باب: نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام ؓ نے مکہ میں مشرکین کے ہاتھوں جن مشکلات کا سامناکیا ان کا بیان
)
Sahi-Bukhari:
Merits of the Helpers in Madinah (Ansaar)
(Chapter: (The troubles which) the Mushrikun caused)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3854.
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ایک دن نبی ﷺ سربہ سجود تھے اور قریش کے کچھ لوگ بھی آپ کے اردگرد جمع تھے۔ اس دوران میں عقبہ بن ابی معیط نے اونٹ کی بچہ دانی اٹھائی اور نبی ﷺ کی پشت مبارک پر اسے ڈال دیا۔ اس وجہ سے آپ اپنا سر مبارک نہ اٹھا سکے۔ پھر سیدہ فاطمہ ؓ آئیں تو انہوں نے اسے آپ کی پشت مبارک سے دور کیا اور جس نے یہ فعل کیا تھا اس کے حق میں بددعا کی۔ نبی ﷺ نے بھی ان کے خلاف بایں الفاظ بددعا فرمائی: ’’اے اللہ! قریش کی اس جماعت کو پکڑ لے: ابوجہل بن ہشام، عتبہ بن ربیعہ، شیبہ بن ربیعہ اور امیہ بن خلف یا ابی بن خلف کو۔‘‘ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے دیکھا یہ لوگ بدر کی لڑائی میں مارے گئے اور ایک کنویں میں انہیں ڈال دیا گیا، البتہ امیہ یا ابی کو کنویں میں نہیں ڈالا جا سکا کیونکہ اس کا ایک ایک جوڑا الگ ہو گیا تھا۔
تشریح:
1۔ حدیث میں مذکورہ واقعہ حبشہ کی طرف دوسری ہجرت کے بعد پیش آیا کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے جن مشرکین کے لیے بددعا کی ان میں ابو جہل کے بھائی عمارہ بن ولید کا نام بھی ہے جبکہ کفار مکہ نے اسے عمرو بن عاص کے ہمراہ حبشہ روانہ کیا تھا تاکہ وہ وہاں سے مسلمانوں کو واپس لائے لیکن وہاں کے بادشاہ نجاشی نے مسلمانوں کو واپس کرنے سے انکار کردیا پھر عمارہ وہیں مرا، واپس مکے نہیں آیا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مذکورہ واقعے میں رسول اللہ ﷺ کو تکلیف دینے والوں میں وہ موجود تھا کیونکہ حبشہ جانے کے بعد وہ دوبارہ واپس مکے نہیں آیا۔ (فتح الباري:211/7) 2۔حدیث میں امیہ بن خلف یا ابی بن خلف شک کے ساتھ بیان ہوا ہے۔ یہ شک راوی حدیث شعبہ کی طرف سے ہے لیکن صحیح بات یہ ہے کہ وہ امیہ بن خلف تھا کیونکہ اس کا بھائی ابی بن خلف تو جنگ احد میں قتل ہوا تھا۔
اس سلسلے میں بہت سی احادیث پہلے بھی گزر چکی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے بعثت کے بعد جب اپنی دعوت کا آغاز کیا تو مشرکین کے ہاتھوں بہت سی تکالیف کا سامنا کرنا پڑا حتی کہ آپ کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کو لوہے کا لباس پہنا کر دھوپ میں کھڑا کردیا جاتا اور انھیں خوب مارا پیٹا جاتا لیکن ان کے پائے استقلال میں ذرا بھر کمزوری اور لغزش نہ آتی بلکہ پہلے سے بھی زیادہ ایمان میں اضافہ ہوتا۔( فتح الباری:7/209۔)
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ایک دن نبی ﷺ سربہ سجود تھے اور قریش کے کچھ لوگ بھی آپ کے اردگرد جمع تھے۔ اس دوران میں عقبہ بن ابی معیط نے اونٹ کی بچہ دانی اٹھائی اور نبی ﷺ کی پشت مبارک پر اسے ڈال دیا۔ اس وجہ سے آپ اپنا سر مبارک نہ اٹھا سکے۔ پھر سیدہ فاطمہ ؓ آئیں تو انہوں نے اسے آپ کی پشت مبارک سے دور کیا اور جس نے یہ فعل کیا تھا اس کے حق میں بددعا کی۔ نبی ﷺ نے بھی ان کے خلاف بایں الفاظ بددعا فرمائی: ’’اے اللہ! قریش کی اس جماعت کو پکڑ لے: ابوجہل بن ہشام، عتبہ بن ربیعہ، شیبہ بن ربیعہ اور امیہ بن خلف یا ابی بن خلف کو۔‘‘ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے دیکھا یہ لوگ بدر کی لڑائی میں مارے گئے اور ایک کنویں میں انہیں ڈال دیا گیا، البتہ امیہ یا ابی کو کنویں میں نہیں ڈالا جا سکا کیونکہ اس کا ایک ایک جوڑا الگ ہو گیا تھا۔
