باب: : جن کے نزدیک سورۃ البقرہ یا فلاں فلاں سورت (نام کے ساتھ) کہنے میں کوئی حرج نہیں۔
)
Sahi-Bukhari:
Virtues of the Qur'an
(Chapter: Whoever thinks that there is no harm in saying: Surat Al-Baqarah or Surat so-and-so)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
5041.
سیدنا عمر بن خطاب ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے سیدنا ہشام بن حکیم بن حزام ؓ کو رسول اللہ ﷺ کی حیات طیبہ میں سورہ فرقان پڑھتے ہوئے سنا۔ میں نے ان کی قرات وتلاوت غور سے سنی تو (معلوم ہوا کہ) وہ اسے بہت سے ایسے طریقوں سے پڑھ رہے تھے جو رسول للہ ﷺ نے مجھے نہیں پڑھائے تھے۔ قریب تھا کہ میں نماز ہی میں انہیں پکڑ لیتا، تاہم میں نے انتظار کیا۔ جب انہوں نے سلام پھیرا تو میں نے ان کے گلے میں چادر ڈال دی اور انہیں کھینچتے ہوئے کہا: تجھے یہ سورت کس نے پڑھائی جو میں نے تجھے پڑھتے سنی ہے؟ انہوں نے کہا کہ مجھے اس طرح رسول اللہ ﷺ نے پڑھایا ہے۔ میں نے انہیں کہا کہ تم غلط بیانی کرتے ہو۔ اللہ کی قسم ! خود رسول اللہ ﷺ نے مجھے بھی یہ سورت پڑھائی ہے جو میں نے تجھ سے سنی ہے تاہم میں انہیں کھینچھتے ہوئے رسول اللہ ﷺ کے پاس لے گیا اور عرض کی : اللہ کے رسول ! میں نے خود سنا ہے کہ یہ شخص سورۃ الفرقان کو ایسی قراءت میں پڑھ رہا تھا جس کی تعلیم آپ نے مجھے نہیں دی، حالانکہ خود آپ نے مجھے سورۃ الفرقان پڑھائی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اے ہشام!تم یہ سورت پڑھ کر سناو۔ “ انہوں نے یہ( سورت) اس طرح سے پڑھی جس طرح میں سن چکا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”یہ اسی طرح نازل ہوئی ہے“ پھر آپ نے مجھے فرمایا: ”اے عمر! اب تم پڑھ کر سناؤ۔ “ چنانچہ میں نے اسے اس طرح سے پڑھا جس طرح آپ ﷺ نے مجھے پڑھایاتھا آپ ﷺ نے فرمایا: ”یہ اس طرح نازل ہوئی ہے۔ “ پھر آپ نے فرمایا: ”بلاشبہ قرآن کریم سات حروف پر نازل ہوا ہے اس لیے تمہیں جو آسان ہو اس کے مطابق پڑھو۔ “
تشریح:
1۔ اس حدیث میں "سورۃ الفرقان" کا لفظ موجود ہے، اس سے معلوم ہوا کہ یہ انداز اختیار کرنے میں قطعاً کوئی حرج نہیں ہے، اگرچہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ جب کوئی آیت نازل ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے کہ اسے اس سورت میں لکھو جس میں فلاں چیز کا ذکر ہے، تاہم اجماع اسی بات پر ہے کہ سورہ بقرہ اور سورہ آل عمران کہنے میں کوئی حرج نہیں۔ 2۔ مصاحف اور کتب تفسیر میں یہی انداز اختیار کیا گیا ہے اور حدیث ابومسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو پہلے گزر چکی ہے وہ جواز پر دلالت کرتی ہے۔ (فتح الباري: 110/9)
اس عنوان سے ان لوگوں کا رد مقصود ہے جو کہتے ہیں کہ سورہ بقرہ یا سورہ آل عمران نہیں کہنا چاہیے بلکہ یوں کہا جائے وہ سورت جس میں بقرہ کاذکر ہے اور وہ سورت جس میں آل عمران کا ذکر ہے۔اس سلسلے میں جو احادیث آئی ہیں وہ محدثین کے ہاں صحیح نہیں۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان احادیث کے ضعیف ہونے کی طرف اشارہ کیا ہے۔
سیدنا عمر بن خطاب ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے سیدنا ہشام بن حکیم بن حزام ؓ کو رسول اللہ ﷺ کی حیات طیبہ میں سورہ فرقان پڑھتے ہوئے سنا۔ میں نے ان کی قرات وتلاوت غور سے سنی تو (معلوم ہوا کہ) وہ اسے بہت سے ایسے طریقوں سے پڑھ رہے تھے جو رسول للہ ﷺ نے مجھے نہیں پڑھائے تھے۔ قریب تھا کہ میں نماز ہی میں انہیں پکڑ لیتا، تاہم میں نے انتظار کیا۔ جب انہوں نے سلام پھیرا تو میں نے ان کے گلے میں چادر ڈال دی اور انہیں کھینچتے ہوئے کہا: تجھے یہ سورت کس نے پڑھائی جو میں نے تجھے پڑھتے سنی ہے؟ انہوں نے کہا کہ مجھے اس طرح رسول اللہ ﷺ نے پڑھایا ہے۔ میں نے انہیں کہا کہ تم غلط بیانی کرتے ہو۔ اللہ کی قسم ! خود رسول اللہ ﷺ نے مجھے بھی یہ سورت پڑھائی ہے جو میں نے تجھ سے سنی ہے تاہم میں انہیں کھینچھتے ہوئے رسول اللہ ﷺ کے پاس لے گیا اور عرض کی : اللہ کے رسول ! میں نے خود سنا ہے کہ یہ شخص سورۃ الفرقان کو ایسی قراءت میں پڑھ رہا تھا جس کی تعلیم آپ نے مجھے نہیں دی، حالانکہ خود آپ نے مجھے سورۃ الفرقان پڑھائی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اے ہشام!تم یہ سورت پڑھ کر سناو۔ “ انہوں نے یہ( سورت) اس طرح سے پڑھی جس طرح میں سن چکا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”یہ اسی طرح نازل ہوئی ہے“ پھر آپ نے مجھے فرمایا: ”اے عمر! اب تم پڑھ کر سناؤ۔ “ چنانچہ میں نے اسے اس طرح سے پڑھا جس طرح آپ ﷺ نے مجھے پڑھایاتھا آپ ﷺ نے فرمایا: ”یہ اس طرح نازل ہوئی ہے۔ “ پھر آپ نے فرمایا: ”بلاشبہ قرآن کریم سات حروف پر نازل ہوا ہے اس لیے تمہیں جو آسان ہو اس کے مطابق پڑھو۔ “
