قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {قُلْ: هَلْ نُنَبِّئُكُمْ بِالأَخْسَرِينَ أَعْمَالًا})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

4728 .   حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ سَأَلْتُ أَبِي قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُمْ بِالْأَخْسَرِينَ أَعْمَالًا هُمْ الْحَرُورِيَّةُ قَالَ لَا هُمْ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى أَمَّا الْيَهُودُ فَكَذَّبُوا مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَّا النَّصَارَى فَكَفَرُوا بِالْجَنَّةِ وَقَالُوا لَا طَعَامَ فِيهَا وَلَا شَرَابَ وَالْحَرُورِيَّةُ الَّذِينَ يَنْقُضُونَ عَهْدَ اللَّهِ مِنْ بَعْدِ مِيثَاقِهِ وَكَانَ سَعْدٌ يُسَمِّيهِمْ الْفَاسِقِينَ

صحیح بخاری:

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: آیت (( قل ھل ننبئکم بالاخسرین اعمالا )) کی تفسیریعنی ”کیا ہم تم کو خبر دیں ان بدبختوں کے متعلق جو اپنے اعمال کے اعتبار سے سراسر گھاٹے میں ہیں“۔

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

4728.   حضرت مصعب بن سعد سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے اپنے باپ حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ سے اس آیت: ﴿قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُم بِٱلْأَخْسَرِينَ أَعْمَـٰلًا﴾ کے متعلق سوال کیا کہ ان سے کون لوگ مراد ہیں؟ کیا ان سے مراد خوارج ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ نہیں، بلکہ ان سے مراد یہودونصارٰی ہیں۔ یہود نے حضرت محمد ﷺ کی تکذیب کی اور نصارٰی نے جنت کا انکار کیا اور کہا کہ اس میں کھانے پینے کی کوئی چیز نہیں ملے گی۔ خوارج تو وہ ہیں جنہوں نے اللہ کے عہد و میثاق کو توڑا۔ حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ انہیں فاسق کہا کرتے تھے۔