Sahi-Bukhari:
Merits of the Helpers in Madinah (Ansaar)
(Chapter: The merits of Sa'd bin Mu’adh رضي الله عنه)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3804.
حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ (بنو قریظہ کے) لوگ حضرت سعد بن معاذ ؓ کے فیصلے پر راضی ہو گئے تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اپنے میں سے بہتر یا اپنے سردار کے استقبال کے لیے آگے بڑھو۔‘‘ اور فرمایا: ’’اے سعد! ان لوگوں نے تمہارا فیصلہ منظور کر لیا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا: میں ان کے متعلق فیصلہ دیتا ہوں کہ ان میں سے لڑنے والوں کو قتل کر دیا جائے۔ ان کی عورتوں اور بچوں کو قیدی بنا لیا جائے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اے سعد! تو نے اللہ کے حکم کے مطابق، یا (آپ نے فرمایا) بادشاہ کے حکم کے مطابق فیصلہ دیا ہے۔‘‘
تشریح:
1۔غزوہ احزاب کے موقع پر بنوقریظہ نے وعدہ خلافی کرکے قبائل واحزاب کی موافقت کی۔ اس وجہ سے رسول اللہ ﷺ نے ان کا پچیس دن تک محاصرہ کیا۔ چونکہ وہ قبیلہ اوس کے حلیف تھے۔ اس لیے انھوں نے خیال کیا کہ اوس کے سردار حضرت سعد بن معاذ ؓ ان سے رعایت کریں گے اور ان کے فیصلے پر راضی ہوگئے۔ لیکن حضرت سعد ؓ کی اسلامی غیرت نے اس قسم کی بے جاحمایت سے انکارکردیا اور شاہانہ فیصلہ فرمایا۔ اس فیصلے کی رسول اللہ ﷺ نے بھی تائید فرمائی، پھر اس پر عملدرآمد ہوا۔ 2۔حدیث میں مسجد سے مراد مسجد نبوی نہیں بلکہ نماز پٖڑھنے کے لیے عارضی مسجد کاذکرہے جوایام محاصرہ کے دوران میں وہاں بنائی گئی تھی۔ 3۔اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہواکہ فاضل ومشائخ کے استقبال کے لیے کھڑٖا ہونا، یعنی آگے بڑھ کر ملنا جائزہے اوروہ قیام ممنوع ہے جو کسی کے سامنے غلاموں کی طرح ہاتھ باندھ کر کیاجاتاہے۔ 4۔اس حدیث میں حضرت سعد بن معاذ ؓ کی فضیلت اور خوبی کا بیان ہے کہ انھوں نے نہایت دانشمندی سے حالات کا جائز لے کر وہی فیصلہ دیاجو قیام امن کےمناسب حال تھا، پھررسول اللہ ﷺ نے بھی اس کی تحسین فرمائی۔
حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ (بنو قریظہ کے) لوگ حضرت سعد بن معاذ ؓ کے فیصلے پر راضی ہو گئے تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اپنے میں سے بہتر یا اپنے سردار کے استقبال کے لیے آگے بڑھو۔‘‘ اور فرمایا: ’’اے سعد! ان لوگوں نے تمہارا فیصلہ منظور کر لیا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا: میں ان کے متعلق فیصلہ دیتا ہوں کہ ان میں سے لڑنے والوں کو قتل کر دیا جائے۔ ان کی عورتوں اور بچوں کو قیدی بنا لیا جائے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اے سعد! تو نے اللہ کے حکم کے مطابق، یا (آپ نے فرمایا) بادشاہ کے حکم کے مطابق فیصلہ دیا ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
