باب: باپ نبی کریم ﷺصحابہ میں قرآن کے قاری(حافظ) کون کون تھے؟
)
Sahi-Bukhari:
Virtues of the Qur'an
(Chapter: The Qurra from among the Companions of the Prophet (saws))
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
5004.
سیدنا انس ؓ سے روایت ہے۔ انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ نے وفات پائی تو صرف چار صحابہ کرام قرآن کے حافظ تھے، ابو الدرداء، معاذ بن جبل، زید بن ثابت اور ابو زید ؓ۔ اور پھر ہم ابو زید ؓ کے وارث بنے (کیونکہ ان کی اپنی اولاد نہیں تھی جبکہ انس ؓ ان کے بھتیجے تھے)
تشریح:
1۔ یہ حدیث نمبر حضرت ا نس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی اس سے پہلے حدیث سے مختلف ہے۔ ایک تو اس میں حصر کے ساتھ بیان کیا گیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت صرف چار حافظ قرآن تھے اور دوسرے اس روایت میں حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بجائے حضرت ابو درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ذکر ہے۔ 2۔ بہر حال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت متعدد صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین حافظ قرآن تھے۔ کود انصار کے متعلق تصریح ہے کہ مذکورہ حضرات کے علاوہ حضرت عبدہ بن صامت اور حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی حافظ قرآن تھے۔ اس طرح مہاجرین میں سے متعدد حضرات حافظ قرآن تھے جن میں سے حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سر فہرست ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں منصب امامت پر سر فراز فرمایا اور امامت کے لیے قرآن کا زیادہ پڑھا ہوا ہونا ضروری ہے۔ واللہ اعلم۔
سیدنا انس ؓ سے روایت ہے۔ انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ نے وفات پائی تو صرف چار صحابہ کرام قرآن کے حافظ تھے، ابو الدرداء، معاذ بن جبل، زید بن ثابت اور ابو زید ؓ۔ اور پھر ہم ابو زید ؓ کے وارث بنے (کیونکہ ان کی اپنی اولاد نہیں تھی جبکہ انس ؓ ان کے بھتیجے تھے)
حدیث حاشیہ:
1۔ یہ حدیث نمبر حضرت ا نس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی اس سے پہلے حدیث سے مختلف ہے۔ ایک تو اس میں حصر کے ساتھ بیان کیا گیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت صرف چار حافظ قرآن تھے اور دوسرے اس روایت میں حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بجائے حضرت ابو درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ذکر ہے۔ 2۔ بہر حال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت متعدد صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین حافظ قرآن تھے۔ کود انصار کے متعلق تصریح ہے کہ مذکورہ حضرات کے علاوہ حضرت عبدہ بن صامت اور حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی حافظ قرآن تھے۔ اس طرح مہاجرین میں سے متعدد حضرات حافظ قرآن تھے جن میں سے حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سر فہرست ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں منصب امامت پر سر فراز فرمایا اور امامت کے لیے قرآن کا زیادہ پڑھا ہوا ہونا ضروری ہے۔ واللہ اعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا، کہا ہم سے عبد اللہ بن مثنی نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ثابت بنانی اور ثمامہ نے بیان کیا اور ان سے حضرت انس نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ کی وفات تک قرآن مجید کو چار صحابیوں کے سوا اور کسی نے جمع نہیں کیا تھا۔ ابو درداء، معاذ بن جبل، زید بن ثابت اور ابو زید ؓ۔ حضرت انس نے کہا کہ حضرت ابو زید کے وارث ہم ہوئے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
ان کی کوئی اولاد نہ تھی، انس ان کے بھتیجے تھے، اسی لئے انہوں نے اپنے آپ کو ان کا وارث بتلایا اس میں علمی وراثت بھی داخل ہے شارحین لکھتے ہیں۔ ونحن ورثناہ رد علی من قال ان ابا زید ھو سعد عبید الاوسی لان انسبنا ھو خزرجی فابو زید ھو احد عمو متہ الذی ورثہ کیف یکون اوسیا کما ورد فی المناقب عن روایۃ قتادۃ قلت لانس من ابی زید قال ھو احد عمومتی (حاشیہ بخاری) خلاصہ یہ کہ ابو زید حضرت انس کے ایک چچا ہیں وہ سعد عبیداوسی نہیں ہیں اس لئے کہ انس خزرجی نہیں پس جن لوگوں نے زید سے سعد عبیداوسی کو مراد لیا ہے ان کا خیال درست نہیں ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Anas bin Malik (RA): When the Prophet (ﷺ) died, none had collected the Qur'an but four persons;: Abu Ad-Darda'. Mu'adh bin Jabal, Zaid bin Thabit and Abu Zaid. We were the inheritor (of Abu Zaid) as he had no offspring .