باب: نبی کریم ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام کا مدینہ میں آنا
)
Sahi-Bukhari:
Merits of the Helpers in Madinah (Ansaar)
(Chapter: The arrival of the Prophet (saws) at Al-Madina)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3925.
حضرت براء بن عازب ؓ ہی سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے ہمارے پاس حضرت مصعب بن عمیر اور ابن ام مکتوم ؓ تشریف لائے۔ وہ دونوں لوگوں کو قرآن کریم کی تعلیم دیتے تھے۔ پھر حضرت بلالؓ ، حضرت سعد بن ابی وقاصؓ اور حضرت عمار بن یاسر ؓ آئے۔ اس کے بعد حضرت عمر بن خطاب ؓ نبی ﷺ کے بیس صحابہ کرام ؓ کو ساتھ لے کر مدینہ میں آئے۔ پھر نبی ﷺ (مدینہ طیبہ) تشریف لائے، میں نے اہل مدینہ کو کبھی اتنا خوش نہیں دیکھا جتنا وہ رسول اللہ ﷺ کی تشریف آوری سے خوش ہوئے تھے۔ لونڈیاں بھی خوشی سے کہنے لگیں کہ رسول اللہ ﷺ تشریف لے آئے۔ آپ ﷺ کی جب مدینہ طیبہ میں آمد ہوئی تو میں مفصل کی دوسری کئی سورتوں کے ساتھ ﴿سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى﴾ بھی سیکھ چکا تھا۔
تشریح:
1۔رسول اللہ ﷺ نے حضرت مصعب بن عمیر ؓ کو ہجرت کرنے کا حکم دیا تھا اور مدینہ طیبہ میں معلم اور مبلغ کا منصب ان کے حوالے کیا تھا۔ رسول اللہ ﷺ جب تشریف لائے تو حضرت کلثوم بن ہدم کے ہاں ٹھہرے۔ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ سعد بن خثیمہ کے پاس ٹھہرے۔ دراصل حضرت سعد کنوارے تھے۔ ان کے گھر کو بیت العزاب یعنی کنواروں کا گھر کہا جاتا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے حضرت کلثوم ؓ کے گھر مستقل اقامت اختیار کی اور اپنے صحابہ کرام ؓ کے ساتھ حضرت سعد بن خثیمہ ؓ کے پاس بھی بیٹھا کرتے تھے جب حضرت علی ؓ کو خبر ملی کہ رسول اللہ ﷺ امن و امان سے قباء میں تشریف فرما ہیں تو وہ بھی آپ کے بعد قباء میں آ گئے۔ (عمدة القاري:646/11) حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ مدینے کے قریب پہنچے تو بنو نجار کی بچیاں دف بجا تی ہوئی نکلیں اور یہ اشعار پڑھ رہی تھیں۔ ’’ہم قبیلہ نجار کی لڑکیاں ہیں زہے قسمت ہمیں رسول اللہﷺ کا پڑوس نصیب ہوا ہے‘‘ ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی تشریف آوری کی خوشی میں انصار کی لڑکیاں یہ شعر گا رہی تھیں۔ ’’وداع کی گھاٹیوں سے ہم پر بدر کامل طلوع ہوا ہم پر اللہ کا شکر واجب ہے جب تک داعی اللہ کی طرف بلاتا رہے۔‘‘ اس آخری روایت کی سند متصل ہے صحیح اور راجح امر یہ ہے کہ مذکورہ اشعار غزوہ تبوک سے واپسی پر پڑھے گئے۔ (فتح الباري:327/7)2۔ اس حدیث میں "مفصل"سے مراد سورہ الحجرات سے آخر تک تمام سورتیں ہیں۔ انھیں مفصل اس لیے کہتے ہیں کہ ان میں ہر سورت کے بعد بسم اللہ سے فصل کا تکرار ہے۔ اس کی تین قسمیں ہیں۔ "طوال مفصل" یہ سورہ الحجرات تا سورہ بروج تک ہے۔ "اوساط مفصل " یہ سورہ بروج سے لے کر سورہ بینہ تک ہے۔ "اور قصا مفصل" یہ سورہ بینہ سے لے کر آخری سورت الناس تک ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اگرچہ ربیع الاول میں مکہ مکرمہ کو خیر باد کہا لیکن بیعت عقبہ ثانیہ کے بعد ماہ محرم ہی میں ہجرت کا عزم کر لیا تھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم آٹھ یا بارہ ربیع الاول بروز سوموار کو مدینہ طیبہ میں داخل ہوئے۔اکثر صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین آپ سے پہلے مدینہ طیبہ پہنچ چکے تھے اس کی تفصیل ہجرت کے باب میں بیان ہو چکی ہے۔
حضرت براء بن عازب ؓ ہی سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے ہمارے پاس حضرت مصعب بن عمیر اور ابن ام مکتوم ؓ تشریف لائے۔ وہ دونوں لوگوں کو قرآن کریم کی تعلیم دیتے تھے۔ پھر حضرت بلالؓ ، حضرت سعد بن ابی وقاصؓ اور حضرت عمار بن یاسر ؓ آئے۔ اس کے بعد حضرت عمر بن خطاب ؓ نبی ﷺ کے بیس صحابہ کرام ؓ کو ساتھ لے کر مدینہ میں آئے۔ پھر نبی ﷺ (مدینہ طیبہ) تشریف لائے، میں نے اہل مدینہ کو کبھی اتنا خوش نہیں دیکھا جتنا وہ رسول اللہ ﷺ کی تشریف آوری سے خوش ہوئے تھے۔ لونڈیاں بھی خوشی سے کہنے لگیں کہ رسول اللہ ﷺ تشریف لے آئے۔ آپ ﷺ کی جب مدینہ طیبہ میں آمد ہوئی تو میں مفصل کی دوسری کئی سورتوں کے ساتھ ﴿سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى﴾ بھی سیکھ چکا تھا۔
حدیث حاشیہ:
1۔رسول اللہ ﷺ نے حضرت مصعب بن عمیر ؓ کو ہجرت کرنے کا حکم دیا تھا اور مدینہ طیبہ میں معلم اور مبلغ کا منصب ان کے حوالے کیا تھا۔ رسول اللہ ﷺ جب تشریف لائے تو حضرت کلثوم بن ہدم کے ہاں ٹھہرے۔ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ سعد بن خثیمہ کے پاس ٹھہرے۔ دراصل حضرت سعد کنوارے تھے۔ ان کے گھر کو بیت العزاب یعنی کنواروں کا گھر کہا جاتا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے حضرت کلثوم ؓ کے گھر مستقل اقامت اختیار کی اور اپنے صحابہ کرام ؓ کے ساتھ حضرت سعد بن خثیمہ ؓ کے پاس بھی بیٹھا کرتے تھے جب حضرت علی ؓ کو خبر ملی کہ رسول اللہ ﷺ امن و امان سے قباء میں تشریف فرما ہیں تو وہ بھی آپ کے بعد قباء میں آ گئے۔ (عمدة القاري:646/11) حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ مدینے کے قریب پہنچے تو بنو نجار کی بچیاں دف بجا تی ہوئی نکلیں اور یہ اشعار پڑھ رہی تھیں۔ ’’ہم قبیلہ نجار کی لڑکیاں ہیں زہے قسمت ہمیں رسول اللہﷺ کا پڑوس نصیب ہوا ہے‘‘ ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی تشریف آوری کی خوشی میں انصار کی لڑکیاں یہ شعر گا رہی تھیں۔ ’’وداع کی گھاٹیوں سے ہم پر بدر کامل طلوع ہوا ہم پر اللہ کا شکر واجب ہے جب تک داعی اللہ کی طرف بلاتا رہے۔‘‘ اس آخری روایت کی سند متصل ہے صحیح اور راجح امر یہ ہے کہ مذکورہ اشعار غزوہ تبوک سے واپسی پر پڑھے گئے۔ (فتح الباري:327/7)2۔ اس حدیث میں "مفصل"سے مراد سورہ الحجرات سے آخر تک تمام سورتیں ہیں۔ انھیں مفصل اس لیے کہتے ہیں کہ ان میں ہر سورت کے بعد بسم اللہ سے فصل کا تکرار ہے۔ اس کی تین قسمیں ہیں۔ "طوال مفصل" یہ سورہ الحجرات تا سورہ بروج تک ہے۔ "اوساط مفصل " یہ سورہ بروج سے لے کر سورہ بینہ تک ہے۔ "اور قصا مفصل" یہ سورہ بینہ سے لے کر آخری سورت الناس تک ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابو اسحاق نے بیان کیا اور انہوں نے براء بن عازب ؓ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ سب سے پہلے ہمارے یہاں مصعب بن عمیر ؓ اور ابن ام مکتوم ؓ (نابینا) آئے یہ دونوں (مدینہ کے) مسلمانوں کو قرآن پڑھنا سکھاتے تھے۔ اس کے بعد بلال، سعداور عمار بن یاسر ؓ آئے۔ پھر عمربن خطاب ؓ حضور ا کرم ﷺ کے بیس صحابہ کو ساتھ لے کر آئے اور نبی کریم ﷺ (حضرت ابوبکر ؓ اور عامر بن فہیرہ کو ساتھ لے کر) تشریف لائے، مدینہ کے لوگوں کو جتنی خوشی اور مسرت حضور ا کرم ﷺ کی تشریف آوری سے ہوئی میں نے کبھی انہیں کسی بات پر اس قدر خوش نہیں دیکھا۔ لونڈیاں بھی (خوشی میں) کہنے لگیں کہ رسول اللہ ﷺ آگئے حضور ﷺ جب تشریف لائے تو اس سے پہلے میں مفصل کی دوسری کئی سورتوں کے ساتھ ﴿سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى﴾ بھی سیکھ چکا تھا۔
حدیث حاشیہ:
حاکم کی روایت میں انس ؓ سے یوں ہے جب آپ مدینہ کے قریب پہنچے تو بنی نجار کی لڑکیاں دف گاتی بجاتی نکلیں وہ کہہ رہی تھیں۔ نحن جوار من بني نجار۔ یا حبذا محمد من جار۔ دوسری روایت میں یوں ہے کہ انصار کی لڑکیاں گاتی بجاتی آپ کی تشریف آوری کی خوشی میں نکلیں۔ وہ یہ کہہ رہی تھیں: طلع البدر علینا من ثنیات الوداع وجب الشکرعلینا ما دعا للہ داع آنحضرت ﷺ نے فرمایا: إن اللہ یحبکن یعنی تم جان لو کہ اللہ تعالیٰ تم سے محبت کرتا ہے۔ قسطلانی نے ان بیس صحابہ کے اسماء گرامی بھی پیش کئے ہیں جو آنحضرت ﷺ سے پہلے ہجرت کرکے مدینہ پہنچ چکے تھے۔ مفصلات کی سورتیں وہ ہیں جو سورۃ حجرات سے شروع ہوتی ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Al-Bara bin Azib: The first people who came to us (in Medina) were Mus'ab bin 'Umar and Ibn Um Maktum who were teaching Qur'an to the people. Then their came Bilal (RA) . Sad and 'Ammar bin Yasir. After that 'Umar bin Al-Khattab (RA) came along with twenty other companions of the Prophet. Later on the Prophet (ﷺ) himself (to Medina) and I had never seen the people of Madinah so joyful as they were on the arrival of Allah's Apostle, for even the slave girls were saying, "Allah's Apostle (ﷺ) has arrived!" And before his arrival I had read the Sura starting with:-- "Glorify the Name of your Lord, the Most High" (87.1) together with other Suras of Al-Mufassal.