قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {مَا نَنْسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نُنْسِهَا نَأْتِ بِخَيْرٍ مِنْهَا)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

4481. حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا يَحْيَى حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ حَبِيبٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَقْرَؤُنَا أُبَيٌّ وَأَقْضَانَا عَلِيٌّ وَإِنَّا لَنَدَعُ مِنْ قَوْلِ أُبَيٍّ وَذَاكَ أَنَّ أُبَيًّا يَقُولُ لَا أَدَعُ شَيْئًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى مَا نَنْسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نُنْسِهَا

صحیح بخاری:

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں

تمہید کتاب (باب:اللہ کاارشاد (( ماننسخ من آیۃ او ننسھا )) الآیۃ کی تفسیریعنی’’ہم جب بھی کسی آیت کو منسوخ کر دیتے یا اسے بھلا دیتے ہیں تو اس سے بہتر آیات لاتے ہیں۔‘‘)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

4481.

حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: حضرت عمر ؓ نے فرمایا: ہم میں قرآن کے بہترین قاری حضرت ابی بن کعب ؓ ہیں اور ہم میں سب سے زیادہ فیصلے کرنے کی صلاحیت حضرت علی ؓ رکھتے ہیں۔ لیکن (اس کے باوجود) ہم حضرت ابی ؓ کی یہ بات نہیں مانتے جو ابی بن کعب کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے جن آیات کی بھی تلاوت سنی ہے انہیں ترک نہیں کروں گا، حالانکہ اللہ تعالٰی کا فرمان ہے: "جس آیت کو ہم منسوخ کر دیں یا بھلا دیں، اس سے بہتر یا اس جیسی کوئی اور آیت لے آتے ہیں۔" (یعنی حضرت ابی ؓ نسخ کے قائل نہیں جبکہ مذکورہ آیت سے نسخ ثابت ہوتا ہے۔)