Sahi-Bukhari:
Merits of the Helpers in Madinah (Ansaar)
(Chapter: About jinns)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور اللہ نے سورۂ جن میں فرمایا اے نبی ! آپ کہہ دےجئے میری طرف وحی کی گئی ہے کہ جنوں کی ایک جماعت نے قرآن کو کان لگا کر سنا ۔لفظ جن علیہ اللیل سے مشتق ہے یعنی رات نے جب ان پر اندھیری پھیلائی۔جن ایک ناری مخلوق ہے جو مادی آنکھوں سے پوشیدہ ہے اس میں نیک اور بد ہر قسم کے ہوتے ہیں۔بنی آدم کو یہ نظر نہیں آتے اسی لئے لفظ جن سے موسوم ہوئے۔قرآن مجید میں سورۂ جن اسی قوم کے نیک جنوں سے متعلق ہے جنہوں نے آنحضرت ﷺکی زبان مبارک سے قرآن شریف سنا اور اسلام قبول کر لیا تھا جنات انسانی شکل میں بھی ظاہر ہو سکتے ہیں۔
3860.
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ وہ ایک دفعہ نبی ﷺ کے وضو اور قضائے حاجت کے لیے پانی کا برتن اٹھائے آپ کے پیچھے چل رہے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تم کون ہو؟‘‘ میں نے عرض کیا: ابوہریرہ ہوں۔ آپ نے فرمایا: ’’استنجا کرنے کے لیے چند ڈھیلے تلاش کر کے مجھے دو، لیکن ہڈی اور لید نہ لانا۔‘‘ چنانچہ میں اپنے کپڑے کے ایک کونے میں انہیں اٹھائے حاضر ہوا اور انہیں لا کر آپ کے قریب رکھ دیا۔ پھر میں وہاں سے ہٹ گیا۔ جب آپ فارغ ہوئے تو میں حاضر ہوا اور عرض کی: اللہ کے رسول! ہڈی اورگوبر کا کیا معاملہ ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’وہ جنات کی خوراک ہیں۔ میرے پاس نصیبین کے جنات کا ایک وفد آیا۔ وہ بہت اچھے جن تھے۔ انہوں نے مجھ سے کھانے کے متعلق سوال کیا۔ میں نے ان کے لیے اللہ سے دعا کی کہ جب بھی ان کی نظر ہڈی یا گوبر پر پڑے تو وہ ان پر کھانا پائیں۔‘‘
تشریح:
1۔ یہ اللہ تعالیٰ کی قدرت ہے کہ اس نے ہڈی کو جنات کی اورگوبر کو ان کے حیوانات کی خوراک بنادیا ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ جنات کھاتے پیتے ہیں۔ 2۔ نصیبین آج کل یہ الجزیرہ کے نام سے مشہور ہے۔ یہ تاریخی شہر جنوبی ترکی میں شامی سرحد پر واقع ہے۔ اس کے بالمقابل سرحد پارشام کا شہر القامثلی ہے۔ شمالی عراق کے شہر موصل او رنصیبین کا درمیانی فاصلہ تقریباً اڑھائی سوکلومیٹر ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: اٹلس فتوحات اسلامیہ (طبع دارالسلام) ص:135۔ 3۔ رسول اللہ ﷺ کے پاس جن کئی مرتبہ حاضر ہوئے۔ ایک بار بطن نخلہ میں جہاں آپ قرآن مجید پڑھ رہے تھے ان کی تعداد سات تھی۔ ان میں سے ایک کا نام زوبعہ تھا۔ دوسری مرتبہ جحون میں۔ تیسری مرتبہ بقیع میں۔ ان راتوں میں حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ آپ کے ہمراہ تھے۔چوتھی مرتبہ مدینہ طیبہ کے باہر۔ اس وقت آپ کے ساتھ حضرت زبیر بن عوام ؓ تھے۔ پانچویں مرتبہ ایک سفر کے دوران میں جبکہ آپ کے ساتھ حضرت بلال ؓ تھے۔ (فتح الباري:216/7) جنات کا وجود قرآن وحدیث سے ثابت ہے۔جو لوگ ان کاانکار کرتے ہیں یا انھیں پہاڑی مخلوق خیال کرتے ہیں وہ مسلمان کہلوانے کےباوجود قرآن وحدیث کا انکار کرتے ہیں۔
جن اللہ تعالیٰ کی ایک مخلوق ہے جسے آگ سے پیدا کیا گیا ہے۔ان میں نیک اور بدہرطرح کے لوگ ہیں۔وہ ہماری آنکھوں سے اوجھل اور مختلف شکلیں اختیارکرسکتے ہیں۔یہ انسانی شکل میں بھی ظاہر ہوسکتے ہیں۔
