونا دیا ہے۔ (راوی حدیث) ابراہیم کو اس میں شک ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا، کہاکہ مجھ سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے، ان سے ان کے دادا نے کہ جب مہاجر لوگ مدینہ میں آئے تو رسول اللہ ﷺ نے عبدالرحمن بن عوف اور سعد بن ربیع کے درمیان بھائی چارہ کرادیا۔ سعد ؓ نے عبدالرحمن بن عوف ؓ سے کہا کہ میں انصار میں سب سے زیادہ دولت مند ہوں اس لیے آپ میرا آدھامال لے لیں۔ اور میری دوبیویاں ہیں، آپ انہیں دیکھ لیں جو آپ کو پسند ہو اس کے متعلق مجھے بتائیں میں اسے طلاق دے دوں گا۔ عدت گزرنے کے بعد آپ اس سے نکاح کرلیں، اس پر عبدالرحمن بن عوف ؓ نے کہا : اللہ تمہارے اہل اور مال میں برکت عطافرمائے تمہارا بازار کدھر ہے ؟ چنانچہ میں نے بنی قینقاع کا بازار انہیں بتادیا ، جب وہاں سے کچھ تجارت کرکے لوٹے تو ان کے ساتھ کچھ پنیر اور گھی تھا پھر وہ اسی طرح روزانہ صبح سویرے بازار میں چلے جاتے اور تجارت کرتے آخر ایک دن خدمت نبوی میں آئے تو ان کے جسم پر (خوشبو کی) زردی کا نشان تھا آنحضرت ﷺ نے فرمایا یہ کیا ہے انہوں نے بتایا کہ میں نے شادی کرلی ہے، آنحضرت ﷺ نے فرمایا: مہر کتنا ادا کیا ہے؟ عرض کیا کہ سونے کی ایک گٹھلی یا (یہ کہا کہ) ایک گٹھلی کے پانچ درم وزن برابر سونا ادا کیا ہے، یہ شک ابراہیم راوی کو ہوا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Sa'd's father (RA): When the emigrants reached Medina. Allah's Apostle (ﷺ) established the bond of fraternity between 'Abdur-Rahman and Sad bin Ar-Rabi. Sad said to 'Abdur-Rahman, "I am the richest of all the Ansar, so I want to divide my property (between us), and I have two wives, so see which of the two you like and tell me, so that I may divorce her, and when she finishes her prescribed period (i.e. 'Idda) of divorce, then marry her." Abdur-Rahman said, "May Allah bless your family and property for you; where is your market?" So they showed him the Qainuqa' market. (He went there and) returned with a profit in the form of dried yogurt and butter. He continued going (to the market) till one day he came, bearing the traces of yellow scent. The Prophet (ﷺ) asked, "What is this (scent)?" He replied, "I got married." The Prophet (ﷺ) asked, "How much Mahr did you give her?" He replied, "I gave her a date-stone of gold or a gold piece equal to the weight of a date-stone." (The narrator, Ibrahim, is in doubt as to which is correct.)