حدیث حاشیہ:
1۔ اس حدیث میں "سورۃ الفرقان" کا لفظ موجود ہے، اس سے معلوم ہوا کہ یہ انداز اختیار کرنے میں قطعاً کوئی حرج نہیں ہے، اگرچہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ جب کوئی آیت نازل ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے کہ اسے اس سورت میں لکھو جس میں فلاں چیز کا ذکر ہے، تاہم اجماع اسی بات پر ہے کہ سورہ بقرہ اور سورہ آل عمران کہنے میں کوئی حرج نہیں۔ 2۔ مصاحف اور کتب تفسیر میں یہی انداز اختیار کیا گیا ہے اور حدیث ابومسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو پہلے گزر چکی ہے وہ جواز پر دلالت کرتی ہے۔ (فتح الباري: 110/9)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا کہ مجھ کو عروہ بن زبیر نے مسعود بن مخرمہ اور عبد الرحمن بن عبد القاری سے خبر دی کہ ان دونوں نے حضرت عمر بن خطاب ؓ سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں نے ہشام بن حکیم بن حزام ؓ کو رسول اللہ ﷺ کی زندگی میں سورۃ فرقان پڑھتے سنا۔ میں ان کی قراءت کو غور سے سننے لگا تو معلوم ہوا کہ وہ ایسے بہت سے طریقوں میں تلاوت کر رہے تھے جنہیں رسول اللہ ﷺ نے ہمیں نہیں سکھایا تھا۔ ممکن تھا کہ میں نماز ہی میں ان کا سر پکڑ لیتا لیکن میں نے انتظار کیا اور جب انہوں نے سلام پھیرا تو میں نے ان کے گلے میں چادر لپیٹ دی اور پوچھا یہ سورتیں جنہیں ابھی ابھی تمہیں پڑھتے ہوئے میں نے سنا ہے تمہیں کس نے سکھائی ہیں؟ انہوں نے کہا کہ مجھے اس طرح ان سورتوں کو رسول کریم ﷺ نے سکھایا ہے۔ میں نے کہا کہ تم جھوٹ بول رہے ہو۔ خود حضور اکرم ﷺ نے مجھے بھی یہ سورتیں پڑھائی ہیں جو میں نے تم سے سنیں۔ میں انہیں کھینچتے ہوئے آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! میں نے خود سنا کہ یہ شخص سورۃ فرقان ایسی قراءت سے پڑھ رہا تھا۔ جس کی تعلیم آپ ﷺ نے ہمیں نہیں دی ہے آپ مجھے بھی سورۃ فرقان پڑھا چکے ہیں۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا ہشام! پڑھ کر سناؤ۔ انہوں نے اسی طرح اس کی قراءت کی جس طرح میں ان سے سن چکا تھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا اسی طرح یہ سورت نازل ہوئی ہے۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا عمر! اب تم پڑھو۔ میں نے بھی اسی طرح قراءت کی جس طرح آنحضرت ﷺ نے مجھے سکھایا تھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا اسی طرح یہ سورت نازل ہوئی تھی۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا کہ قرآن مجید سات قسم کی قراءتوں پر نازل ہوا ہے بس تمہارے لئے جو آسان ہو اس کے مطابق پڑھو۔
حدیث حاشیہ:
اس حدیث شریف میں سورۃ فرقان کا لفظ ہے۔ باب سے یہی وجہ مطابقت ہے۔ اس حدیث سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ امور مختلفہ میں انشقاق و افتراق سے بچنا ضروری ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Umar bin Khattab (RA) : I heard Hisham bin Hakim bin Hizam reciting Surat-al-Furqan during the lifetime of Allah's Apostle, and I listened to his recitation and noticed that he recited it in several ways which Allah's Apostle (ﷺ) had not taught me. So I was on the point of attacking him in the prayer, but I waited till he finished his prayer, and then I seized him by the collar and said, "Who taught you this Surah which I have heard you reciting?" He replied, "Allah's Apostle (ﷺ) taught it to me." I said, "You are telling a lie; By Allah! Allah's Apostle (ﷺ) taught me (in a different way) this very Surah which I have heard you reciting." So I took him, leading him to Allah's Apostle (ﷺ) and said, "O Allah's Apostle (ﷺ) ! I heard this person reciting Surat-al-Furqan in a way that you did not teach me, and you have taught me Surat-al-Furqan." The Prophet (ﷺ) said, "O Hisham, recite!" So he recited in the same way as I heard him recite it before. On that Allah's Apostle (ﷺ) said, "It was revealed to be recited in this way." Then Allah's Apostle (ﷺ) said, "Recite, O 'Umar!" So I recited it as he had taught me. Allah's Apostle (ﷺ) then said, "It was revealed to be recited in this way." Allah" Apostle (ﷺ) added, "The Qur'an has been revealed to be recited in several different ways, so recite of it that which is easier for you."