Sahi-Bukhari:
Merits of the Helpers in Madinah (Ansaar)
(Chapter: The virtues of Abu Talha رضي الله عنه)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3811.
حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ جب اُحد کی جنگ میں لوگ نبی ﷺ کو چھوڑ کر بھاگ گئے تو حضرت ابوطلحہ ؓ نبی ﷺ کے سامنے ڈھال بنے ہوئے تھے۔ آپ بڑے ماہر تیرانداز اور تجربہ کار کمان کش تھے۔ اس دن ان کے ہاتھوں دو یا تین کمانیں ٹوٹیں۔ جب کوئی تیروں سے بھرا ہوا ترکش لے کر ادھر آ نکلتا تو آپ ﷺ اسے فرماتے: ’’یہ سب تیر طلحہ ؓ کے آگے ڈال دو۔‘‘ ایک بار نبی ﷺ اپنا سر مبارک اٹھا کر کافروں کی طرف دیکھنے لگے تو حضرت ابوطلحہ نے عرض کیا: اللہ کے نبی! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں! آپ اپنا سر مبارک اوپر نہ اٹھائیں، مبادا کسی کا تیر آپ کو لگ جائے۔ میرا سینہ آپ کے سینے کے آگے موجود ہے۔ میں نے اس جنگ میں حضرت عائشہ بنت ابوبکر اور حضرت ام سلیم ؓ کو دیکھا کہ یہ دونوں اپنے دامن اٹھائے ہوئے تھیں اور میں ان کے پازیب دیکھ رہا تھا۔ یہ دونوں پانی کی مشکیں بھر کر اپنی پیٹھ پر لاتی تھیں اور لوگوں کے منہ میں ڈال کر پھر لوٹ جاتیں اور انہیں بھر کر پھر لاتی تھیں اور انہیں پیاسوں کے منہ میں ڈال دیتیں۔ اس دن حضرت ابوطلحہ ؓ کے ہاتھ سے دو یا تین مرتبہ تلوار گری تھی۔
تشریح:
1۔ حضرت ابوطلحہ ؓ نے غزوہ احد کے موقع پر بڑی بہادری اور پامردی سے رسول اللہ ﷺ کا دفاع کیا اورآپ کی خدمت بجالائے۔ قیامت تک یہ خدمات یادرکھی جائیں گی۔ 2۔ اسلامی غزوات میں خواتین اسلام کی خدمات بھی بہت اہمیت کی حامل ہیں۔ چونکہ یہ موقع جنگ اور پریشانی کا تھا، ایسے حالات میں اگر عورت کی پنڈلیاں کھل جائیں تو کوئی حرج کی بات نہیں، نیز اس وقت ابھی پردے کے احکام بھی نازل نہیں ہوئے تھے۔ خواتین اسلام ایسے حالات میں زخمیوں کی مرہم پٹی کرتیں اور پینے کے لیے پانی کا اہتمام کرتی تھیں، یہ کارنامے تاریخ کے اوراق میں سنہرے حروف سے ثبت ہیں۔
حضرت ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا نام زید بن سہیل ہے۔ان کا تعلق خزرج قبیلے کی شاخ بنو نجار سے ہے۔حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی والدہ ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے شوہر نامدار ہیں۔تمام غزوات میں شریک رہے۔اہل مدینہ میں سب سے زیادہ مال دار تھے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد بیس سال سے زیادہ عرصہ زندہ رہے۔ان کی وفات 35ہجری بمطابق 655ء میں ہوئی۔حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی اور بقیع غرقد میں دفن ہوئے۔
حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ جب اُحد کی جنگ میں لوگ نبی ﷺ کو چھوڑ کر بھاگ گئے تو حضرت ابوطلحہ ؓ نبی ﷺ کے سامنے ڈھال بنے ہوئے تھے۔ آپ بڑے ماہر تیرانداز اور تجربہ کار کمان کش تھے۔ اس دن ان کے ہاتھوں دو یا تین کمانیں ٹوٹیں۔ جب کوئی تیروں سے بھرا ہوا ترکش لے کر ادھر آ نکلتا تو آپ ﷺ اسے فرماتے: ’’یہ سب تیر طلحہ ؓ کے آگے ڈال دو۔‘‘ ایک بار نبی ﷺ اپنا سر مبارک اٹھا کر کافروں کی طرف دیکھنے لگے تو حضرت ابوطلحہ نے عرض کیا: اللہ کے نبی! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں! آپ اپنا سر مبارک اوپر نہ اٹھائیں، مبادا کسی کا تیر آپ کو لگ جائے۔ میرا سینہ آپ کے سینے کے آگے موجود ہے۔ میں نے اس جنگ میں حضرت عائشہ بنت ابوبکر اور حضرت ام سلیم ؓ کو دیکھا کہ یہ دونوں اپنے دامن اٹھائے ہوئے تھیں اور میں ان کے پازیب دیکھ رہا تھا۔ یہ دونوں پانی کی مشکیں بھر کر اپنی پیٹھ پر لاتی تھیں اور لوگوں کے منہ میں ڈال کر پھر لوٹ جاتیں اور انہیں بھر کر پھر لاتی تھیں اور انہیں پیاسوں کے منہ میں ڈال دیتیں۔ اس دن حضرت ابوطلحہ ؓ کے ہاتھ سے دو یا تین مرتبہ تلوار گری تھی۔
حدیث حاشیہ:
