Sahi-Bukhari:
Virtues of the Qur'an
(Chapter: The Qur'an was revealed to be recited in seven different ways)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
4992.
سیدنا عمر بن خطاب ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کی حیات طیبہ میں، سیدنا ہشام بن حکیم ؓ کو دوران نماز سورہ فرقان پڑھتے سنا۔ میں نے ان کی قراءت پر غور کیا تو وہ کئی ایسے حروف پڑھتے تھے۔ جو رسول اللہ ﷺ نے مجھے نہیں پڑھائے تھے۔ قریب تھا کہ میں نماز ہی میں ان پر حملہ کر دیتا لیکن میں صبر سے کام لیا۔ جب انہوں نے سلام پھیرا تو میں نے ان کی چادر ان کے گلے میں ڈال کر کھینچا اور کہا: یہ سورت جو میں نے ابھی تمہیں پڑھتے ہوئے سنا ہے، آپ کو کس نے پڑھائی ہے؟ میں نے کہا: تم غلط کہتے ہو۔ خود رسول اللہ ﷺ نے مجھے تمہاری اس قراءت سے مختلف پڑھائی ہے۔ آخر میں اسے کھینچتا ہوا رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں لے آیا اور عرض کی کہ میں نے اس شخص کو سورہ فرقان ایسی قراءت میں پڑھتے سنا ہے جس کی آپ نے مجھے تعلیم دی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اسے چھوڑ دو۔ اے ہشام! تم پڑھ کر سناو۔“ انہوں نے اسی قراءت کے مطابق پڑھا جس طرح میں نے ان سے سنا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”یہ سورت اسی طرح نازل ہوئی ہے۔“ پھر آپ نے فرمایا : ”اے عمر! اب تم پڑھ کر سناو۔“ چنانچہ میں نے اس طرح پڑھا جس طرح آپ نے مجھے تعلیم دی تھی۔ رسول اللہ ﷺ نے یہ سن کر فرمایا: ”یہ اسی طرح نازل ہوئی ہے۔ قرآن کریم سات قراءت میں نازل ہوا ہے۔ لہذا جو قراءت تمہیں آسان لگے اس کے مطابق قرآن پڑھو۔“
سبعۃ احرف سے مراد سات قراءتیں یا سات طریقے ہیں،جن کے مطابق قرآن کریم پڑھنے کی اجازت ہے،جیسے مٰالِكِ يَوْمِ الدِّينِ کو مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ پڑھنا جائزہے۔اس سے معنی میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ہمارے اس دور میں جہاں آزادی تحقیق کے نام سے صحیح احادیث کا انکار بلکہ استخفاف کیا جاتا ہے وہاں قراءت متواترہ کو بھی تختہ مشق بنایا جاتا ہے،حالانکہ برصغیر میں جو روایت حفص پڑھی پڑھائی جاتی ہے وہ قراءت متواتر ہی کا ایک حصہ ہے اسے تسلیم کرنا اورباقی قراءات کا انکار کرنا علم وعقل سے کورزوقی کی بدترین مثال ہے۔حقیقت یہ ہے کہ جب کوئی زبان مختلف علاقوں اورقبیلوں میں استعمال ہوتو اس کے بعض الفاظ کے استعمال میں اتنا فرق آجاتاہے کہ ایک قبیلے والا دوسرے قبیلے والوں کے لب ولہجے اور ان کے ہاں مستعمل الفاظ کو سمجھنے سے قاصرہوتا ہے ۔نزول قرآن کے وقت عربی زبان قریش ،ہذیل ،تمیم،ربیعہ،ہوازن اور سعد بن بکر جیسے بڑے بڑے قبائل میں بولی جاتی تھی لیکن بعض قبائل کئی عربی الفاظ سمجھنے سے بالکل قاصر رہتے تھے۔اللہ تعالیٰ نے ان پر آسانی کرتے ہوئے قرآن کریم کو سات حروف میں نازل فرمایا تاکہ قرآن کریم کے اول مخاطبین تکلف کا شکار نہ ہوں،چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:"قرآن کریم کو سات حروف میں نازل کیا گیا ہے،لہذاجوتمھیں آسان معلوم ہو اس کے مطابق تلاوت کرلو۔"(سلسلۃ الاحادیث الصحیحہ للالبانی رقم 1287)جیسا کہ آئندہ احادیث میں ہم اس کی وضاحت کریں گے۔باذن اللہ تعالیٰ۔
سیدنا عمر بن خطاب ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کی حیات طیبہ میں، سیدنا ہشام بن حکیم ؓ کو دوران نماز سورہ فرقان پڑھتے سنا۔ میں نے ان کی قراءت پر غور کیا تو وہ کئی ایسے حروف پڑھتے تھے۔ جو رسول اللہ ﷺ نے مجھے نہیں پڑھائے تھے۔ قریب تھا کہ میں نماز ہی میں ان پر حملہ کر دیتا لیکن میں صبر سے کام لیا۔ جب انہوں نے سلام پھیرا تو میں نے ان کی چادر ان کے گلے میں ڈال کر کھینچا اور کہا: یہ سورت جو میں نے ابھی تمہیں پڑھتے ہوئے سنا ہے، آپ کو کس نے پڑھائی ہے؟ میں نے کہا: تم غلط کہتے ہو۔ خود رسول اللہ ﷺ نے مجھے تمہاری اس قراءت سے مختلف پڑھائی ہے۔ آخر میں اسے کھینچتا ہوا رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں لے آیا اور عرض کی کہ میں نے اس شخص کو سورہ فرقان ایسی قراءت میں پڑھتے سنا ہے جس کی آپ نے مجھے تعلیم دی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اسے چھوڑ دو۔ اے ہشام! تم پڑھ کر سناو۔“ انہوں نے اسی قراءت کے مطابق پڑھا جس طرح میں نے ان سے سنا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”یہ سورت اسی طرح نازل ہوئی ہے۔“ پھر آپ نے فرمایا : ”اے عمر! اب تم پڑھ کر سناو۔“ چنانچہ میں نے اس طرح پڑھا جس طرح آپ نے مجھے تعلیم دی تھی۔ رسول اللہ ﷺ نے یہ سن کر فرمایا: ”یہ اسی طرح نازل ہوئی ہے۔ قرآن کریم سات قراءت میں نازل ہوا ہے۔ لہذا جو قراءت تمہیں آسان لگے اس کے مطابق قرآن پڑھو۔“
