باب: مکہ میں نبی کریم ﷺ کے پاس انصار کے وفود کا آنا اور بیعت عقبہ کا بیان
)
Sahi-Bukhari:
Merits of the Helpers in Madinah (Ansaar)
(Chapter: The deputation of the Ansar to the Prophet (saws) at Makkah, and the Al-Aqaba)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3892.
حضرت عبادہ بن صامت ؓ سے روایت ہے، آپ ان لوگوں میں سے ہیں جنہوں نے رسول اللہ ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام ؓ کے ساتھ غزوہ بدر میں شرکت کی تھی اور عقبہ کی رات آپ سے عہد وپیمان کیا تھا، وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اس وقت فرمایا جب آپ کے پاس صحابہ کی ایک جماعت تھی: ’’آؤ مجھ سے اس بات کا عہد کرو کہ تم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراؤ گے، نہ چوری کرو گے نہ زنا کرو گے، نہ اپنی اولاد کو قتل کرو گے اور نہ کسی پر ایسا بہتان لگاؤ گے جسے تم نے اپنے ہاتھوں اور پاؤں سے تراشا ہو، نیز اچھی باتوں میں میری نافرمانی بھی نہیں کرو گے۔ تم میں سے جس نے اس عہد کو پورا کیا تو اس کا ثواب اللہ کے ذمے ہے۔ اور جو کوئی ان میں سے کسی کام کا مرتکب ہوا پھر اسے دنیا میں سزا مل گئی تو وہ سزا اس کے لیے کفارہ ہو گی۔ اور جس نے ان میں سے کوئی کام کیا اور اللہ نے اس پر پردہ پوشی کی تو اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے چاہے تو اسے سزا دے اگر چاہے تو اسے معاف کر دے۔‘‘ چنانچہ میں نے ان امور پر آپ سے بیعت کی۔
تشریح:
1۔ حدیث میں (لا نقضي بالجنة) یعنی ہم کسی کے لیے اس کے جنتی ہونے کا قطعی فیصلہ نہیں کریں گے بلکہ اس کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے حوالے ہے۔ بعض روایات میں (لا نعصي) ہے اس کے معنی ہیں کہ ہم جنت کے بدلے میں اللہ کی نا فرمانی نہیں کریں گے یہ معنی بھی ہو سکتے ہیں (لا نعصي) پر جملہ ختم ہو جائے کہ ہم اللہ کی نا فرمانی نہیں کریں گے یہ مفہوم سورہ صف کی آیت:12۔کے مطابق ہے (بالجنة) کا تعلق (بايعنا) سے ہوگا یعنی ہم نے جنت کے عوض یہ بیعت کی۔ 2۔بیعت سے مراد وہ عہد و اقرار ہے جورسول اللہ ﷺ اسلام قبول کرنے والوں سے لیا کرتے تھے۔ قرآن کریم میں ہجرت کرنے والی خواتین سے اس قسم کی بیعت لینے کا ذکرہے۔ (فتح الباري:278/7) رسول اللہ ﷺ نے ان کی تعلیم و تربیت کے لیے حضرت مصعب بن عمیر ؓ کو ان کے ساتھ بھیجا۔ انھوں نے حضرت اسعد بن زرارہ ؓ کے ہاں قیام کیا۔ پھر ان دونوں حضرات کی کوشش سے بہت سے انصار مسلمان ہوئے۔ مدینہ طیبہ میں رسول اللہ ﷺ کی آمد سے پہلے اسلام نے خوب ترقی کی۔ رسول اللہ ﷺ کے کہنے پر ان حضرات نے ہجرت سے پہلے مدینہ طیبہ میں خطبہ جمعہ کا اہتمام کیا جیسا کہ متعدد احادیث میں اس کا ذکر ملتا ہے۔ واللہ أعلم۔
حضرت عبادہ بن صامت ؓ سے روایت ہے، آپ ان لوگوں میں سے ہیں جنہوں نے رسول اللہ ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام ؓ کے ساتھ غزوہ بدر میں شرکت کی تھی اور عقبہ کی رات آپ سے عہد وپیمان کیا تھا، وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اس وقت فرمایا جب آپ کے پاس صحابہ کی ایک جماعت تھی: ’’آؤ مجھ سے اس بات کا عہد کرو کہ تم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراؤ گے، نہ چوری کرو گے نہ زنا کرو گے، نہ اپنی اولاد کو قتل کرو گے اور نہ کسی پر ایسا بہتان لگاؤ گے جسے تم نے اپنے ہاتھوں اور پاؤں سے تراشا ہو، نیز اچھی باتوں میں میری نافرمانی بھی نہیں کرو گے۔ تم میں سے جس نے اس عہد کو پورا کیا تو اس کا ثواب اللہ کے ذمے ہے۔ اور جو کوئی ان میں سے کسی کام کا مرتکب ہوا پھر اسے دنیا میں سزا مل گئی تو وہ سزا اس کے لیے کفارہ ہو گی۔ اور جس نے ان میں سے کوئی کام کیا اور اللہ نے اس پر پردہ پوشی کی تو اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے چاہے تو اسے سزا دے اگر چاہے تو اسے معاف کر دے۔‘‘ چنانچہ میں نے ان امور پر آپ سے بیعت کی۔
حدیث حاشیہ:
