Sahi-Bukhari:
Virtues of the Qur'an
(Chapter: The Qur'an was revealed in the language of Quraish and the Arabs)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
(اللہ تعالیٰ نے خود فرمایا ہے) «قرآنا عربيا» یعنی قرآن واضح عربی زبان میں نازل ہوا۔
4985.
سیدنا یعلیٰ بن امیہ ؓ سے روایت ہے وہ کہتے تھے کاش! میں رسول اللہ ﷺ کو اس وقت دیکھوں جبکہ آپ پر وحی نازل ہو رہی ہو، چنانچہ جب آپ مقام جعرانہ میں تھے اور آپ ہر کپڑے کا سایہ کر دیا گیا تھا اس وقت آپ کے ہمراہ چند ایک صحابہ کرام ؓم بھی تھے۔ اچانک ایک شخص آیا جو خوشبو میں لت پت تھا۔ اس نے عرض کی: اللہ کے رسول! ایسے شخص کے بارے میں کیا فتویٰ ہے جس نے خوشبو سے لت پت ہو کر ایک جبے میں احرام باندھا ہو؟ نبی کریم ﷺ نے کچھ انتظار کیا، اس دوران میں آپ پر وحی آنا شروع ہو گئی۔ سیدنا عمر ؓ نے سیدنا یعلیٰ ؓ کو اشارے سے بلایا۔ وہ آئے اور اپنا سر پردے کے اندر کیا تو دیکھتے ہیں کہ آپ کا چہرہ انور سرخ ہو رہا تھا اور آپ تیزی سے سانس لے رہے تھے۔ تھوڑی دیر یہی کیفیت طاری رہی، پھر جب یہ حالت ختم ہوئی تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”وہ شخص کہاں ہے جو مجھ سے ابھی ابھی عمرے کے متعلق پوچھ رہا تھا؟“ اس شخص کو تلاش کر کے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں پیش کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ”جو خوشبو تجھ پر لگی ہوئی ہے اسے تین بار دھو ڈال اور اپنا جبہ اتار دے۔ پھر اپنے عمرے میں وہی کچھ کر جو حج میں کرتے ہو۔“
تشریح:
1۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا اس حدیث سے مقصود یہ ہے کہ قرآن وسنت ایک ہی وحی اورایک ہی زبان میں ہیں۔ یہ لغت قریش کے ساتھ خاص نہیں بلکہ عام زبان میں ہے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دیہاتی کو عربی زبان میں وہی جواب دیا جو بذریعہ وحی آپ پر نازل ہوا تھا اور وہ جواب قطعی طور پر قریش کے محاورے کے مطابق نہ تھا کیونکہ وسائل قریشی نہیں بلکہ عام دیہاتی تھا جیسا کہ دیگر روایات میں اس کی صراحت ہے، چنانچہ قرآن کریم میں ہے: ’’اللہ تعالیٰ ہر رسول کو قومی زبان دے کر مبعوث فرماتا ہے۔‘‘ (إبراهیم: 4/14) 2۔ اس سے مراد لغت قریش نہیں بلکہ تمام اہل عرب کی زبان ہے کیونکہ آپ صرف قریش ہی کے لیے نہیں بلکہ تمام اہل عرب کی طرف بھیجے گئے ہیں۔ واللہ اعلم۔(فتح الباري:14/9)
قریش کو عرب میں شامل ہونے کے باوجود الگ طور پر ذکر کیا ہے تاکہ قریش کی دوسرے عربوں پر فضیلت ظاہر ہو۔آیات پیش کرنے سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصود یہ ہے کہ پورا قرآن قریش کے محاورے کے مطابق نہیں بلکہ غیر قریش کی لغت میں بھی نازل ہواہے کیونکہ لفظ عرب تمام عربی زبانوں کو شامل ہے۔بعض حضرات نے کہا ہے کہ نزول قرآن کی ابتدا لغت قریش سے ہوئی،پھر غیر قریش کی لغت میں پڑھنا مباح رہا۔(فتح الباری 13/9)
(اللہ تعالیٰ نے خود فرمایا ہے) «قرآنا عربيا» یعنی قرآن واضح عربی زبان میں نازل ہوا۔
حدیث ترجمہ:
سیدنا یعلیٰ بن امیہ ؓ سے روایت ہے وہ کہتے تھے کاش! میں رسول اللہ ﷺ کو اس وقت دیکھوں جبکہ آپ پر وحی نازل ہو رہی ہو، چنانچہ جب آپ مقام جعرانہ میں تھے اور آپ ہر کپڑے کا سایہ کر دیا گیا تھا اس وقت آپ کے ہمراہ چند ایک صحابہ کرام ؓم بھی تھے۔ اچانک ایک شخص آیا جو خوشبو میں لت پت تھا۔ اس نے عرض کی: اللہ کے رسول! ایسے شخص کے بارے میں کیا فتویٰ ہے جس نے خوشبو سے لت پت ہو کر ایک جبے میں احرام باندھا ہو؟ نبی کریم ﷺ نے کچھ انتظار کیا، اس دوران میں آپ پر وحی آنا شروع ہو گئی۔ سیدنا عمر ؓ نے سیدنا یعلیٰ ؓ کو اشارے سے بلایا۔ وہ آئے اور اپنا سر پردے کے اندر کیا تو دیکھتے ہیں کہ آپ کا چہرہ انور سرخ ہو رہا تھا اور آپ تیزی سے سانس لے رہے تھے۔ تھوڑی دیر یہی کیفیت طاری رہی، پھر جب یہ حالت ختم ہوئی تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”وہ شخص کہاں ہے جو مجھ سے ابھی ابھی عمرے کے متعلق پوچھ رہا تھا؟“ اس شخص کو تلاش کر کے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں پیش کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ”جو خوشبو تجھ پر لگی ہوئی ہے اسے تین بار دھو ڈال اور اپنا جبہ اتار دے۔ پھر اپنے عمرے میں وہی کچھ کر جو حج میں کرتے ہو۔“
