باب: نبی کریم ﷺ اور آپ کے اصحاب کرام کا مدینہ کی طرف ہجرت کرنا
)
Sahi-Bukhari:
Merits of the Helpers in Madinah (Ansaar)
(Chapter: The emigration of the Prophet (saws) to Al-Madina)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
حضرات عبد اللہ بن زید اور ابو ہریرہ ؓنے نبی کریم ﷺسے نقل کیا کہ اگر ہجرت کی فضیلت نہ ہوتی تومیں انصار کا ایک آدمی بن کر رہنا پسند کرتا اور حضرت ابو موسیٰؓ نے نبی کریم ﷺسے روایت کی کہ میں نے خواب دیکھا کہ میں مکہ سے ایک ایسی زمین کی طرف ہجرت کرکے جا رہا ہوں کہ جہاں کھجور کے باغات بکثرت ہیں ءمیرا ذہن اس سے یمامہ یا ہجر کی طرف گیا لیکن یہ سر زمین شہر ” یثربُ “ کی تھی ۔
3912.
حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ حضرت عمر بن خطاب ؓ نے اپنے دور خلافت میں مہاجرین اولین میں سے ہر ایک کے لیے چار چار ہزار دینار وظیفہ مقرر فرمایا اور ابن عمر ؓ کے لیے ساڑھے تین ہزار درہم دینار منظور کیا۔ ان سے عرض کیا گی کہ ابن عمر ؓ بھی تو مہاجرین اولین میں سے ہیں آپ نے ان کا وظیفہ چار ہزار سے کم کیوں مقرر کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا: اس نے اپنے والدین کے ہمراہ ہجرت کی تھی۔ ایسا شخص اس مہاجر کی طرح نہیں ہو سکتا جس نے تن تنہا ہجرت کی ہو۔
تشریح:
1۔اس حدیث میں حضرت عمر ؓ اور ان کے اہل خانہ کی ہجرت کا بیان ہے۔ حضرت عمر ؓ نے اپنے دورخلافت میں مہاجرین اولین کے وظائف مقررفرمائے کہ بیت المال سے انھیں چارچار ہزار درہم دیا جائے۔ مہاجرین اولین سے مراد وہ حضرات ہیں جنھوں نے دونوں قبلوں، یعنی بیت المقدس اور خانہ کعبہ کی طرف منہ کرکے نماز پڑھی تھی، یا وہ لوگ جنھوں نے غزوہ بدر میں شرکت کی تھی۔ 2۔ہجرت کے وقت حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی عمر گیارہ سال تھی۔ (فتح الباري:317/7) 3۔اس سے حضرت عمر ؓ کی انصاف پسندی کا بھی پتہ چلتا ہے کہ اس سلسلے میں اپنے بیٹے کا کوئی لحاظ نہیں رکھا۔ 4۔حضرت عمر ؓ نے حضرت حسن ؓ اور حضرت حسین ؓ کے لیے وہی وظیفہ مقرر کیا جو مہاجرین کے لیے مقرر کیا تھا۔ (عمدة القاري:639/11)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیعت عقبہ ثانیہ کے دو ماہ تیرہ دن بعد یکم ربیع الاول کو مکہ مکرمہ کو خیر باد کہا اور بارہ ربیع الاول کو مدینہ طیبہ پہنچے جبکہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عامر بن فہیرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ کے ساتھ تھے۔اس سے پہلے اہل مدینہ کو قرآن کی تعلیم دینے کے لیے حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اورحضرت ابن ام مکتوم رضی اللہ تعالیٰ عنہ مدینہ طیبہ پہنچ چکے تھے۔ ان کے ہمراہ حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ ،حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی تھے۔( فتح الباری 283/7۔)
حضرات عبد اللہ بن زید اور ابو ہریرہ ؓنے نبی کریم ﷺسے نقل کیا کہ اگر ہجرت کی فضیلت نہ ہوتی تومیں انصار کا ایک آدمی بن کر رہنا پسند کرتا اور حضرت ابو موسیٰؓ نے نبی کریم ﷺسے روایت کی کہ میں نے خواب دیکھا کہ میں مکہ سے ایک ایسی زمین کی طرف ہجرت کرکے جا رہا ہوں کہ جہاں کھجور کے باغات بکثرت ہیں ءمیرا ذہن اس سے یمامہ یا ہجر کی طرف گیا لیکن یہ سر زمین شہر ” یثربُ “ کی تھی ۔
حدیث ترجمہ:
حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ حضرت عمر بن خطاب ؓ نے اپنے دور خلافت میں مہاجرین اولین میں سے ہر ایک کے لیے چار چار ہزار دینار وظیفہ مقرر فرمایا اور ابن عمر ؓ کے لیے ساڑھے تین ہزار درہم دینار منظور کیا۔ ان سے عرض کیا گی کہ ابن عمر ؓ بھی تو مہاجرین اولین میں سے ہیں آپ نے ان کا وظیفہ چار ہزار سے کم کیوں مقرر کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا: اس نے اپنے والدین کے ہمراہ ہجرت کی تھی۔ ایسا شخص اس مہاجر کی طرح نہیں ہو سکتا جس نے تن تنہا ہجرت کی ہو۔