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جبریل علیہ الصلاۃ و السلام نے مجھ کو (پہلے) عرب کے ایک ہی محاور ے پر قرآن پڑھایا۔ میں نے ان سے کہا (اس میں بہت سختی ہو گی) میں برابر ان سے کہتا رہا کہ اور محاور وں میں بھی پڑھنے کی اجازت دو۔ یہاں تک کہ سات محاوروں کی اجازت ملی۔ نبی کریم ﷺ کی زندگی میں میں نے ہشام بن حکیم کو سورۃ فرقان نماز میں پڑھتے سنا، میں نے ان کی قرات کو غور سے سنا تو معلوم ہوا کہ وہ سورت میں ایسے حروف پڑھ رہے ہیں کہ مجھے اس طرح آنحضرت ﷺ نے نہیں پڑھایا تھا، قریب تھا کہ میں ان کا سر نماز ہی میں پکڑ لیتا لیکن میں نے بڑی مشکل سے صبر کیا اور جب انہوں نے سلام پھیرا تو میں نے ان کی چادر سے ان کی گردن باندھ کر پوچھا یہ سورت جو میں نے ابھی تمہیں پڑھتے ہوئے سنی ہے، تمہیں کس نے اس طرح پڑھائی ہے؟ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے اسی طرح پڑھائی ہے، میں نے کہا تم جھوٹ بولتے ہو۔ خود حضور اکرم نے مجھے اس سے مختلف دوسرے حرفوں سے پڑھائی جس طرح تم پڑھ رہے تھے۔ آخر میں انہیں کھینچتا ہوا آنحضرت ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں نے اس شخص سے سورۃ فرقان ایسے حرفوں میں پڑھتے سنی جن کی آپ نے مجھے تعلیم نہیں دی ہے۔ آپ نے فرمایا عمر ؓ تم پہلے انہیں چھوڑ دو اور اے ہشام! تم پڑھ کے سنا ؤ۔ انہوں نے آنحضرت ﷺ کے سامنے بھی ان ہی حرفوں میں پڑھا جن میں میں نے انہیں نماز میں پڑھتے سنا تھا۔ آنحضرت ﷺ نے سن کر فرمایا کہ یہ سورت اسی طرح نازل ہوئی ہے۔ پھر فرمایا عمر ! اب تم پڑھ کر سنا ؤ میں نے اس طرح پڑھا جس طرح آنحضرت ﷺ نے مجھے تعلیم دی تھی۔ آنحضرت نے اسے بھی سن کر فرمایا کہ اسی طرح نازل ہوئی ہے۔ یہ قرآن سات حرفوں پر نازل ہوا ہے۔ پس تمہیں جس طرح آسان ہو پڑھو۔
حدیث حاشیہ:
سات طریقوں یا سات حرفوں سے سات قرآت مراد ہیں۔ جیسے مالكِ یومِ الدین میں ملكِ یومِ الدین اور ملاكِ یومِ الدین مختلف قراءتیں ہیں ان سے معانی میں کوئی فرق نہیں پڑتا، اس لئے ان ساتوں قراءتوں پر قراءت قرآن کریم جائز ہے۔ ہاں مشہور عام قراءت وہ ہیں جن میں موجودہ قرآن مجید مصحف عثمانی کی شکل میں موجود ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Umar bin Al-Khattab (RA): I heard Hisham bin Hakim reciting Surat Al-Furqan during the lifetime of Allah's Apostle (ﷺ) and I listened to his recitation and noticed that he recited in several different ways which Allah's Apostle (ﷺ) had not taught me. I was about to jump over him during his prayer, but I controlled my temper, and when he had completed his prayer, I put his upper garment around his neck and seized him by it and said, "Who taught you this Sura which I heard you reciting?" He replied, "Allah's Apostle (ﷺ) taught it to me." I said, "You have told a lie, for Allah's Apostle (ﷺ) has taught it to me in a different way from yours." So I dragged him to Allah's Apostle (ﷺ) and said (to Allah's Apostle) (ﷺ) , "I heard this person reciting Surat Al-Furqan in a way which you haven't taught me!" On that Allah's Apostle (ﷺ) said, "Release him, (O 'Umar!) Recite, O Hisham!" Then he recited in the same way as I heard him reciting. Then Allah's Apostle (ﷺ) said, "It was revealed in this way," and added, "Recite, O 'Umar!" I recited it as he had taught me. Allah's Apostle (ﷺ) then said, "It was revealed in this way. This Qur'an has been revealed to be recited in seven different ways, so recite of it whichever (way) is easier for you (or read as much of it as may be easy for you)."