حدیث حاشیہ:
1۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا اس حدیث سے مقصود یہ ہے کہ قرآن وسنت ایک ہی وحی اورایک ہی زبان میں ہیں۔ یہ لغت قریش کے ساتھ خاص نہیں بلکہ عام زبان میں ہے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دیہاتی کو عربی زبان میں وہی جواب دیا جو بذریعہ وحی آپ پر نازل ہوا تھا اور وہ جواب قطعی طور پر قریش کے محاورے کے مطابق نہ تھا کیونکہ وسائل قریشی نہیں بلکہ عام دیہاتی تھا جیسا کہ دیگر روایات میں اس کی صراحت ہے، چنانچہ قرآن کریم میں ہے: ’’اللہ تعالیٰ ہر رسول کو قومی زبان دے کر مبعوث فرماتا ہے۔‘‘ (إبراهیم: 4/14) 2۔ اس سے مراد لغت قریش نہیں بلکہ تمام اہل عرب کی زبان ہے کیونکہ آپ صرف قریش ہی کے لیے نہیں بلکہ تمام اہل عرب کی طرف بھیجے گئے ہیں۔ واللہ اعلم۔(فتح الباري:14/9)
ترجمۃ الباب:
(ارشاد بار تعالٰی ہے کہ) ”قرآن عربی میں ہے“ اور ”یہ قرآن واضح عربی زبان میں ہے۔“
حدیث ترجمہ:
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا، ہم سے عطاء بن ابی رباح نے بیان کیا۔ (دوسری سند) اور (میرے والد) مسدد بن زید نے بیان کیا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے بیان کیا، کہا مجھ کو عطاء بن ابی رباح نے خبر دی، کہا کہ مجھے صفوان بن یعلیٰ بن امیہ نے خبر دی کہ (میرے والد) یعلیٰ کہا کرتے تھے کہ کاش میں رسول کریم ﷺ کواس وقت دیکھتا جب آپ پر وحی نازل ہوتی ہو۔ چنانچہ جب آپ مقام جعرانہ میں ٹھہرے ہوئے تھے۔ آپ کے اوپر کپڑے سے سایہ کر دیا گیا تھا اور آپ کے ساتھ آپ کے چند صحابہ موجود تھے کہ ایک شخص کے بارے میں کیا فتویٰ ہے۔ جس نے خوشبومیں بسا ہوا ایک جبہ پہن کر احرام باندھا ہو۔ تھوڑی دیر کے لئے آنحضرت نے دیکھا اور پھر آپ پر وحی آنا شروع ہو گئی۔ حضرت عمر ؓ نے حضرت یعلیٰ کو اشارہ سے بلایا۔ یعلیٰ آئے اور اپنا سر (اس کپڑے کے جس سے آنحضرت کے لئے سایہ کیا گیا تھا) اندر کر لیا، آنحضرت کا چہرہ اس وقت سرخ ہو رہا تھا اور آپ تیزی سے سانس لے رہے تھے، تھوڑی دیر تک یہی کیفیت رہی۔ پھر یہ کیفیت دور ہو گئی اور آپ نے دریافت فرمایا کہ جس نے ابھی مجھ سے عمرہ کے متعلق فتویٰ پوچھا تھا وہ کہا ں ہے؟ اس شخص کو تلاش کر کے آپ کے پاس لایا گیا۔ آپ نے ان سے فرمایا، جو خوشبو تمہارے بدن یا کپڑے پر لگی ہوئی ہے اس کو تین مرتبہ دھو لو اور جبہ کو اتار دو پھر عمرہ میں بھی اسی طرح کرو جس طرح حج میں کرتے ہو۔
حدیث حاشیہ:
اکثر علماء نے کہا ہے کہ یہ حدیث اس باب سے تعلق نہیں رکھتی بلکہ اگلے باب کے متعلق ہے اور شاید کاتب نے غلطی سے یہاں اسے درج کر دیا ہے۔ بعضوں نے کہا اس باب میں یہ حدیث اس لئے لائے کہ حدیث بھی قرآن کی طرح وحی ہے اور وہ بھی قریش کے محاورے پر اتری ہے۔ یہ حدیث کتاب الحج میں بھی گزر چکی ہے۔ خوشبو کے بارے میں یہ حکم بعد میں منسوخ ہو گیا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Safwan bin Ya'la bin Umaiya (RA) : Ya'la used to say, "I wish I could see Allah's Apostle (ﷺ) at the time he is being inspired Divinely." When the Prophet (ﷺ) was at Al-Ja'rana and was shaded by a garment hanging over him and some of his companions were with him, a man perfumed with scent came and said, "O Allah's Apostle (ﷺ) ! What is your opinion regarding a man who assumes Ihram and puts on a cloak after perfuming his body with scent?" The Prophet (ﷺ) waited for a while, and then the Divine Inspiration descended upon him. 'Umar pointed out to Ya'la, telling him to come. Ya'la came and pushed his head (underneath the screen which was covering the Prophet) and behold! The Prophet's face was red and he kept on breathing heavily for a while and then he was relieved. Thereupon he said, "Where is the questioner who asked me about 'Umra a while ago?" The man was sought and then was brought before the Prophet (ﷺ) who said (to him), "As regards the scent which you perfumed your body with, you must wash it off thrice, and as for your cloak, you must take it off; and then perform in your 'Umra all those things which you perform in Hajj."