باب: نبی کریم ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام کا مدینہ میں آنا
)
Sahi-Bukhari:
Merits of the Helpers in Madinah (Ansaar)
(Chapter: The arrival of the Prophet (saws) at Al-Madina)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3924.
حضرت براء ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ سب سے پہلے ہمارے پاس حضرت مصعب بن عمیر ؓ اور حضرت ابن ام مکتوم ؓ تشریف لائے۔ پھر ہمارے ہاں حضرت عمار بن یاسر ؓ اور حضرت بلال ؓ کی آمد ہوئی۔
تشریح:
موسیٰ بن عقبہ نے ذکر کیا ہے کہ مدینہ طیبہ میں سب سے پہلے حضرت ابو سلمہ بن عبدالاسد ؓ تشریف لائے جبکہ اس حدیث میں حضرت مصعب بن عمیر ؓ کے پہلے آنے کا ذکر ہے دراصل حضرت ابو سلمہ ؓ مدینہ طیبہ میں اقامت کے لیے مکہ مکرمہ سے نہیں نکلے تھے بلکہ مشرکین کے خوف سے بھاگ آئے تھے جبکہ حضرت مصعب بن عمر ؓ میں اقامت کرنے اور اہل مدینہ کو دینی تعلیم دینے کے لیے آئے تھے۔ ان میں سے ہر ایک کی جہت اولیت مختلف ہے۔ (عمدة القاري:1/647) واللہ اعلم۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اگرچہ ربیع الاول میں مکہ مکرمہ کو خیر باد کہا لیکن بیعت عقبہ ثانیہ کے بعد ماہ محرم ہی میں ہجرت کا عزم کر لیا تھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم آٹھ یا بارہ ربیع الاول بروز سوموار کو مدینہ طیبہ میں داخل ہوئے۔اکثر صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین آپ سے پہلے مدینہ طیبہ پہنچ چکے تھے اس کی تفصیل ہجرت کے باب میں بیان ہو چکی ہے۔
حضرت براء ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ سب سے پہلے ہمارے پاس حضرت مصعب بن عمیر ؓ اور حضرت ابن ام مکتوم ؓ تشریف لائے۔ پھر ہمارے ہاں حضرت عمار بن یاسر ؓ اور حضرت بلال ؓ کی آمد ہوئی۔
حدیث حاشیہ:
موسیٰ بن عقبہ نے ذکر کیا ہے کہ مدینہ طیبہ میں سب سے پہلے حضرت ابو سلمہ بن عبدالاسد ؓ تشریف لائے جبکہ اس حدیث میں حضرت مصعب بن عمیر ؓ کے پہلے آنے کا ذکر ہے دراصل حضرت ابو سلمہ ؓ مدینہ طیبہ میں اقامت کے لیے مکہ مکرمہ سے نہیں نکلے تھے بلکہ مشرکین کے خوف سے بھاگ آئے تھے جبکہ حضرت مصعب بن عمر ؓ میں اقامت کرنے اور اہل مدینہ کو دینی تعلیم دینے کے لیے آئے تھے۔ ان میں سے ہر ایک کی جہت اولیت مختلف ہے۔ (عمدة القاري:1/647) واللہ اعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے ابو الولید نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں ابو اسحاق نے خبر دی، انہوں نے براءبن عازب ؓ سے سنا، انہوں نے یوں بیان کیا کہ سب سے پہلے (ہجرت کرکے) ہمارے یہاں مصعب بن عمیر ؓ اور ابن ام مکتوم ؓ آئے پھر عمار بن یاسر ؓ اور بلال ؓ آئے۔
حدیث حاشیہ:
رسول کریم ﷺ نے مصعب بن عمیر ؓ کو ہجرت کا حکم فرمایا اور مدینہ میں معلم اور مبلغ کا منصب ان کے حوالے کیا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Al-Bara: The first people who came to us (in Medina) were Mus'ab bin 'Umar and Ibn Um Maktum. Then came to us 'Ammar bin Yasir and Bilal (RA) .