باب:چاند کے پھٹ جانے کابیان۔(شق القمر کا بیان پہلے بھی گزر چکا ہے کہ یہ آنحضرتﷺ کا ایک بہت بڑا معجزہ تھا گو حضرت انس ؓ نے واقعہ خود نہیں دیکھا‘دوسرے صحابی سے سنا مگر صحابی کی مرسل بالاتفاق مقبول ہے۔)
)
Sahi-Bukhari:
Merits of the Helpers in Madinah (Ansaar)
(Chapter: The splitting of the moon (into two pieces))
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3871.
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ واقعی چاند دولخت ہوا تھا۔
تشریح:
1۔ان تمام احادیث میں معجزہ شق قمر کا بیان ہے جس کی تفصیل ہم حدیث:3636۔3637۔3638۔ کے تحت بیان کرآ ئے ہیں،بہرحال قرآن مجید اور احادیث صحیحہ میں چاند کے پھٹ جانے کا واقعہ صراحت کے ساتھ موجود ہے۔ ایک بندہ مسلم کے لیے ان سے زیادہ اور کسی دلیل کی ضرورت نہیں۔ اس واقعہ کے صحیح ہونے کے سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ اگرچاند نہ پھٹا ہوتا تو اس وقت کافر اور مخالفین اس آیت کی تکذیب کردیتے جس میں شق قمر کا ذکر ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَانشَقَّ الْقَمَرُ﴾’’قیامت قریب آگئی اور چاند پھٹ گیا۔‘‘ (القمر:1:54) اگر یہ واقعہ نہ ہواہوتاتو کفار مسلمانوں پر اعتراضات کی بوچھاڑ کردیتے۔ 2۔بعض لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ اگرشق قمر رات کے وقت ہوا تھا تو تمام دنیا کے لوگ اسے دیکھتے صرف اہل مکہ تک محدود نہ رہتا۔اس اعتراض کا جواب یہ ہے کہ یہ ضروری نہیں کہ اس طرح کے سماوی واقعہ کو تمام لوگ دیکھیں کیونکہ رات کے وقت عموماً لوگ بے خبر اور سوئے ہوئے ہوتے ہیں۔ان کے دروازے بھی بند ہوتے ہیں اس بنا پر یہ اعتراض لغو ہے چاند کو گرہن لگتا ہے مگر اسے دیکھنے والے بہت کم ہوتے ہیں، نیز گرہن بعض ممالک میں ہی دیکھاجاتا ہے، لہذا شق قمر کے لیے ضروری نہیں کہ تمام دنیا کے لوگ اسے دیکھتے،جن ممالک میں شق قمر دیکھا گیا اس کی تفصیل معجزات میں بیان کردی گئی ہے۔
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ واقعی چاند دولخت ہوا تھا۔
حدیث حاشیہ:
1۔ان تمام احادیث میں معجزہ شق قمر کا بیان ہے جس کی تفصیل ہم حدیث:3636۔3637۔3638۔ کے تحت بیان کرآ ئے ہیں،بہرحال قرآن مجید اور احادیث صحیحہ میں چاند کے پھٹ جانے کا واقعہ صراحت کے ساتھ موجود ہے۔ ایک بندہ مسلم کے لیے ان سے زیادہ اور کسی دلیل کی ضرورت نہیں۔ اس واقعہ کے صحیح ہونے کے سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ اگرچاند نہ پھٹا ہوتا تو اس وقت کافر اور مخالفین اس آیت کی تکذیب کردیتے جس میں شق قمر کا ذکر ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَانشَقَّ الْقَمَرُ﴾’’قیامت قریب آگئی اور چاند پھٹ گیا۔‘‘ (القمر:1:54) اگر یہ واقعہ نہ ہواہوتاتو کفار مسلمانوں پر اعتراضات کی بوچھاڑ کردیتے۔ 2۔بعض لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ اگرشق قمر رات کے وقت ہوا تھا تو تمام دنیا کے لوگ اسے دیکھتے صرف اہل مکہ تک محدود نہ رہتا۔اس اعتراض کا جواب یہ ہے کہ یہ ضروری نہیں کہ اس طرح کے سماوی واقعہ کو تمام لوگ دیکھیں کیونکہ رات کے وقت عموماً لوگ بے خبر اور سوئے ہوئے ہوتے ہیں۔ان کے دروازے بھی بند ہوتے ہیں اس بنا پر یہ اعتراض لغو ہے چاند کو گرہن لگتا ہے مگر اسے دیکھنے والے بہت کم ہوتے ہیں، نیز گرہن بعض ممالک میں ہی دیکھاجاتا ہے، لہذا شق قمر کے لیے ضروری نہیں کہ تمام دنیا کے لوگ اسے دیکھتے،جن ممالک میں شق قمر دیکھا گیا اس کی تفصیل معجزات میں بیان کردی گئی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے عمر بنا حفص نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم نخعی نے بیان کیا، ان سے ابو معمر نے اور ان سے حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ نے بیان کیا کہ چاند پھٹ گیا تھا۔
حدیث حاشیہ:
اس سے ان لوگوں کا رد ہوتا ہے جو کہتے ہیں ﴿اقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَانشَقَّ الْقَمَرُ﴾’’قیامت قریب آگئی اور چاند پھٹ گیا۔‘‘ (القمر:1:54)انشق معنٰی میں ینشق کے ہے یعنی چاند پھٹے گا اب یہ اعتراض کہ اگر چاند پھٹا ہوتا تو اہل رصد اور ہیئت اور دنیا کے مہندس اس واقعہ کو نقل کرتے کیونکہ عجیب واقعہ تھا ، واہی ہے اس لئے کہ یہ پھٹنا ایک لحظہ کے لیے تھا معلوم نہیں کہ اورملک والوںکو نظر بھی آیا یا نہیں احتمال ہے کہ وہ سوتے ہوں یا اپنے کا موں میں مشغول ہوں اور بڑی دلیل اس واقعہ کی صحت کی یہ ہے کہ اگر چاند نہ پھٹا ہوتا تو جب قرآن میں یہ اترا، انشق القمر تو کافراور مخالفین اسلام سب تکذیب شروع کر دیتے وہ تو حق باتوں میں قرآن کی مخالفت کیا کرتے تھے چہ جائیکہ ایک واقعہ نہ ہوا ہوتا اور قرآن میں اس کا ہونا بیان کیا جاتا تو کس قدر اعتراض اور تکذیب کی بوچھاڑ کردیتے ۔ (وحیدی) قرآن مجید اور احادیث صحیحہ میں چاند کے پھٹ جانے کا واقعہ صرا حت کے ساتھ موجود ہے ایک مومن مسلمان کے لئے ان سے زیادہ اور کسی دلیل کی ضرورت نہیں ہے یوں تاریخ میں ایسے بھی مختلف ممالک کے لوگوں کا ذکر موجود ہے جنہوں نے اس کو دیکھا اور وہ تحقیق حق کر نے پر مسلمان ہوگئے ۔ دوسرے مقام پر اس کی تفصیل آئے گی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated ' Abdullah (RA): The moon was split (into two pieces).