Sahi-Bukhari:
Merits of the Helpers in Madinah (Ansaar)
(Chapter: The emigration to Ethiopia)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
´اور عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ` نبی کریم ﷺنے فرمایا مجھے تمہاری ہجرت کی جگہ (خواب میں) دکھائی گئی ہے، وہاں کھجوروں کے باغ بہت ہیں وہ جگہ دو پتھریلے میدانوں کے درمیان ہے۔ چنانچہ جنہوں نے ہجرت کر لی تھی وہ مدینہ ہجرت کر کے چلے گئے بلکہ جو مسلمان حبشہ ہجرت کر گئے تھے وہ بھی مدینہ واپس چلے آئے۔ اس بارے میں ابوموسیٰ اور اسماء بنت عمیس کی روایات نبی کریمﷺسے مروی ہیں۔جب مکہ کے کافروں نے مسلمانوں کو بے حد ستانا شروع کیا اور مسلمانوں میں مقابلہ کی طاقت نہ تھی تو آنحضرتﷺمسلمانوں کو ملک حبشہ کی طرف ہجرت کرنے کی اجازت دے دی اور حکم دیا کہ تم اسلام کا غلبہ ہونے تک وہاں رہو یہ ہجرت دوبارہ ہوئی پہلے حضرت عثمانؓ نے اپنی بیوی حضرت رقیہؓ کو لے کر ہجرت کی۔(ان تینوں حدیثوں کو خود امام بخاری نے وصل کیا ہے حضرت عائشہکی حدیث کو باب الھجرت الی المدینہ میں اور ابو موسیٰ کی حدیث کو اسی باب میں اور اسماءؓ کی حدیث کو غزوۂ حنین میں۔
3873.
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ حضرت ام حبیبہ اور حضرت ام سلمہ ؓن نے ایک گرجے کا ذکر آیا جسے انہوں نے حبشہ میں دیکھا تھا اور اس کے اندر تصویریں تھیں۔ انہوں نے اس کا ذکر نبی ﷺ سے کیا تو آپ نے فرمایا: ’’جب ان میں کوئی نیک مرد ہوتا اور اس کی وفات ہو جاتی تو اس کی قبر کو وہ لوگ مسجد بنا لیتے اور پھر اس میں ان کی تصویریں رکھ دیتے۔ قیامت کے دن یہ لوگ اللہ کے نزدیک بدترین مخلوق ہوں گے‘‘
تشریح:
اس حدیث میں ہجرت حبشہ کا ذکر ہے کہ حضرت ام حبیبہ ؓ اور حضرت ام سلمہ ؓ نے حبشے کی طرف ہجرت کی تھی۔ اس کی تفصیل یہ ہے کہ حضرت ام سلمہ ہند بنت ابوامیہ ؓ نے ا پنے شوہر حضرت ابوسلمہ بن عبدالاسد ؓ کے ساتھ پہلی ہجرت کی۔ اورحضرت ام حبیبہ رملہ بنت ابوسفیان ؓ نے اپنے شوہر عبداللہ بن جحش کے ساتھ حبشے کی طرف دوسری ہجرت میں شمولیت کی۔ ان کا شوہر وہاں جاکر عیسائی ہوگیا اور وہیں مرا۔ اس کے بعد رسول اللہ ﷺ نے ان کے ساتھ نکاح کرلیاتھا۔ شاہ حبشہ نے اپنی سرکردگی میں اس نکاح کو سرانجام دیا۔ اس حدیث سے متعلقہ دیگر مباحث کتاب الجنائز حدیث:1341۔ کے تحت گزرچکے ہیں، انھیں یہاں ذکر کرنے کی ضرورت نہیں۔ (فتح الباري:239/7)
جب مشرکین نے مکہ کے مسلمانوں کو تکلیفیں دینا شروع کیں۔ تاکہ یہ دین اسلام چھوڑنے پر مجبور ہوجائیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں حبشے کی طرف ہجرت کرنے کی اجازت دے دی اور حکم دیا کہ تم غلبہ اسلام ہونے تک وہاں رہو۔یہ ہجرت دودفعہ عمل میں آئی:پہلی ہجرت میں بارہ مرد اور چارعورتیں تھیں۔وہ مکہ مکرمہ سے پیدل سمندر کی طرف گئے،وہاں نصف دینارکرائے پر کشتی لی اور حبشہ پہنچ گئے،پھر جب انھیں خبر ملی کہ سورہ نجم کی تلاوت کے وقت مشرکین نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سجدہ کیا ہے تو وہ واپس لوٹ آئے۔جب مشرکین کے مظالم کا نشانہ بنے تو انھوں نے دوبارہ حبشے کی طرف ہجرت کی۔اس وقت ان کی تعداد تراسی(83) مرد اور اٹھارہ(18) خواتین تھیں۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس عنوان کے تحت تین احادیث ذکر کی ہیں اور انھیں خود ہی مختلف مقامات پر متصل سند سے بیان کیا ہے ،چنانچہ حدیث عائشہ،کتاب المناقب ،حدیث 3905،حدیث ابوموسیٰ اسی باب کے آخر میں ،حدیث:3876۔اور حدیث اسماء کتاب المغازی ،حدیث:4230 میں ہے۔