1۔ حضرت ابوطلحہ ؓ نے غزوہ احد کے موقع پر بڑی بہادری اور پامردی سے رسول اللہ ﷺ کا دفاع کیا اورآپ کی خدمت بجالائے۔ قیامت تک یہ خدمات یادرکھی جائیں گی۔ 2۔ اسلامی غزوات میں خواتین اسلام کی خدمات بھی بہت اہمیت کی حامل ہیں۔ چونکہ یہ موقع جنگ اور پریشانی کا تھا، ایسے حالات میں اگر عورت کی پنڈلیاں کھل جائیں تو کوئی حرج کی بات نہیں، نیز اس وقت ابھی پردے کے احکام بھی نازل نہیں ہوئے تھے۔ خواتین اسلام ایسے حالات میں زخمیوں کی مرہم پٹی کرتیں اور پینے کے لیے پانی کا اہتمام کرتی تھیں، یہ کارنامے تاریخ کے اوراق میں سنہرے حروف سے ثبت ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن صہیب نے بیان کیا اور ان سے انس ؓ نے بیان کیا کہ احد کی لڑائی کے موقعہ پر جب صحابہ نبی کریم ﷺ کے قریب سے ادھر ادھر چلنے لگے تو ابوطلحہ ؓ اس وقت اپنی ایک ڈھال سے آنحضرت ﷺ کی حفاظت کررہے تھے حضرت ابوطلحہ بڑے تیر انداز تھے اور خوب کھینچ کر تیر چلایا کرتے تھے، چنانچہ اس دن دویا تین کمانیں انہوں نے توڑدی تھیں، اس وقت اگر کوئی مسلمان ترکش لیے ہوئے گزر تا تو آنحضرت ﷺ فرماتے کہ اس کے تیر ابوطلحہ کو دے دو، آنحضرت ﷺ حالات معلوم کرنے کے لیے اچک کر دیکھنے لگتے تو ابوطلحہ ؓ عرض کرتے یا نبی اللہ! آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں، اچک کر ملاحظہ نہ فرمائیں، کہیں کوئی تیر آپ کو نہ لگ جائے، میرا سینہ آنحضرت ﷺ کے سینے کی ڈھال بنا رہا اور میں نے عائشہ بنت ابی بکر ؓ اور ام سلیم (ابوطلحہ کی بیوی) کو دیکھا کہ اپنا ازار اٹھائے ہوئے (غازیوں کی مدد میں) بڑی تیزی کے ساتھ مشغول تھیں۔ (اس خدمت میں ان کے انہماک و استغراق کی وجہ سے انہیں کپڑوں تک کا ہوش نہ تھا یہاں تک کہ) میں ان کی پنڈلیوں کے زیور دیکھ سکتا تھا۔ انتہائی جلدی کے ساتھ مشکیزے اپنی پیٹھوں پر لیے جاتی تھیں اور مسلمانوں کو پلاکر واپس آتی تھیں اور پھر انہیں بھر کر لے جاتیں اور ان کا پانی مسلمانوں کو پلاتیں اور ابوطلحہ کے ہاتھ سے اس دن دویا تین مرتبہ تلوار چھوٹ چھوٹ کر گر پڑی تھی۔
حدیث حاشیہ:
یہ حضرت ابوطلحہ ؓ مشہور انصاری مجاہد ہیں جنہوں نے جنگ احد میں اس پامردی کے ساتھ آنحضرت ﷺ کی خدمت کا حق ادا کیا بلکہ قیامت تک کے لیے ان کی یہ خدمت تاریخ اسلام میں فخریہ یادر کھی جائے گی، اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہواکہ جنگ وجہاد کے موقعہ پر مستورات کی خدمات بڑی اہمیت رکھتی ہیں، زخمیوں کی مرہم پٹی کرنا اور کھانے کے لیے مجاہدین کی خبر لینا یہ خواتین اسلام کے مجاہدانہ کارنامے اوراق تاریخ پر سنہری حرفوں سے لکھے جائیں گے، مگر خواتین اسلام پورے حجاب شرعی کے ساتھ یہ خدمات انجام دیا کرتی تھیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Anas (RA): On the day of the battle of Uhud, the people ran away, leaving the Prophet (ﷺ) , but Abu- Talha was shielding the Prophet (ﷺ) with his shield in front of him. Abu Talha was a strong, experienced archer who used to keep his arrow bow strong and well stretched. On that day he broke two or three arrow bows. If any man passed by carrying a quiver full of arrows, the Prophet (ﷺ) would say to him, "Empty it in front of Abu Talha." When the Prophet (ﷺ) stated looking at the enemy by raising his head, Abu Talha said, "O Allah's Prophet! Let my parents be sacrificed for your sake! Please don't raise your head and make it visible, lest an arrow of the enemy should hit you. Let my neck and chest be wounded instead of yours." (On that day) I saw 'Aisha (RA), the daughter of Abu Bakr (RA) and Um Sulaim both lifting their dresses up so that I was able to see the ornaments of their legs, and they were carrying the water skins of their arms to pour the water into the mouths of the thirsty people and then go back and fill them and come to pour the water into the mouths of the people again. (On that day) Abu Talha's sword fell from his hand twice or thrice.