اور اللہ نے سورۂ جن میں فرمایا اے نبی ! آپ کہہ دےجئے میری طرف وحی کی گئی ہے کہ جنوں کی ایک جماعت نے قرآن کو کان لگا کر سنا ۔لفظ جن علیہ اللیل سے مشتق ہے یعنی رات نے جب ان پر اندھیری پھیلائی۔جن ایک ناری مخلوق ہے جو مادی آنکھوں سے پوشیدہ ہے اس میں نیک اور بد ہر قسم کے ہوتے ہیں۔بنی آدم کو یہ نظر نہیں آتے اسی لئے لفظ جن سے موسوم ہوئے۔قرآن مجید میں سورۂ جن اسی قوم کے نیک جنوں سے متعلق ہے جنہوں نے آنحضرت ﷺکی زبان مبارک سے قرآن شریف سنا اور اسلام قبول کر لیا تھا جنات انسانی شکل میں بھی ظاہر ہو سکتے ہیں۔
حدیث ترجمہ:
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ وہ ایک دفعہ نبی ﷺ کے وضو اور قضائے حاجت کے لیے پانی کا برتن اٹھائے آپ کے پیچھے چل رہے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تم کون ہو؟‘‘ میں نے عرض کیا: ابوہریرہ ہوں۔ آپ نے فرمایا: ’’استنجا کرنے کے لیے چند ڈھیلے تلاش کر کے مجھے دو، لیکن ہڈی اور لید نہ لانا۔‘‘ چنانچہ میں اپنے کپڑے کے ایک کونے میں انہیں اٹھائے حاضر ہوا اور انہیں لا کر آپ کے قریب رکھ دیا۔ پھر میں وہاں سے ہٹ گیا۔ جب آپ فارغ ہوئے تو میں حاضر ہوا اور عرض کی: اللہ کے رسول! ہڈی اورگوبر کا کیا معاملہ ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’وہ جنات کی خوراک ہیں۔ میرے پاس نصیبین کے جنات کا ایک وفد آیا۔ وہ بہت اچھے جن تھے۔ انہوں نے مجھ سے کھانے کے متعلق سوال کیا۔ میں نے ان کے لیے اللہ سے دعا کی کہ جب بھی ان کی نظر ہڈی یا گوبر پر پڑے تو وہ ان پر کھانا پائیں۔‘‘
حدیث حاشیہ:
1۔ یہ اللہ تعالیٰ کی قدرت ہے کہ اس نے ہڈی کو جنات کی اورگوبر کو ان کے حیوانات کی خوراک بنادیا ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ جنات کھاتے پیتے ہیں۔ 2۔ نصیبین آج کل یہ الجزیرہ کے نام سے مشہور ہے۔ یہ تاریخی شہر جنوبی ترکی میں شامی سرحد پر واقع ہے۔ اس کے بالمقابل سرحد پارشام کا شہر القامثلی ہے۔ شمالی عراق کے شہر موصل او رنصیبین کا درمیانی فاصلہ تقریباً اڑھائی سوکلومیٹر ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: اٹلس فتوحات اسلامیہ (طبع دارالسلام) ص:135۔ 3۔ رسول اللہ ﷺ کے پاس جن کئی مرتبہ حاضر ہوئے۔ ایک بار بطن نخلہ میں جہاں آپ قرآن مجید پڑھ رہے تھے ان کی تعداد سات تھی۔ ان میں سے ایک کا نام زوبعہ تھا۔ دوسری مرتبہ جحون میں۔ تیسری مرتبہ بقیع میں۔ ان راتوں میں حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ آپ کے ہمراہ تھے۔چوتھی مرتبہ مدینہ طیبہ کے باہر۔ اس وقت آپ کے ساتھ حضرت زبیر بن عوام ؓ تھے۔ پانچویں مرتبہ ایک سفر کے دوران میں جبکہ آپ کے ساتھ حضرت بلال ؓ تھے۔ (فتح الباري:216/7) جنات کا وجود قرآن وحدیث سے ثابت ہے۔جو لوگ ان کاانکار کرتے ہیں یا انھیں پہاڑی مخلوق خیال کرتے ہیں وہ مسلمان کہلوانے کےباوجود قرآن وحدیث کا انکار کرتے ہیں۔
ترجمۃ الباب:
ارشاد باری تعالٰی ہے: "آپ انہیں بتا دیں، میری طرف وحی کی گئی ہے کہ جنات کی ایک جماعت نے قرآن کریم کو کان لگا کر سنا۔"
حدیث ترجمہ:
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عمروبن یحییٰ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے میرے دادا نے خبر دی اور انہیں ابو ہریرہ ؓ نے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے وضو اور قضاء حاجت کے لئے (پانی کا) ایک برتن لئے ہوئے آپ ﷺ کے پیچھے پیچھے چل رہے تھے کہ حضور ﷺ نے فرمایا یہ کون صاحب ہیں؟ بتایا کہ میں ابوہریرہ ؓ ہوں آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ استنجے کے لئے چند پتھر تلاش کرلاواور ہاں ہڈی اور لید نہ لا نا۔ تو میں پتھر لے کر حاضر ہوا۔ میں انہیں اپنے کپڑے میں رکھے ہوئے تھا اور لاکرمیں نے آپ ﷺ کے قریب اسے رکھ دیا اور وہاں سے واپس چلا آیا۔ آپ ﷺ جب قضاء حاجت سے فارغ ہوگئے تو میں پھر آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اورمیں نے عرض کیاکہ ہڈی اور گوبر میں کیا بات ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا اس لئے کہ وہ جنوں کی خوراک ہیں۔ میرے پاس نصیبین کے جنوں کا ایک وفد آیا تھا اور کیا ہی اچھے وہ جن تھے۔ تو انہوں نے مجھ سے تو شہ مانگا میں نے ان کے لئے اللہ سے یہ دعا کی کہ جب بھی ہڈی یا گوبر پر ان کی نظر پڑے تو ان کے لئے اس چیز سے کھا نا ملے۔
حدیث حاشیہ:
یعنی بہ قدرت الٰہی ہڈی اور گوبر پر ان کی اور ان کے جانوروں کی خوراک پیدا ہوجائے۔ کہتے ہیں آنحضرت ﷺ کے پاس جنات کئی بار حا ضر ہوئے۔ ایک بار بطن نخلہ میں جہاں آپ قرآن پڑھ رہے تھے۔ یہ سات جن تھے، دوسری بار حجون میں، تیسری بار بقیع میں۔ ان راتوں میں حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ آپ کے ساتھ تھے۔ آپ نے زمین پر ان کے بیٹھنے کے لئے لکیر کھینچ دی تھی۔ چوتھی بار مدینہ کے باہر اس میں زبیر بن عوام ؓ موجود تھے، پانچویں بار ایک سفر میں جس میں بلال بن حارث آپ کے ساتھ تھے، جنوں کا وجود قرآن و حدیث سے ثابت ہے جو لوگ جنات کا انکا ر کرتے ہیں وہ مسلمان کہلانے کے باوجود قرآن وحدیث کا انکار کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو اپنے ایمان کی خیر منانی چاہیے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA): That once he was in the, company of the Prophet (ﷺ) carrying a water pot for his ablution and for cleaning his private parts. While he was following him carrying it(i.e. the pot), the Prophet (ﷺ) said, "Who is this?" He said, "I am Abu Hurairah (RA) ." The Prophet (ﷺ) said, "Bring me stones in order to clean my private parts, and do not bring any bones or animal dung." Abu Hurairah (RA) went on narrating: So I brought some stones, carrying them in the corner of my robe till I put them by his side and went away. When he finished, I walked with him and asked, "What about the bone and the animal dung?" He said, "They are of the food of Jinns. The delegate of Jinns of (the city of) Nasibin came to me--and how nice those Jinns were--and asked me for the remains of the human food. I invoked Allah for them that they would never pass by a bone or animal dung but find food on them."