حدیث حاشیہ:
1۔اس حدیث میں حضرت عمر ؓ اور ان کے اہل خانہ کی ہجرت کا بیان ہے۔ حضرت عمر ؓ نے اپنے دورخلافت میں مہاجرین اولین کے وظائف مقررفرمائے کہ بیت المال سے انھیں چارچار ہزار درہم دیا جائے۔ مہاجرین اولین سے مراد وہ حضرات ہیں جنھوں نے دونوں قبلوں، یعنی بیت المقدس اور خانہ کعبہ کی طرف منہ کرکے نماز پڑھی تھی، یا وہ لوگ جنھوں نے غزوہ بدر میں شرکت کی تھی۔ 2۔ہجرت کے وقت حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی عمر گیارہ سال تھی۔ (فتح الباري:317/7) 3۔اس سے حضرت عمر ؓ کی انصاف پسندی کا بھی پتہ چلتا ہے کہ اس سلسلے میں اپنے بیٹے کا کوئی لحاظ نہیں رکھا۔ 4۔حضرت عمر ؓ نے حضرت حسن ؓ اور حضرت حسین ؓ کے لیے وہی وظیفہ مقرر کیا جو مہاجرین کے لیے مقرر کیا تھا۔ (عمدة القاري:639/11)
ترجمۃ الباب:
حضرت عبداللہ بن زید اور حضرت ابوہریرہ ؓ دونوں نبی ﷺسے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: "اگر ہجرت کا ثواب پیش نظر نہ ہوتا تو میں انصار کا ایک آدمی ہوتا۔"
حضرت ابوموسٰی اشعری ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ (آپ نے فرمایا: ) "میں نے خواب میں دیکھا کہ میں مکہ سے ایسی سرزمین کی طرف ہجرت کر کے جا رہا ہوں جہاں بکثرت کھجوروں کے باغات ہیں۔ میرا ذہن یمامہ یا ہجر کی طرف گیا لیکن وہ تو مدینہ یثرب نکلا۔"
حدیث ترجمہ:
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام نے خبر دی، ان سے ابن جریج نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عبید اللہ بن عمر نے خبر دی، انہیں نافع نے یعنی ابن عمر ؓ سے اور ان سے عمر بن خطاب ؓ نے فرمایا آپ نے تمام مہاجرین اولین کا وظیفہ (اپنے عہد خلافت میں) چار چار ہزار چار چار قسطوں میں مقرر کردیا تھا، لیکن عبداللہ بن عمر ؓ کا وظیفہ چار قسطوں میں ساڑھے تین ہزار تھا اس پر ان سے پوچھا گیا کہ عبداللہ بن عمر ؓ بھی مہاجرین میں سے ہیں۔ پھر آپ انہیں چار ہزار سے کم کیوں دیتے ہیں؟ تو حضرت عمر ؓ نے کہا کہ انہیں ان کے والدین ہجرت کرکے یہاں لائے تھے۔ اس لئے وہ ان مہاجرین کے برابر نہیں ہوسکتے جنہوں نے خود ہجرت کی تھی۔
حدیث حاشیہ:
مہاجرین اولین وہ صحابہ ہیں جنہوں نے دونوں قبلوں کی طرف نماز پڑھی ہو جنگ بدر میں شریک ہوئے۔ اس سے حضرت عمر ؓ کا انصاف بھی ظاہر ہوتا ہے کہ خاص اپنے بیٹے کا لحاظ کئے بغیر انصاف کو مد نظر رکھا۔ ایک روایت میں یوں ہے کہ حضرت عمر ؓ نے اسامہ بن زید ؓ کے لئے چار ہزار مقرر کیا تو صحابہ نے پوچھا کہ بھلا آپ نے عبدالله ؓ کو مہاجرین اولین سے تو کم رکھا مگر اسامہ ؓ سے کیوں کم رکھا؟ اسامہ ؓ تو عبد اللہ ؓ سے بڑھکر کسی جنگ میں شریک نہیں ہوئے۔ حضرت عمر ؓ نے کہا کہ ہاں یہ صحیح ہے مگر اسامہ ؓ کے باپ کو آنحضرت ﷺ عبد اللہ ؓ کے باپ سے زیادہ چاہتے تھے۔ آخر آنحضرت ﷺ کی محبت کو میری محبت پر کچھ ترجیح ہونی چاہئے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Ibn 'Umar (RA): Umar bin Al-Khattab (RA) fixed a grant of 4000 (Dirhams) for every Early Emigrant (i.e. Muhajir) and fixed a grant of 3500 (Dirhams) only for Ibn 'Umar (RA). Somebody said to 'Umar, "Ibn 'Umar (RA) is also one of the Early Emigrants; why do you give him less than four-thousand?" 'Umar replied, "His parents took him with them when they migrated, so he was not like the one who had migrated by himself.