´اور عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ` نبی کریم ﷺنے فرمایا مجھے تمہاری ہجرت کی جگہ (خواب میں) دکھائی گئی ہے، وہاں کھجوروں کے باغ بہت ہیں وہ جگہ دو پتھریلے میدانوں کے درمیان ہے۔ چنانچہ جنہوں نے ہجرت کر لی تھی وہ مدینہ ہجرت کر کے چلے گئے بلکہ جو مسلمان حبشہ ہجرت کر گئے تھے وہ بھی مدینہ واپس چلے آئے۔ اس بارے میں ابوموسیٰ اور اسماء بنت عمیس کی روایات نبی کریمﷺسے مروی ہیں۔جب مکہ کے کافروں نے مسلمانوں کو بے حد ستانا شروع کیا اور مسلمانوں میں مقابلہ کی طاقت نہ تھی تو آنحضرتﷺمسلمانوں کو ملک حبشہ کی طرف ہجرت کرنے کی اجازت دے دی اور حکم دیا کہ تم اسلام کا غلبہ ہونے تک وہاں رہو یہ ہجرت دوبارہ ہوئی پہلے حضرت عثمانؓ نے اپنی بیوی حضرت رقیہؓ کو لے کر ہجرت کی۔(ان تینوں حدیثوں کو خود امام بخاری نے وصل کیا ہے حضرت عائشہکی حدیث کو باب الھجرت الی المدینہ میں اور ابو موسیٰ کی حدیث کو اسی باب میں اور اسماءؓ کی حدیث کو غزوۂ حنین میں۔
حدیث ترجمہ:
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ حضرت ام حبیبہ اور حضرت ام سلمہ ؓن نے ایک گرجے کا ذکر آیا جسے انہوں نے حبشہ میں دیکھا تھا اور اس کے اندر تصویریں تھیں۔ انہوں نے اس کا ذکر نبی ﷺ سے کیا تو آپ نے فرمایا: ’’جب ان میں کوئی نیک مرد ہوتا اور اس کی وفات ہو جاتی تو اس کی قبر کو وہ لوگ مسجد بنا لیتے اور پھر اس میں ان کی تصویریں رکھ دیتے۔ قیامت کے دن یہ لوگ اللہ کے نزدیک بدترین مخلوق ہوں گے‘‘
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں ہجرت حبشہ کا ذکر ہے کہ حضرت ام حبیبہ ؓ اور حضرت ام سلمہ ؓ نے حبشے کی طرف ہجرت کی تھی۔ اس کی تفصیل یہ ہے کہ حضرت ام سلمہ ہند بنت ابوامیہ ؓ نے ا پنے شوہر حضرت ابوسلمہ بن عبدالاسد ؓ کے ساتھ پہلی ہجرت کی۔ اورحضرت ام حبیبہ رملہ بنت ابوسفیان ؓ نے اپنے شوہر عبداللہ بن جحش کے ساتھ حبشے کی طرف دوسری ہجرت میں شمولیت کی۔ ان کا شوہر وہاں جاکر عیسائی ہوگیا اور وہیں مرا۔ اس کے بعد رسول اللہ ﷺ نے ان کے ساتھ نکاح کرلیاتھا۔ شاہ حبشہ نے اپنی سرکردگی میں اس نکاح کو سرانجام دیا۔ اس حدیث سے متعلقہ دیگر مباحث کتاب الجنائز حدیث:1341۔ کے تحت گزرچکے ہیں، انھیں یہاں ذکر کرنے کی ضرورت نہیں۔ (فتح الباري:239/7)
ترجمۃ الباب:
حضرت عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ نبی ﷺنے فرمایا: "مجھے خواب میں تمہاری ہجرت کی جگہ دکھائی گئی ہے۔ وہاں کھجور کے باغات ہیں اور وہ دو پتھریلے میدانوں کے درمیان واقع ہے۔" چنانچہ جن لوگوں نے ہجرت کرنا تھی وہ مدینہ طیبہ کی طرف ہجرت کر کے چلے گئے بلکہ جو مسلمان حبشہ کی طرف ہجرت کر کے گئے تھے وہ بھی مدینہ طیبہ واپس چلے آئے۔ اس کے متعلق حضرت ابو موسٰی اشعری اور حضرت اسماء بنت عمیسؓ نے نبی ﷺ سے بیان کیا ہے۔
حدیث ترجمہ:
مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمارے والد (عروہ بن زبیر) نے بیان کیا اور ان سے عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ ام حبیبہ ؓ اور ام سلمہ ؓ نے ایک گر جے کا ذکر کیا جسے انہوں نے حبشہ میں دیکھا تھا اس کے اندر تصویریں تھیں۔ انہوں نے اس کا ذکر نبی کریم ﷺ کے سامنے کیا تو آپ نے فرمایا جب ان میں کوئی نیک مرد صالح ہوتا اور اس کی وفات ہوجاتی تو اس کی قبر کو وہ لوگ مسجد بناتے اور پھر اس میں اس کی تصویریں رکھتے۔ یہ لوگ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی بارگا ہ میں بدتر ین مخلوق ہوں گے۔
حدیث حاشیہ:
یہ حدیث باب الجنائز میں گزر چکی ہے یہاں امام بخاری ؒ اس کو لائے کہ اس میں حبش کی ہجرت کا ذکر ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated ' Aisha (RA): Um Habiba and Um Salama mentioned a church they had seen in Ethiopia and in the church there were pictures. When they told the Prophet (ﷺ) of this, he said, "Those people are such that if a pious man amongst them died, they build a place of worship over his grave and paint these pictures in it. Those people will be Allah's worst creatures on the Day of Resurrection . "