1۔غزوہ احزاب کے موقع پر بنوقریظہ نے وعدہ خلافی کرکے قبائل واحزاب کی موافقت کی۔ اس وجہ سے رسول اللہ ﷺ نے ان کا پچیس دن تک محاصرہ کیا۔ چونکہ وہ قبیلہ اوس کے حلیف تھے۔ اس لیے انھوں نے خیال کیا کہ اوس کے سردار حضرت سعد بن معاذ ؓ ان سے رعایت کریں گے اور ان کے فیصلے پر راضی ہوگئے۔ لیکن حضرت سعد ؓ کی اسلامی غیرت نے اس قسم کی بے جاحمایت سے انکارکردیا اور شاہانہ فیصلہ فرمایا۔ اس فیصلے کی رسول اللہ ﷺ نے بھی تائید فرمائی، پھر اس پر عملدرآمد ہوا۔ 2۔حدیث میں مسجد سے مراد مسجد نبوی نہیں بلکہ نماز پٖڑھنے کے لیے عارضی مسجد کاذکرہے جوایام محاصرہ کے دوران میں وہاں بنائی گئی تھی۔ 3۔اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہواکہ فاضل ومشائخ کے استقبال کے لیے کھڑٖا ہونا، یعنی آگے بڑھ کر ملنا جائزہے اوروہ قیام ممنوع ہے جو کسی کے سامنے غلاموں کی طرح ہاتھ باندھ کر کیاجاتاہے۔ 4۔اس حدیث میں حضرت سعد بن معاذ ؓ کی فضیلت اور خوبی کا بیان ہے کہ انھوں نے نہایت دانشمندی سے حالات کا جائز لے کر وہی فیصلہ دیاجو قیام امن کےمناسب حال تھا، پھررسول اللہ ﷺ نے بھی اس کی تحسین فرمائی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے محمد بن عرعرہ نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے سعد بن ابراہیم نے، ان سے ابوامامہ بن سہل بن حنیف نے اور ان سے حضرت ابوسعید خدری ؓ نے بیان کیا کہ ایک قوم (یہود بنی قریظہ) نے سعد بن معاذ رضی اللہ کو ثالث مان کر ہتھیار ڈال دیئے تو انہیں نے بلانے کے لیے آدمی بھیجا گیا اور وہ گدھے پر سوار ہوکر آئے، جب اس جگہ کے قریب پہنچے جسے (نبی کریم ﷺ نے ایام جنگ میں) نماز پڑھنے کے لیے منتخب کیا ہوا تھا تو آنحضرت ﷺ نے صحابہ سے فرمایا کہ اپنے سب سے بہتر شخص کے لیے یا (آپ نے یہ فرمایا) اپنے سردار کو لینے کے لیے کھڑے ہوجاؤ۔ پھر آپ نے فرمایا: اے سعد ! انہوں نے تم کو ثالث مان کر ہتھیار ڈال دیئے ہیں، حضرت سعد ؓ نے کہا پھر میرا فیصلہ یہ ہے کہ ان کے جولوگ جنگ کرنے والے ہیں انہیں ختم کردیا جائے اور ان کی عورتوں، بچوں کو جنگی قیدی بنالیا جائے، آنحضرت ﷺ نے فرمایا تم نے اللہ کے فیصلے کے مطابق فیصلہ کیا یا (آپ نے یہ فرمایا کہ) فرشتے کے حکم کے مطابق فیصلہ کیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
اس سے حضرت سعد بن معاذ ؓ کی فضیلت ثابت ہوئی۔ ان کا تعلق انصار سے تھا، بڑے دانشمند تھے، یہود بنوقریظہ نے ان کو ثالث تسلیم کیا مگر اطمینان نہ دلایا کہ وہ اپنی جنگ جو فطرت کو بدل کر امن پسندی اختیارکریں گے اور فساد اور سازش کے قریب نہ جائیں گے اور بغاوت سے باز رہیں گے، مسلمانوں کے ساتھ غداری نہیں کریں گے، ان حالات کاجائزہ لے کر حضرت سعد بن معاذ ؓنے وہی فیصلہ دیا جو قیام امن کے لیے مناسب حال تھا۔ آنحضرت ﷺنے بھی ان کے فیصلے کی تحسین فرمائی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Sa'id Al-Khudri(RA): Some people (i.e. the Jews of Bani bin Quraiza) agreed to accept the verdict of Sad bin Muadh so the Prophet (ﷺ) sent for him (i.e. Sad bin Muadh). He came riding a donkey, and when he approached the Mosque, the Prophet (ﷺ) said, "Get up for the best amongst you." or said, "Get up for your chief." Then the Prophet (ﷺ) said, "O Sad! These people have agreed to accept your verdict." Sad said, "I judge that their warriors should be killed and their children and women should be taken as captives." The Prophet (ﷺ) said, "You have given a judgment similar to Allah's Judgment (or the King's judgment)."