Sahi-Bukhari:
Virtues of the Qur'an
(Chapter: How the Divine Revelation used to be revealed and what was the first thing revealed)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
ابن عباس ؓ نے کہا کہ «المهيمن» امین کے معنی میں ہے۔ قرآن اپنے سے پہلے کی ہر آسمانی کتاب کا امانت دار اور نگہبان ہے۔تشریح:قرآن مجید کے مھین امانتدار نگہبان ہونے کا مطلب یہ ہے کہ پہلی کتابوں توراۃ‘زبور‘انجیل میں جو کچھ ان کے ماننے والوں نے تحریف کر ڈالی ہے قرآن مجید اس تحریف کی نشاندہی کر کےاصل مضمون کی طرف آگاہی بخشتا ہے ایک مثال سے یہ بات تو سمجھ میں آجائے گی توراۃ کا موجودہ کا بیان ہے کہ حضرت موسیٰ ؑ کا ہاتھ سفید اس لئے تھا کہ آپ کو ہاتھ میں برص کی بیماری لگ گئی تھی یہ بیان بالکل غلط ہے قرآن مجید نے اس غلط بیانی یک تردید کر کے تخرج بیضاء من غیر سوء‘‘ کے الفاظ مبارکہ میں حقیقت حال سے آگاہ کیا ہے یعنی حضرت موسیٰ کا ہاتھ بطور معجزہ سفید ہو جایا کرتا تھا اس میں کوئی بیماری نہیں لگی تھی توراۃ زبور انجیل کی ایسی بہت سی مثالیں بیان کی جا سکتی ہیں اس لحاظ سے قرآن مجید مھین یعنی صحف سابقہ کی اصلیت کا بھی نگہبان ہے وحی نازل ہونے کی تفصیلات پارہ اول میں ملاحظہ کی جا سکتی ہیں۔
4978.
سیدہ عائشہ اور سیدنا ابن عباس ؓم سے روایت ہے انھوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ مکہ میں دس سال رہے اور آپ پر قرآن نازل ہوتا رہا اور مدینہ طیبہ میں بھی دس سال تک رہے اور آپ پر وہاں بھی قرآن نازل ہوتا رہا۔
ابن عباس ؓ نے کہا کہ «المهيمن» امین کے معنی میں ہے۔ قرآن اپنے سے پہلے کی ہر آسمانی کتاب کا امانت دار اور نگہبان ہے۔تشریح:قرآن مجید کے مھین امانتدار نگہبان ہونے کا مطلب یہ ہے کہ پہلی کتابوں توراۃ‘زبور‘انجیل میں جو کچھ ان کے ماننے والوں نے تحریف کر ڈالی ہے قرآن مجید اس تحریف کی نشاندہی کر کےاصل مضمون کی طرف آگاہی بخشتا ہے ایک مثال سے یہ بات تو سمجھ میں آجائے گی توراۃ کا موجودہ کا بیان ہے کہ حضرت موسیٰ ؑ کا ہاتھ سفید اس لئے تھا کہ آپ کو ہاتھ میں برص کی بیماری لگ گئی تھی یہ بیان بالکل غلط ہے قرآن مجید نے اس غلط بیانی یک تردید کر کے تخرج بیضاء من غیر سوء‘‘ کے الفاظ مبارکہ میں حقیقت حال سے آگاہ کیا ہے یعنی حضرت موسیٰ کا ہاتھ بطور معجزہ سفید ہو جایا کرتا تھا اس میں کوئی بیماری نہیں لگی تھی توراۃ زبور انجیل کی ایسی بہت سی مثالیں بیان کی جا سکتی ہیں اس لحاظ سے قرآن مجید مھین یعنی صحف سابقہ کی اصلیت کا بھی نگہبان ہے وحی نازل ہونے کی تفصیلات پارہ اول میں ملاحظہ کی جا سکتی ہیں۔
حدیث ترجمہ:
سیدہ عائشہ اور سیدنا ابن عباس ؓم سے روایت ہے انھوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ مکہ میں دس سال رہے اور آپ پر قرآن نازل ہوتا رہا اور مدینہ طیبہ میں بھی دس سال تک رہے اور آپ پر وہاں بھی قرآن نازل ہوتا رہا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہا نے کہا: المھین امین کے معنی میں ہے۔ قرآن اپنے سے پہلی ہر آسمانی کتاب کا امین اور نگہبان ہے
وضاحت: قرآن کے نگہبان ہونے کا مطلب یہ ہے کی کتب سماویہ میں جو کچھ ان کے ماننے والوں نے تحریف کی ہے قرآن کریم اس کی نشاندہی کر کے اصل مضمون سے آگاہی بخشتا ہے مثلاً: موجودہ تورات میں ہے کہ موسٰی علیہ السلام کا ہاتھ برص کی بیماری کی وجہ سے سفید تھا جبکہ قرآن میں ہے کہ موسیٰ علیہ السلام کا ہاتھ بطور معجزہ سفید ہوجاتا تھا اور اس میں کوئی بیماری نہ تھی قرآن میں ہے۔ ”اور اپنا ہاتھ اپنے گریبان میں داخل کرو کسی کے بغیر چمکتا ہوا نکلے گا۔“ اس اعتبار سے قرآن مجید ”مہیمن“ ہے۔ یعنی سابقہ کتب سماویہ کانگہبان اور پاسبان ہے واللہ اعلم۔
حدیث ترجمہ:
ہم سے عبداللہ بن موسی نے بیان کیا‘ ان سے شیبان بن عبدالرحمن نے‘ ان سے یحی بن کثیر نے‘ ان سے سلمی بن عبدالرحمن بن عوف نے بیان کیا کہ مجھ کو حضرت عائشہ اور عبداللہ اور ابن عباس ؓ نے خبر دی کہ نبی کریم ﷺ مکہ میں دس سال رہے اور قرآن نازل ہوتا رہا اور مدینہ میں بھی دس سال تک رہے اور آپ پر وہاں بھی قرآن نازل ہوتا رہا۔
حدیث حاشیہ:
قرآن پاک کا جو حصہ ہجرت سے پہلے نازل ہوا وہ مکی کہلاتا ہے اور جو ہجرت کے بعد نازل ہوا وہ مدنی کہلاتا ہے اس اصول کو یاد رکھنا بہت ضروری ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Aisha (RA) and Ibn 'Abbas (RA) : The Prophet (ﷺ) remained in Makkah for ten years, during which the Qur'an used to be revealed to him; and he stayed in Madinah for ten years.