حدیث حاشیہ:
1۔ حدیث میں مذکورہ واقعہ حبشہ کی طرف دوسری ہجرت کے بعد پیش آیا کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے جن مشرکین کے لیے بددعا کی ان میں ابو جہل کے بھائی عمارہ بن ولید کا نام بھی ہے جبکہ کفار مکہ نے اسے عمرو بن عاص کے ہمراہ حبشہ روانہ کیا تھا تاکہ وہ وہاں سے مسلمانوں کو واپس لائے لیکن وہاں کے بادشاہ نجاشی نے مسلمانوں کو واپس کرنے سے انکار کردیا پھر عمارہ وہیں مرا، واپس مکے نہیں آیا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مذکورہ واقعے میں رسول اللہ ﷺ کو تکلیف دینے والوں میں وہ موجود تھا کیونکہ حبشہ جانے کے بعد وہ دوبارہ واپس مکے نہیں آیا۔ (فتح الباري:211/7) 2۔حدیث میں امیہ بن خلف یا ابی بن خلف شک کے ساتھ بیان ہوا ہے۔ یہ شک راوی حدیث شعبہ کی طرف سے ہے لیکن صحیح بات یہ ہے کہ وہ امیہ بن خلف تھا کیونکہ اس کا بھائی ابی بن خلف تو جنگ احد میں قتل ہوا تھا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے، ان سے ابو اسحاق نے، ان سے عمرو بن میمون نے اور ان سے عبد اللہ بن مسعود ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ (نماز پڑھتے ہوئے) سجدہ کی حالت میں تھے، قریش کے کچھ لوگ وہیں ارد گرد موجود تھے۔ اتنے میں عقبہ بن ابی معیط اونٹ کی اوجھڑی بچہ دان لایا اور حضور اکرم ﷺ کی پیٹھ مبارک پراسے ڈال دیا۔ اس کی وجہ سے آپ ﷺ نے اپناسر نہیں اٹھا یا پھر فاطمہ ؓ آئیں اور گندگی کو پیٹھ مبارک سے ہٹایا اور جس نے ایسا کیا تھا اسے بد دعادیں۔ حضور ﷺ نے بھی ان کے حق میں بد دعا کی کہ اے اللہ ! قریش کی اس جماعت کو پکڑلے۔ ابو جہل بن ہشام، عتبہ بن ربیعہ، شیبہ بن ربیعہ اور امیہ بن خلف یا (امیہ کے بجائے آپ نے بد دعا) ابی بن خلف (کے حق میں فرمائی) شبہ راوی حدیث شعبہ کو تھا۔ عبد اللہ بن مسعود ؓ نے کہا کہ پھر میں نے دیکھا کہ بدرکی لڑائی میں یہ سب لوگ قتل کر دیے گئے اور ایک کنویں میں ا نہیں ڈال دیا گیا تھا سوائے امیہ یا ابی کے کہ اس کاہر ایک جو ڑالگ الگ ہوگیا تھا اس لئے کنویں میں نہیں ڈالا جا سکا۔
حدیث حاشیہ:
جنگ بدر میں تمام کفار ہلاک ہوگئے اور جو کچھ انہوں نے کیا اس کی سزا پائی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated ' Abdullah (RA): While the Prophet (ﷺ) was prostrating, surrounded by some of Quraish, 'Uqba bin Abi Mu'ait brought the intestines (i.e. abdominal contents) of a camel and put them over the back of the Prophet. The Prophet (ﷺ) did not raise his head, (till) Fatima, came and took it off his back and cursed the one who had done the harm. The Prophet (ﷺ) said, "O Allah! Destroy the chiefs of Quraish, Abu Jahl bin Hisham, 'Utba bin Rabi'al, Shaba bin Rabi'a, Umaiya bin Khalaf or Ubai bin Khalaf." (The sub-narrator Shu'ba, is not sure of the last name.) I saw these people killed on the day of Badr battle and thrown in the well except Umaiya or Ubai whose body parts were mutilated but he was not thrown in the well.