1۔ حدیث میں (لا نقضي بالجنة) یعنی ہم کسی کے لیے اس کے جنتی ہونے کا قطعی فیصلہ نہیں کریں گے بلکہ اس کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے حوالے ہے۔ بعض روایات میں (لا نعصي) ہے اس کے معنی ہیں کہ ہم جنت کے بدلے میں اللہ کی نا فرمانی نہیں کریں گے یہ معنی بھی ہو سکتے ہیں (لا نعصي) پر جملہ ختم ہو جائے کہ ہم اللہ کی نا فرمانی نہیں کریں گے یہ مفہوم سورہ صف کی آیت:12۔کے مطابق ہے (بالجنة) کا تعلق (بايعنا) سے ہوگا یعنی ہم نے جنت کے عوض یہ بیعت کی۔ 2۔بیعت سے مراد وہ عہد و اقرار ہے جورسول اللہ ﷺ اسلام قبول کرنے والوں سے لیا کرتے تھے۔ قرآن کریم میں ہجرت کرنے والی خواتین سے اس قسم کی بیعت لینے کا ذکرہے۔ (فتح الباري:278/7) رسول اللہ ﷺ نے ان کی تعلیم و تربیت کے لیے حضرت مصعب بن عمیر ؓ کو ان کے ساتھ بھیجا۔ انھوں نے حضرت اسعد بن زرارہ ؓ کے ہاں قیام کیا۔ پھر ان دونوں حضرات کی کوشش سے بہت سے انصار مسلمان ہوئے۔ مدینہ طیبہ میں رسول اللہ ﷺ کی آمد سے پہلے اسلام نے خوب ترقی کی۔ رسول اللہ ﷺ کے کہنے پر ان حضرات نے ہجرت سے پہلے مدینہ طیبہ میں خطبہ جمعہ کا اہتمام کیا جیسا کہ متعدد احادیث میں اس کا ذکر ملتا ہے۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
مجھ سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو یعقوب بن ابراہیم نے خبر دی، انہوں نے کہاہم سے ہمارے بھتیجے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے ان کے چچا نے بیان کیا اور انہوں نے کہا کہ ہمیں ابو ادریس عائذ اللہ بن عبد اللہ نے خبر دی کہ حضرت عبادہ بن صامت ؓ ان صحابہ میں سے تھے جنہوں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ بدر کی لڑائی میں شرکت کی تھی اور عقبہ کی رات آنحضرتﷺ سے عہد کیاتھا، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس وقت آپ کے پاس صحابہ کی ایک جماعت تھی، کہ آؤ مجھ سے اس بات کاعہد کرو کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤگے، چوری نہ کروگے، زنا نہ کروگے، اپنی اولاد کو قتل نہ کروگے، اپنی طرف سے گھڑ کر کسی پر تہمت نہ لگاؤ گے اور اچھی باتو ں میں میری نافرمانی نہ کروگے، پس جو شخص اپنے اس عہد پر قائم رہے گا اس کا اجر اللہ کے ذمہ ہے اور جس شخص نے اس میں کمی کی اور اللہ تعا لیٰ نے اسے چھپا رہنے دیا تو اس کا معاملہ اللہ کے اختیار میں ہے، چاہے تو اس پر سزا دے اور چاہے معاف کردے۔ حضرت عبادہ ؓ نے بیان کیا چنانچہ میں نے آنحضرت ﷺ سے ان امور پر بیعت کی۔
حدیث حاشیہ:
بیعت سے مراد عہد واقرار ہے جو آنحضرت ﷺ اسلام قبول کرنے والوں سے لیا کرتے تھے۔ کبھی آپ اپنے صحابہ سے بھی بطور تجدید عہد بیعت لیتے جیسا کہ یہاں مذکور ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated ' 'Ubadah bin As-Samit (RA): Who had taken part in the battle of Badr with Allah's Apostle (ﷺ) and had been amongst his companions on the night of Al-'Aqabahh Pledge: Allah's Apostle, surrounded by a group of his companions said, "Come along and give me the pledge of allegiance that you will not worship anything besides Allah, will not steal, will not commit illegal sexual intercourse will not kill your children, will not utter; slander, invented by yourself, and will not disobey me if I order you to do something good. Whoever among you will respect and fulfill this pledge, will be rewarded by Allah. And if one of you commits any of these sins and is punished in this world then that will be his expiation for it, and if one of you commits any of these sins and Allah screens his sin, then his matter, will rest with Allah: If He will, He will punish him and if He will,. He will excuse him." So I gave the pledge of allegiance to him for these conditions.